حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز

پہلے مومن مردوں کو یہ حکم دیا کہ وہ اپنی نظریں نیچی رکھا کریں

قرآن کریم نے جہاں پردہ کے احکامات بیان فرمائے ہیں وہاں پہلے مومن مردوں کو یہ حکم دیا کہ وہ اپنی نظریں نیچی رکھا کریں۔ اس کے بعد مومن عورتوں کےلیے پردہ کے احکامات بیان فرماتے ہوئے انہیں پہلا حکم یہی دیا کہ مومن عورتیں بھی اپنی نظریں نیچی رکھا کریں۔ اور پھر انہیں کہا کہ وہ اپنے گریبانوں پر اپنی اوڑھنیاں ڈال لیا کریں اور اپنی زینتیں ظاہر نہ کیا کریں۔ اور اپنے پاؤں اس طرح نہ ماریں کہ لوگوں پر وہ ظاہر کر دیا جائے جو عورتیں عموماً اپنی زینت میں سے چھپاتی ہیں۔

پاؤں زمین پر نہ مارنے کا ایک مطلب یہ بھی ہے کہ اگر پاؤں میں کوئی زیور(پازیب وغیرہ) پہنی ہوئی ہے تو اس کی چھنکارسے لوگوں کی توجہ اس خاتون کی طرف ہو سکتی ہے اور غیروں کی نظریں اس پر اٹھ سکتی ہیں جو پردہ کے حکم کے منافی ہے۔

اسی طرح اگر پاؤں پر مہندی یا نیل پالش وغیرہ لگا کر ان کاسنگھار کیا گیا ہے تو ایسے پاؤں غیر مردوں کےلیے کشش کا موجب ہو سکتے ہیں۔ جس کا نتیجہ یہ نکلے گا کہ غیرمردوں کی نظریں ایسی عورت پر اٹھیں گی، جس سے پردہ کے احکامات کی خلاف ورزی ہو گی۔ لیکن اگر پاؤں پر کسی قسم کا بناؤ سنگھار نہیں کیا گیاتو ایسے پاؤں سے چونکہ کوئی کشش پیدا نہیں ہو سکتی ہے اور نہ ہی بے پردگی کا سوال پیدا ہوتا ہے۔ اس لیے اگر انہیں پردہ میں نہ بھی رکھا جائے تو اس میں کوئی حرج کی بات نہیں۔ احادیث میں بھی پردہ کے بارہ میں مختلف ہدایات ملتی ہیں۔ ایک حدیث میں حضورﷺ نے عورت کے چہرہ اور ہاتھوں کے علاوہ اس کے جسم کے باقی حصہ کے پردہ کا حکم دیا ہے۔ ایک روایت میں ہے کہ حضورﷺ سے پوچھا گیا کہ اگر عورت کے پاس تہ بند نہ ہو تو کیا وہ صرف اوڑھنی اور قمیص میں نماز پڑھ سکتی ہے؟ اس پر حضورﷺ نے فرمایا کہ بشرطیکہ اس کی قمیص اتنی لمبی ہو کہ اس کے پاؤں کی پشت کو بھی ڈھک دے۔ ایک روایت میں ہے کہ جنگ احد کے موقعہ پر حضرت عائشہؓ اور حضرت ام سلیمؓ اپنی تہ بند اوپر اٹھا کر پانی کی مشکیں بھر بھر کر لا رہی تھیں اور مردوں کو پانی پلا رہی تھیں، راوی کہتے ہیں کہ اس حالت میں ان کے پاؤں کی پازیبیں دکھائی دے رہی تھیں۔

(بنیادی مسائل کے جوابات نمبر ۵

مطبوعہ الفضل انٹرنیشنل یکم جنوری ۲۰۲۱ء)

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button