آسٹریلیا کی ریاست وکٹوریہ کے علاقہ ڈینڈے نونگ(Dandenong) میں جماعتی مرکز اور مسجد کے قیام کے لیے ایک وسیع عمارت کی خرید
قمر داؤد کھو کھر صاحب تحریر کرتے ہیں کہ محض اللہ تعالیٰ کے فضل و کرم سے گذشتہ دنوں آسٹریلیا کی ریاست وکٹوریہ کے ایک معروف علاقہ ڈینڈے نونگ (Dandenong) میں جماعت احمدیہ آسٹریلیا نے ایک عمارت خریدی ہے جسے جماعت اپنے مرکز اور مسجد کے لیے استعمال کرے گی۔ ان شاء اللہ تعالیٰ
تفصیلات کے مطابق ۲.۸؍ ملین آسٹریلین ڈالر کی خطیر رقم سے خریدی گئی مذکورہ بالا دو منزلہ عمارت Thomas Street نمبر: ۲۱۱،۲۱۵ پر واقع ہے جس کی خریداری کا مرحلہ نومبر۲۰۲۳ء میں پایہ تکمیل کو پہنچا۔ مورخہ ۳۰؍نومبر بروز جمعرات اس عمارت کی چابیاں جماعت کے سپرد کی گئیں۔
اگلے روز مولانا انعام الحق کوثر صاحب امیرجماعت احمدیہ آسٹریلیا سڈنی سے تشریف لائے اور اس عمارت میں سب سے پہلے جمعہ کی نماز پڑھائی۔ مکرم امیر صاحب نے خطبہ جمعہ میں اس عمارت کی خریداری پر اللہ تعالیٰ کا شکر ادا کیا اور حاضر احباب کو مسجد کی اہمیت اور اس حوالہ سے آئندہ کی ذمہ داریوں کی طرف توجہ دلائی۔
اسی شام مقامی جماعت میلبرن ایسٹ کی طرف سے ایک مختصر شکرانے کی تقریب کا انعقاد کیا گیا جس میں میلبرن میں قائم پانچ جماعتو ں کے صدران، تین مربیان سلسلہ اور مقامی جماعت میلبرن ایسٹ کی عاملہ کے تمام ممبران نے شمولیت کی۔ یہ تقریب شام آٹھ بجے مکرم امیر صاحب کی زیر صدارت تلاوت قرآن کریم و ترجمہ اور نظم سے شروع ہوئی۔ بعد ازاں محمد محمود کلیم اللہ صاحب صدر جماعت میلبرن ایسٹ نے تمام حاضرین کو خوش آمدید کہتے ہوئے اس عمارت کی خریداری پر اللہ تعا لیٰ کا شکر ادا کیا اور اس تقریب کے مقصد سے آگاہ کیا۔ پھر عاطف احمد زاہد صاحب (مربی سلسلہ) نے اس عمارت کے بارے میں اپنے تاثرات بیان کرتے ہوئے بتایا کہ آج ہم بہت زیادہ خوش ہیں کہ ہمیں یہ عمارت مل گئی ہے جو کہ جماعت کے ایک نماز سینٹر کے لیے استعمال ہو گی۔ حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے از راہ شفقت اس عمارت کا نام ’’دارالبرکات‘‘ رکھا ہے۔ ایک لمبے عرصہ یعنی سولہ سال کے بعد میلبرن میں یہ دوسری عمارت خریدی گئی ہے جو آسٹریلیا میں جماعت کی عمارتوں میں ایک اچھا اضافہ اور تربیت و تبلیغ کا سینٹر ہو گا۔ اسی طرح یہ عمارت برکات کا ذریعہ بھی ہو گی۔ ان شاء اللہ
اس کے بعد مکرم امیر صاحب نے احباب کو اظہار خیال کی عام دعوت دی۔ اس پر چند احباب نے اللہ تعا لیٰ کے شکر کے ساتھ اس عمارت کے بارے میں اپنے دلی جذبات کا اظہار کیا۔ سب سے آخر پر امیر صاحب نے اپنی تقریر میں عمارت کی خریداری پر اللہ تعالیٰ کا شکر ادا کرتے ہوئے مسجد کی اہمیت و ضرورت اور اس کی افادیت پر روشنی ڈالی۔ نیز اُن احباب کا شکریہ ادا کیا جنہوں نے اس عمارت کی خریداری کے لیے مالی قربانی کی توفیق پائی اور ان احباب کے لیے دعائیہ کلمات کہے اور دعا کروائی۔
نماز مغرب و عشاء کی ادائیگی کے بعدتمام حاضرین کی خدمت میں عشائیہ پیش کیا گیا۔
اس عمارت کی خرید اری میں میلبرن اور اس کے گرد و نواح میں قائم پانچوں جماعتوں کے افراد نے مالی قربانی کی توفیق پائی۔ لینگوارن جماعت نے ایک لاکھ ۵۶؍ہزار ڈالر، میلبرن ایسٹ نے دو لاکھ ۱۲؍ہزار ڈالر، بیرک جماعت نے دو لاکھ ۵۳؍ ہزار ڈالر اور کلائیڈ جماعت نے ایک لاکھ ڈالر اس مسجد کے لیے پیش کرنے کی توفیق حاصل کی۔
