کلام امام الزمان علیہ الصلاۃ والسلام

ہر وقت اللہ کے فضل کے لیے دعا کرتے رہو اور اس کی استقامت چاہو

اعمال صالحہ اور عبادت میں ذوق شوق اپنی طرف سے نہیں ہو سکتا۔ یہ خدا تعالیٰ کے فضل اور توفیق پر ملتا ہے۔ اس کے لئے ضروری ہے کہ انسان گھبرائے نہیں اور خدا تعالیٰ سے اس کی توفیق اور فضل کے واسطے دعائیں کرتا رہے۔ اور ان دعاؤں میں تھک نہ جاوے۔جب انسان اس طرح پر مستقل مزاج ہوکر لگا رہتا ہے تو آخر خد اتعالیٰ اپنے فضل سے وہ بات پیدا کر دیتا ہے جس کے لئے اس کے دل میں تڑپ اور بے قراری ہوتی ہے۔ یعنی عبادت کے لئے ایک ذوق و شوق اور حلاوت پیدا ہونے لگتی ہے۔ لیکن اگر کوئی شخص مجاہدہ اور سعی نہ کرے اور وہ یہ سمجھے کہ پھونک مار کر کوئی کر دے۔ یہ اللہ تعالیٰ کا قاعدہ اور سنت نہیں۔ اس طریق پر جو شخص اللہ تعالیٰ کو آزماتا ہے وہ خدا تعالیٰ سے ہنسی کرتا ہے اور مارا جاتا ہے۔ خوب یاد رکھو کہ دل اللہ تعالیٰ ہی کے ہاتھ میں ہے۔ اس کا فضل نہ ہو تو دوسرے دن جا کر عیسائی ہو جاوے یا کسی اور بے دینی میں مبتلا ہو جاوے۔اس لئے ہر وقت اس کے فضل کے لئے دعا کرتے رہو اور اس کی استعانت چاہو تاکہ صراط مستقیم پر تمہیں قائم رکھے۔ جو شخص خدا تعالیٰ سے بے نیاز ہوتا ہے وہ شیطان ہو جاتا ہے۔ اس کے لئے ضروری ہے کہ انسان استغفار کرتا رہے تاکہ وہ زہر اور جوش پیدا نہ ہو جو انسان کو ہلاک کر دیتا ہے۔

(ملفوظات جلد۸ صفحہ۱۵۴-۱۵۵، ایڈیشن ۱۹۸۴ء)

حدیث شریف میں آیا ہے کہ دو آدمی بڑے بد قسمت ہیں۔ ایک وہ جس نے رمضان پایا اور رمضان گذر گیا پر اس کے گناہ نہ بخشے گئے اور دوسرا وہ جس نے والدین کو پایااور والدین گذر گئے اور اس کے گناہ بخشے نہ گئے۔

(ملفوظات جلد ۷ صفحہ ۳۷۵، ایڈیشن ۱۹۸۴ء)

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button