کلام امام الزمان علیہ الصلاۃ والسلام

مریض اور مسافر روزہ نہ رکھے

جو شخص مریض اور مسافر ہونے کی حالت میں ماہِ رمضان میں روزہ رکھتا ہے وہ خدا تعالیٰ کے صریح حکم کی نافرمانی کرتا ہے۔ خدا تعالیٰ نے صاف فرما دیا ہے کہ مریض اور مسافر روزہ نہ رکھے۔مرض سے صحت پانے اور سفر کے ختم ہونے کے بعد روزے رکھے۔ خدا تعالیٰ کے اس حکم پر عمل کرنا چاہیے۔ کیونکہ نجات فضل سے ہے نہ کہ اپنے اعمال کا زور دکھا کر کوئی نجات حاصل کرسکتا ہے۔ خدا تعالیٰ نے یہ نہیں فرمایا کہ مرض تھوڑی ہو یا بہت اور سفر چھوٹا ہو یا لمبا ہو بلکہ حکم عام ہے اور اس پر عمل کرنا چاہئے۔ مریض اور مسافر اگر روزہ رکھیں گے تو ان پر حکم عدولی کا فتویٰ لازم آئے گا۔

(ملفوظات جلد ۹ صفحہ ۴۳۱، ایڈیشن ۱۹۸۴ء)

میرا مذہب یہ ہے کہ انسان بہت دقتیں اپنے اوپر نہ ڈال لے۔عرف میں جس کو سفر کہتے ہیں خواہ وہ تین کوس ہی ہو۔ اس میں قصر و سفر کے مسائل پر عمل کرے۔ اِنَّمَا الْاَعْمَالُ بِالنِّیَّاتِ۔ بعض دفعہ ہم دو دو تین تین میل اپنے دوستوں کے ساتھ سیر کرتے ہوئے چلے جاتے ہیں مگر کسی کے دل میں خیال نہیں آتا کہ ہم سفر میں ہیں۔ لیکن جب انسان اپنی گٹھڑی اٹھا کر سفر کی نیت سے چل پڑتا ہے تو وہ مسافر ہوتا ہے۔ شریعت کی بنا دقت پر نہیں ہے۔ جس کو تم عرف میں سفر سمجھو وہی سفر ہے۔ اور جیسا کہ خدا کے فرائض پر عمل کیا جاتا ہے ویسا ہی اس کی رخصتوں پر عمل کرنا چاہئے۔ فرض بھی خدا کی طرف سے ہیں اور رخصت بھی خدا کی طرف سے۔

(ملفوظات جلد ۲صفحہ ۲۱۱، ایڈیشن ۱۹۸۴ء)

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button