حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز

جانوروں پر بھی رحم کا سلوک فرمانے کی آپؐ نے تلقین فرمائی

جانوروں سے کس طرح کے سلوک کی آپؐ تلقین فرماتے ہیں۔ ایک روایت میں آتا ہے حضرت ابوامامہؓ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا کہ جو رحم کرے خواہ کسی ذبح کئے جانے والے جانور پر ہی ہو، اللہ قیامت کے دن اس کے ساتھ رحم کا سلوک فرمائے گا۔ (الأدب المفرد باب 176رحمۃ البھائم حدیث 386)جانور کو ذبح کرتے وقت بھی رحم کا تقاضا ہے کہ تیز چھری ہو، تکلیف نہ ہو۔ اور جلدی سے پھیری جائے۔

پھرایک روایت میں آتا ہے معاویہ بن قرّہ اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ ایک شخص نے کہا یا رسول اللہؐ! مَیں بھیڑ کو جب ذبح کرتا ہوں تو مَیں اس پر رحم کرتا ہوں۔ جس پر آپؐ نے فرمایا اگر تو نے اس پر رحم کیا تو اللہ بھی تم سے رحم کا سلوک کرے گا۔ یہ بات آپؐ نے دو مرتبہ کہی۔ (مسند احمد بن حنبل جلد 5 مسند معاویۃ بن قرۃ حدیث نمبر 15677 ایڈیشن1998ء بیروت)جانوروں کے ساتھ رحم کے سلوک کی کتنی اہمیت ہے۔

ایک روایت میں آتا ہے کہ نبی کریمﷺ نے ایک سفر میں ایک جگہ پڑاؤ ڈالا تو ایک شخص نے ایک پرندے کے گھونسلے سے انڈے اٹھا لئے تو جہاں رسول اللہﷺ تشریف فرما تھے آپؐ کے اوپر آ کر اس پرندے نے پھڑپھڑانا شروع کر دیا۔ آپؐ نے اپنے ساتھیوں (صحابہؓ) سے پوچھا کہ کسی نے اس پرندے کے انڈے اٹھا لئے ہیں ؟ انڈے اٹھا کے تکلیف دی ہے؟ تو ایک شخص نے کہا: ہاں یا رسول اللہؐ !مَیں ہوں جس نے اس کا انڈا اٹھایا ہے۔ نبی کریمﷺ نے فرمایا کہ اس پرندے کے ساتھ رحم کا سلوک کرتے ہوئے اس انڈے کو واپس رکھ دو۔ (الأدب المفرد باب 177 اخذ البیض من الحمرۃ حدیث 387)پھر اسی طرح ایک اونٹنی کا قصہ آتا ہے۔ آپؐ نے اس کی آنکھوں میں ایسی چیز دیکھی جس پر آپؐ نے فرمایا: اس پر ضرورت سے زائد بوجھ لادا جاتا ہے۔ اس پر اس کے مالک کو منع کیا۔

تو جانوروں پر بھی رحم کا سلوک فرمانے کی آپؐ نے تلقین فرمائی کہ اللہ تعالیٰ پھر اس وجہ سے تم سے رحم کا سلوک فرمائے گا۔

(خطبہ جمعہ فرمودہ ۲۶؍ جنوری ۲۰۰۷ء

مطبوعہ الفضل انٹرنیشنل۱۶؍فروری ۲۰۰۷ء)

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button