حالاتِ حاضرہ

خبرنامہ (اہم عالمی خبروں کا خلاصہ)

٭… پاکستان میں مورخہ۸؍فروری ۲۰۲۴ء قومی و چاروں صوبائی اسمبلیوں کے عام انتخابات منعقد ہوئے اور عوام نے حقِ رائے دہی استعمال کیا۔ عمومی طور پر انتخابات پُرامن قرار دیے گئے جبکہ بعض پولنگ سٹیشنز پر حالات کی کشیدگی کی اطلاعات بھی موصول ہوئیں۔ واضح رہے کہ پاکستان کی سیاسی جماعتوں پاکستان پیپلز پارٹی، پاکستان مسلم لیگ (ن) اور سابق حکمران جماعت پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ آزاد امیدواران کے درمیان کانٹے دار مقابلہ رہا۔ حیرت انگیز طور پر الیکشن کمیشن آف پاکستان کی جانب سے متعارف کردہ الیکشن مینجمنٹ سسٹم کے بیٹھ جانے کی وجہ سے حتمی اور مصدقہ نتائج کے سامنے آنے میں کافی تاخیر دیکھی گئی۔

٭…امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن سے ملاقات کے بعد پریس کانفرنس کرتے ہوئے اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے کہا کہ ہم فتح کے بہت قریب ہیں، مکمل فتح کے سوا دوسرا کوئی آپشن نہیں۔ اسرائیلی یرغمالی ہمیشہ میرے دماغ میں رہتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ یرغمالیوں کی رہائی کے لیے فوجی دباؤ جاری رکھنا ضروری ہے۔اسرائیل کو غزہ میں کسی بھی وقت کارروائی کرنے کے قابل ہونا چاہیے۔ غزہ کی حکمرانی ان کو دی جانی چاہیے جو دہشتگردی کی تعلیم نہ دیں، اسرائیلی فوج کو حماس کے آخری گڑھ رفح میں آپریشن کا کہہ دیا ہے۔ دشمن جانتے ہیں حل یا تو سفارتی راستے سے نکلے گا یا فوجی ہوگا، اس مسئلے کو حل کیے بغیر ہم چین سے نہیں بیٹھیں گے۔

٭…عراق کے دارالحکومت بغداد میں امریکی ڈرون حملے میںمشرقی بغداد کے علاقے کتائب میں حزب اللہ کا سینئر کمانڈر ہلاک ہوگیا۔ ہلاک حزب اللہ کا کمانڈر امریکی فورسز پر حالیہ حملوں میں براہ راست ملوث تھا۔امریکی فوج نے مارے گئے کمانڈر کا نام نہیں بتایا، جبکہ کہا گیا ہے کہ حملے میں کسی شہری کی ہلاکت کے اشارے نہیں ملے۔ہم ان تمام لوگوں کو ذمہ دار ٹھہرانے میں کوئی ہچکچاہٹ محسوس نہیں کریں گے جو ہماری افواج کے لیے خطرہ ہیں۔

٭…یرغمالیوں کی رہائی اور غزہ میں جنگ بندی معاہدے کی کوششوں کے حوالے سے خبر ایجنسی کا کہنا ہے کہ قطر اور مصر کے مجوزہ فریم ورک پر حماس نے اپنی تجاویز دے دیں۔ حماس نے غزہ میں ساڑھے چار ماہ کےلیے جنگ بندی کی تجویز دی ہے۔ جنگ بندی کے دوران تمام اسرائیلی یرغمالی آزاد کر دیےجائیں گے۔ حماس کی تجویز میں مزید کہا گیا ہے کہ اسرائیل غزہ سے اپنی افواج نکال لے اور غزہ میں جنگ بند کر دے۔ جنگ بندی کے دوران غزہ کی تعمیر نو شروع کی جائے گی۔ جنگ بندی میں لاشوں اور باقیات کا تبادلہ کیا جائے گا۔