بعض احباب جماعت نے خطیر رقم دے کر غیر معمولی قربانی کی بھی توفیق پائی۔ عثمان طاہر صاحب نے نیا گھر خریدنے کے لیے پچاس ہزار ڈالر جمع کیے ہوئے تھے۔ اس مسجد کی تحریک پرانہو ں نے یہ ساری رقم مسجد کے لیے پیش کردی۔ سلمان صاحب نے اپنی بعض گھریلو ضروریات کے لیے دس ہزار ڈالر جمع کیے ہوئے تھے۔ اس مسجد کی تحریک پر انہوں نے یہ ساری رقم مسجد کے لیے پیش کردی۔ اسی طرح بعض افراد نے نامساعد حالات کے باوجود اپنے اموال مسجد کے لیے پیش کیے۔ افغانستان سے تعلق رکھنے والے بھائی ابراہیم اعظمی صاحب نے جب مسجد کا سنا تو اپنے گھر جا کرگھر والو ں سے مسجد کا ذکر کیا اور بتایا کہ مسجد کے لیے کچھ دینا چاہتا ہو ں لیکن رقم نہیں ہے۔ ان کی اہلیہ نے اسی وقت انہیں تین سو ڈالر لا کر دیے، ان کی بیٹی نے بھی دو صد ڈالر دیے اور خود اعظمی صاحب نے گھر کی ایک چیز آن لائن فروخت کی جس سے انہیں پانچ سو ڈالر مل گئے اور اس طرح اس پورے گھرانے نے ایک ہزار ڈالر مسجد کے لیے پیش کر دیے۔
سلمان صاحب کی بیٹی نے اپنے چھوٹے سے کھلونے بینک میں کچھ رقم جمع کی ہوئی تھی جو اس نے ساری کی ساری مسجد کے لیے پیش کردی۔ فیضان احمد راجپوت صاحب جو بعض مجبوریوں کے تحت برسر روزگار بھی نہیں ہیں اور ان کا ہاتھ بھی تنگ تھا، انہو ں نے بھی کچھ رقم پس انداز کی ہو ئی تھی۔ موصوف نے وہ رقم لاکر مسجد کے لیے جمع کروادی جو گنی گئی تو ساڑھے چار ہزار ڈالر کی رقم تھی۔ اللہ تعالیٰ تمام احباب جماعت کی مسجد کے لیے کی گئی مالی قربانیوں کو قبول فرمائے۔ آمین
یہاں یہ امر بھی قابل ذکر ہے کہ میلبرن شہر کے گرد و نواح میں خریدی جانے والی جماعت کی یہ دوسری عمارت ہے اس سے قبل ایک وسیع عمارت Langwarrin کے علاقہ میں خریدی گئی تھی جو مسجد بیت السلام کہلاتی ہے۔
جماعت کی اس عمارت کے اردگرد یعنی تھامس سٹریٹ پر افغانی مسلمانوں کے ہی ریستوران، بیکریاں،گروسری اسٹورز اور دیگر اشیاء خورو نوش کی دکانیں اور بعض دیگر کاروبار ہیں۔ بعض سرکاری و غیر سرکاری تعلیمی ادارے اور دفاتر بھی اس سڑک پر موجود ہیں۔
جماعت کی نو خرید کردہ یہ عمارت میلبرن شہر سے ۳۵؍کلو میٹر دور جنوب مشرق میں واقع ہے۔ جہاں سے لوکل ٹرین سٹیشن، بس اسٹاپ، لائبریری، کونسل کے دفاتر، ٹاؤن ہال اور یہاں کی معروف ڈینڈے نونگ مارکیٹ اور شاپنگ سنٹر سب چند منٹ کے پیدل فاصلے پر واقع ہیں۔ اسی طرح میلبرن کی طرف جانے والی دو بڑی شاہراہیں یعنی پرنسز ہائی وے اور موناش فری وے بھی قریب ہی ہیں۔
دو منزلہ یہ عمارت ۷۶۰؍مربع میٹر رقبہ پر مشتمل ہے اور قبلہ رخ ہے۔ اس عمارت کی دونوں منزلوں میں فی الوقت بہت سے دفاتر اور چھوٹے بڑے ہال، ویٹنگ رومز، میٹنگ رومز اور سٹور رومز بنے ہوئے ہیں۔ اس میں ہر قسم کی سہولیات موجود ہیں جن میں کچن اور کھانے کے کمرے، احباب و خواتین کے لیے علیحدہ واش رومز اور ٹائلٹس بھی شامل ہیں۔ بالائی منزل پر جانے کے لیے لفٹ کی سہولت بھی موجود ہے اور پارکنگ کی سہولت بھی موجود ہے۔ جلد ہی یہ عمارت بہت سی چھو ٹی بڑی،اندرونی و بیرونی تبدیلیو ں کے ساتھ بطور مسجد اور جماعت کے مرکز کے طور پر استعمال ہو گی۔ ان شاء اللہ
اللہ تعا لیٰ یہ عمارت جماعت کے لیے ہر لحاظ سے بابرکت فرمائے اور یہاں سے اسلام و احمدیت کا نور اس علاقہ میں پھیلتا چلا جائے اور بہتو ں کی ہدایت کے سامان ہو ں۔ آمین
(مرسلہ:محمد امجد خان۔ نمائندہ الفضل انٹرنیشنل)