حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز

ایک رمضان سے دوسرے رمضان تک کے گناہوں کی معافی

آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک رمضان سے دوسرے رمضان کے درمیان ہونے والے گناہوں کی معافی کے بارے میں فرمایا کہ اللہ تعالیٰ ایک رمضان سے دوسرے رمضان تک ہونے والے چھوٹے گناہوں کو بھی معاف فرما دیتا ہے۔

لیکن یہ واضح ہونا چاہئے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے گناہوں سے معافی کے جو ذرائع بتائے ہیں وہ آپ ایک ترتیب سے بیان فرما رہے ہیں۔ پہلے نماز۔ پھر جمعہ۔ پھر رمضان۔ پس اس ترتیب سے یہ غلط فہمی دُور ہو جانی چاہئے کہ صرف سال کے بعد رمضان کی عبادتیں ہی گناہوں سے معافی کا ذریعہ ہیں۔ بلکہ یہ ترتیب اس طرف توجہ دلا رہی ہے کہ نمازوں کی پانچ وقت روزانہ ادائیگی اپنے حصار میں لئے ہوئے ساتویں دن جمعہ میں داخل کر کے جمعہ کی برکات سے حصہ دلائے گی۔ اور سال بھر کے جمعے رمضان میں داخل کرتے ہوئے رمضان المبارک کے فیض سے فیضیاب کریں گے۔ روزانہ کی پانچ نمازیں اللہ تعالیٰ کے حضور عرض کریں گی کہ یہ تیرا بندہ تیرے خوف اور تیری محبت کی وجہ سے بڑے گناہوں سے بچتے ہوئے پانچ وقت تیرے حضور حاضر ہوتا رہا۔ ہر جمعہ عرض کرے گا کہ تیرا یہ بندہ سات دن اپنے آپ کو بڑے گناہوں سے بچاتے ہوئے جمعہ کے دن جس میں تیرے پیارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ بھی ارشاد ہے کہ اس میں ایک قبولیت دعا کا لمحہ بھی آتا ہے۔ (صحیح البخاری کتاب الدعوات باب الدعا فی الساعۃ التی فی یوم الجمعۃ حدیث 6400)۔ اپنی دعاؤں کی قبولیت کی آرزو لے کر تیرے حضور حاضر ہوتا رہا۔ رمضان کہے گا کہ اے خدا! یہ بندہ رمضان کا حق ادا کرنے کے بعد گناہوں سے بچتے ہوئے اور نیکیاں بجالاتے ہوئے اس رمضان میں اس امید پر داخل ہوا کہ تو اسے بھی اپنی رحمت، بخشش اور آگ سے بچانے کے عشروں سے فیضیاب کرے گا۔ تو اللہ تعالیٰ جو بڑا رحیم و کریم ہے ان سے فیضیاب کرتے ہوئے انسان کو اپنی رحمت کی چادر میں ڈھانپ لیتا ہے اور شیطان کے حملوں سے اسے بچاتا ہے۔ پس خوش قسمت ہیں ہم میں سے وہ جو اس سوچ کے ساتھ اپنی نمازوں، جمعوں اور اپنے روزوں کے حق ادا کرتے ہوئے اللہ تعالیٰ کی پناہ میں آنے والے ہیں اور رمضان کے اس ماحول سے ہر لحاظ سے پاک ہو کر نکلنے والے ہیں۔ ایسی پاکیزگی جو ہمیشہ کے لئے اللہ تعالیٰ کی عبادت کا حق ادا کرنے والا بنانے والی ہے یا بناتی ہے۔ (خطبہ جمعہ فرمودہ ۲۳؍ جون ۲۰۱۷ء مطبوعہ الفضل انٹرنیشنل ۲۴؍ جولائی ۲۰۱۷ء)

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button