٭… کینیڈا نے حماس اور اسلامی جہاد کے گیارہ راہنماؤں پر پابندیاں لگا دیں۔اوٹاوا سے کینیڈین وزارت خارجہ کے مطابق پابندیوں میں حماس راہنما یحییٰ سنوار اور محمد الضیف بھی شامل ہیں۔ کینیڈین وزارت خارجہ نے مزید کہا کہ حماس اور اسلامی جہاد سے علاقائی سلامتی کو لاحق خطرات کی وجہ سے پابندیاں لگائیں۔ حماس اور اسلامی جہاد کے راہنماؤں کے سفر پر پابندی اور اثاثے منجمد ہوں گے۔

٭…سعودی وزارتِ خارجہ کا کہنا ہے کہ سعودی عرب نے امریکی انتظامیہ کو اپنے ٹھوس موقف سے آگاہ کر دیا ہے کہ جب تک ایک آزاد فلسطینی ریاست قائم نہیں کی جاتی اس وقت تک اسرائیل سے سفارتی تعلقات قائم نہیں ہوسکتے۔ بیان میں غزہ میں اسرائیلی جارحیت بند اور اسرائیلی قابض افواج کے انخلا کا مطالبہ کیا گیا ہے۔اس کے علاوہ، سعودی وزارتِ خارجہ نے سلامتی کونسل کے مستقل ارکان سے فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کے عمل کو تیز کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔

٭…لندن میں اولڈ بیلی کرمنل کورٹ کے نزدیک دھماکوں کے بعد عدالت کو خالی کرا لیا گیا، عدالتی کارروائی بھی روک دی گئی۔برطانوی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق نزدیکی عمارت کے الیکٹرک سب اسٹیشن میں دھماکوں کے بعد آگ لگی۔واقعہ کے بعد اس علاقے کی بجلی معطل ہوگئی، امدادی کارروائیاں جاری ہیں۔

٭…جنوبی چلی کے علاقے لوس ریوس میں چلی کے سابق صدر سیبسٹین پنیرا کا ہیلی کاپٹر حادثے کا شکار ہوگیا۔اس میں سوار دیگر تین افراد زخمی ہوئے۔ہیلی کاپٹر حادثے کے وقت علاقے میں تیز بارش ہورہی تھی۔حکام کے مطابق چلی کی بحریہ نے حادثے کے مقام سے سابق صدر سیبسٹین پنیرا کی لاش برآمد کرلی ہے۔سیبسٹین پنیرا کی عمر ۷۴؍برس تھی، وہ دو مرتبہ ۲۰۱۰ءسے ۲۰۱۴ءاور ۲۰۱۸ءسے ۲۰۲۲ءتک چلی کے صدر رہے۔بتایا گیا ہے کہ آنجہانی راہنما کی سرکاری تدفین کی جائے گی، چلی کے صدر گیبریل بورک نے ملک میں تین دن کے قومی سوگ کا اعلان کیا ہے۔

٭…امریکی ایوان نمائندگان نے اسرائیل کی امداد کا پیکیج مسترد کر دیا۔ ڈیموکریٹس اور ری پبلکنز نے اسرائیل کے لیے امدادی پیکیج مختص کرنے کی مخالفت کر دی ہے۔ اسرائیل کی امداد کا بل دوتہائی اکثریت کی درکارحد حاصل نہیں کرسکا۔اسرائیل کی امداد کے لیے پیش کیے گئے بل کی مخالفت کرنے والوں کا کہنا ہے کہ امریکہ صرف اسرائیل کی مدد کے لیے نہیں بلکہ یوکرین، بین الاقوامی انسانی امداد، معصوم فلسطینیوں کی امداد اور امریکہ کی سرحدی حفاظت کے لیے بھی نئی رقم فراہم کرے۔ واضح رہے کہ امریکی ایوان نمائندگان میں اسرائیل کی ۱۷.۶؍ارب ڈالرز کی امداد کا پیکیج پیش کیا گیا تھا۔

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button