متفرق مضامین

وفات مسیح ناصری علیہ السلام (پہلے دس اشعار) کیوں نہیں لوگو تمہیں حق کا خیال؟ (قسط اوّل)

(امۃالباری ناصر)

حضرت اقدس مسیح موعود علیہ السلام کی زیر غور نظم ازالۂ اوہام حصہ دوم صفحہ۷۶۴مطبوعہ ۱۸۹۱ء پر درج ہے جو روحانی خزائن جلد ۳ کے صفحات ۵۱۳-۵۱۴ پر شامل اشاعت ہے۔ درثمین اردو کی نویں نظم ہے۔

۱۔کیوں نہیں لوگو تمہیں حق کا خیال

دل میں اُٹھتا ہے مرے سَو سَو اُبال

دل میں اُبال اُٹھنا:dil maiN ubaal uthnaa جوش آنا :To be excited, to be agitated,motivated, stimulate (My heart is assailed by countless apprehensions)

حضرت اقدس مسیح موعود علیہ السلام کی آمد کا مقصد اسلام کی سچائی ثابت کرنا تھا۔ جس کے لیے اس کی تعلیمات میں شامل ہو جانے والے غلط عقیدوں کا ردّ ضروری تھا۔ اس کام کے لیے اللہ تعالیٰ نے آپؑ کو خاص جوش عطا فرمایا تھا۔

۲۔ابن مریم مر گیا حق کی قسم

داخلِ جنت ہوا وہ محترم

ابن مریم :ibn e maryam مریم کا بیٹا۔حضرت عیسیٰ ؑ Son of Mary, Jesus christ

محترم :muhtaram جس کا احترام کیا جائے، معزز Honourable, respectablethe honoured one

اللہ تعالیٰ کی قسم! مریم کے بیٹے حضرت عیسیٰ علیہ السلام طبعی طور پر وفات پا چکے ہیں۔ وہ اللہ تعالیٰ کے ایک قابل احترام بندے اور نبی تھےاوروفات پاکر جنت میں داخل ہو چکے ہیں۔

۳۔مارتا ہے اُس کو فرقاں سر بسر

اس کے مر جانے کی دیتا ہے خبر

فرقاں: furqaaN حق اور باطل میں امتیاز کرنے والا، سچ جھوٹ کا فرق دکھانے والا قرآن

سر بہ سر: sar ba sarایک سرے سے دوسرے سرے تک مکملDoubtless, utterly, entirely

قرآن مجید جو سچ اور جھوٹ میں تمیز کرنے والی کتاب ہےواضح طور پر بتاتا ہے کہ ہرنفس موت کا مزا چکھے گا۔ حضرت مسیح ؑ ایک انسان تھےجو وفات پاکراللہ تعالیٰ کے حضور حاضر ہوگئے۔ اس بات کی گواہی قرآن مجید سے ملتی ہے۔

۴۔ وہ نہیں باہر رہا اموات سے

ہوگیا ثابت یہ تیس۳۰ آیات سے

اموات:amwaatموت کی جمع۔ deaths

حضرت عیسیٰ علیہ السلام سب فانی انسانوں کی طرح وفات پاگئےاور اس کا ثبوت قرآن پاک کی تیس آیات سے ملتا ہے۔

۵۔کوئی مُردوں سے کبھی آیا نہیں

یہ تو فرقاں نے بھی بتلایا نہیں

جب کوئی فوت ہو جاتا ہے تو دوبارہ زندہ ہو کر واپس دنیا میں نہیں آتااور نہ ہی قرآن پاک میں ایسا کہیں ذکر ہے۔

۶۔عہد شد از کردگار بے چگوں

غور کن در أَنَّهُمْ لَا يَرْجِعُونَ

کردگار:kirdegaarصانع قدرت، خدا تعالیٰ (کرد بمعنی کار – گار بمعنی خدا)God The Creator

بے چگوں: be chegooNبے مثال ’وہ جس کی صفات تک عقل کی رسائی نہ ہو ‘ مراد اللہ تعالیٰ،Unparalleled, one whose attributes cannot be reached by reason, refers to Allah Almighty

عہد شداز کردگار بے چگوں: ehed shud az kirdegaar-e-be chegooN ساری قدرتوں اور بےمثال صفات کے مالک خدا تعالیٰ کی طرف سے یہ عہد ہوچکا ہے This has been destined by God Almighty

غورکن در:ghaur kun darاس بارے میں غور کروDeliberate over it, think about it

اَنَّہُمْ لَا يَرْجِعُوْنَ:(انبیاء:۹۶)وہ واپس نہیں لوٹیں گےThey shall never return

خدا تعالیٰ ’جو قادر ہے اور بے مثال صفات کا مالک ہے‘ کی طرف سے یہ عہد وعدہ اصول اور سنت ہے کہ کوئی مرنے والا واپس نہیں آئے گا۔ وہ اپنی سنت کے خلاف نہیں کرتا۔سورت انبیاء آیت ۹۶سے ظاہر ہےکہ جسے ہم نے ہلاک کر دیا ہو وہ لوگ پھر لَوٹ کر نہیں آئیں گے۔

۷۔اے عزیزو!! سوچ کر دیکھو ذرا

موت سے بچتا کوئی دیکھا بھلا

اے پیارو ! یہ تو عام فہم بات ہے سامنے نظر آتی ہے۔ پھر بھی سوچ لو کیا کبھی کسی کو دیکھا ہے کہ مرنے سے بچ گیا ہو۔ عمر کتنی بھی لمبی ہوجائے بالآخر مرنا ہے۔ یہ تقدیر الٰہی ہے۔

۸۔یہ تو رہنے کا نہیں پیارو مکاں

چل بسے سب انبیاء و راستاں

انبیاء: ambiyaa نبی کی جمع Prophets,راستاں: raastaaN: ہدایت یافتہ لوگ Rightly guided people

دنیا عارضی قیام گاہ ہے۔ہر انسان خواہ وہ کتنا بھی پاکباز ہو خواہ وہ نبی ہو سب اس دنیا سے رخصت ہوگئے۔

۹۔ہاں نہیں پاتا کوئی اس سے نجات

یونہی باتیں ہیں بنائیں واہیات

نجات:najaat چھٹکارا Avert, deliver them from impiety

واہیات: waaheyaat بےوقوفانہ، فضول Silly, nonsense

اچھی طرح معلوم ہے کہ کوئی موت سے نجات نہیں پاتا تو پھر کسی کے موت سے نجات پاجانے کی بات بے معنی اور فضول ہے۔

۱۰۔کیوں تمہیں انکار پر اصرار ہے

ہے یہ دین یا سیرت کفّار ہے

اصرار :Israarاپنی بات پر زور دینا To insist

سیرت: seerat عادت، Character

حیات مسیح کا عقیدہ من گھڑت اور جھوٹا ہے۔دلائل سے سمجھا نے کے بعداس عقیدے پر قائم رہنا ایمان والوں کا طریق نہیں بلکہ کافر ایسا کرتے ہیں۔(جاری ہے)

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button