بچوں کا الفضل

کیوں؟

پیارے بچو! ایک دلچسپ سوال کے ساتھ پھرحاضر ہیں۔ آج کا سوال ہے کہ

ہمیں ہچکی کیوں آتی ہے؟

پیارے بچو! انسانی جسم میں پردۂ شکم (ڈایافرام) کے غیر ارادی طور پر جھٹکے سے سُکڑنے کے عمل کو ہچکی کہتے ہیں۔یعنی ڈایافرام کا اچانک سکڑ جانا یہ آپ کے سینے اور پیٹ کے پٹھوں کو الگ کرتا ہے۔ پھر گلوٹیس، یا گلے کا وہ حصہ جہاں آواز کی ہڈیاں ملتی ہیں، بند ہو جاتی ہیں۔ یہ پھیپھڑوں سے خارج ہونے والی ہوا کی آواز یا غیر ارادی ہچکی کی آواز پیدا کرتا ہے۔

ہچکی کے لیے طبی اصطلاح سنگلٹس (singultus) ہے۔ یہ لاطینی لفظ سنگلٹ (singult) سے ماخوذ ہے جس کا مطلب ہے : روتے ہوئے سانس لینا۔

اکثر اوقات عام ہچکی جس کا دورانیہ 48گھنٹے سے بھی کم ہوتاہےاس میں پریشانی کی کوئی بات نہیں ہےیہ خود ہی ختم ہوجاتی ہے۔لیکن مستقل ہچکی جو دودن سے زیادہ رہتی یادوماہ سے ناقابل برداشت ہچکی جسے دائمی ہچکی کہتےہیں کافی پریشان کن ہوسکتی ہے۔ایسی صورت میں ڈاکٹر سے فوری رابطہ کرنا ضروری ہے۔

فرانس میں ہونے والی ایک تحقیق میں پتا چلا کہ دائمی ہچکی کے 80 فیصد مریضوں کی غذائی نالی اور معدے میں غیر معمولی چیزیں ہیں۔بعض دفعہ آپ کے کان، ناک اور گلے میں کسی بیرونی چیز کے جسم میں داخل ہونے سے کان میں جلن یا گلے میں انفیکشن ہچکی کا سبب بن سکتی ہے۔

ہچکیوں کی ظاہری وجوہات درج ذیل ہیں:

معدے کے امراض، تمباکونوشی، جذباتی کیفیات، تیزمصالحے دار کھانے،بہت ٹھنڈایا گرم کھانا،الکوحل اور کاربونیٹ ڈرنکس کا استعمال ہے۔ لہذا ان چیزوں سے بچنا چاہیے اور اپنی صحت کا خیال رکھنا چاہیے۔

تو بچو! آپ کوآج کاسوال اور اس کا جواب کیسا لگا۔ انشاء اللہ اگلے سوال اور اس کے جواب کے ساتھ پھر حاضر ہوں گا۔

آپ کا بھائی اسامہ!

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button