متفرق شعراء

۱۹۷۴ء اسمبلی کا فیصلہ

وہ دیکھنے میں سارے ذہین و فطین تھے

سب تھے یسار میں کھڑے اک وہ یمین تھے

دیکھا بلند مرتبہ، اس کے معین تھے

دشمن تھے اس کے جو ہوئے سارے مُہین تھے

مجھ پر ہی اس کے حُسن کا سایہ پڑا نہ تھا

جو اس کے ارد گرد تھے سارے حسین تھے

دیکھا تو ہو گا جب کبھی نکلا ہے اوٹ سے

وہ چاند تھا رفیق سبھی، مہ جبین تھے

میرا قصور تھا یہی، قائل میں ہو گیا

سچائی کے ثبوت، قوی و متین تھے

میں جانتا تھا فیصلہ ہو گا مرے خلاف

بیٹھے عدالتوں میں تو ’’صادق امین‘‘ تھے

منصف تھے، دعوے دار تھے خود ہی وہ تھے وکیل

ہم نے تو پیش کر دیے قولِ مبین تھے

حیرت ہے پیش جو ہوئے تھے وہ سبھی گواہ

اس کے ہی شہر، اس کی گلی کے مکین تھے

تاریخ جس سے پُر ہے، تھی ایسی ہی اک مثال

حق بات کے خلاف سب شہ کے قرین تھے

طارقؔ اسی لیے تو ہمیں کر دیا الگ

ہم اک طرف جو راستی پہ بالیقین تھے

(ڈاکٹر طارق انور باجوہ۔ لندن)

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button