متفرق شعراء

دل کی صحبت کی آگہی مت پوچھ

میرے لہجے کی بےخودی مت پوچھ

اس کے لہجے کی چاشنی مت پوچھ

جو گزارے تھے اُس کی صحبت میں

ایسے لمحوں کی زندگی مت پوچھ

ماورائی سی ماورائی تھی

کتنی گہری تھی بندگی، مت پوچھ

زیر و بم میں عجب تلاطم تھا

دل کی دھڑکن کی بےکلی مت پوچھ

اک لطافت تھی چار سُو اس کے

اس کے چہرے کی روشنی مت پوچھ

گفتگو تھی بغیر لفظوں کے

ایسے لمحوں کی خامشی مت پوچھ

خواب تھا یا کوئی حقیقت تھی

آنکھ کھلنے کی بےبسی مت پوچھ

وہ جو شب بھر رہا عبادت میں

اس کے چہرے کی تازگی مت پوچھ

میں بھی افضل اسی کے دم سے ہوں

اُس کی صحبت کی آگہی مت پوچھ

(افضل مرزا۔ کینیڈا)

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button