جلسہ سالانہ

مرکز احمدیت قادیان دارالامان میں ۱۲۸ ویں جلسہ سالانہ کا کامیاب و بابرکت انعقاد (قسط دوم۔ آخری)

٭… MTA انٹرنیشنل کے ذریعہ حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کا اسلام آباد یوکے سے شرکائے جلسہ سے بصیرت افروز اختتامی خطاب

٭… ۴۲؍ ممالک کی نمائندگی ٭… ۹؍ زبانوں میں جلسہ کے پروگراموں کا رواں ترجمہ٭… چودہ ہزار ۹۳۰؍عشاق احمدیت کی جلسہ میں شمولیت

٭…درس القرآن اور ذکر الٰہی سے معمور ماحول ٭… علماء کرام کی پُر مغز تقاریر ٭… احباب جماعت کی معلومات میں اضافہ کے لیے تربیتی امور پر مشتمل ڈاکو منٹری اور مختلف معلوماتی نمائشوں کاانعقاد ٭… نکاحوں کے اعلانات ٭… پرنٹ اور الیکٹرانک میڈیا میں جلسہ کی کوریج ٭… پُرسکون و خوشگوار ماحول میں جلسہ کی تمام کارروائی کی تکمیل

دوسرا دن، دوسرا اجلاس: دوسرے دن کے دوسرے اجلاس کی صدارت محترم سید تنویر احمد صاحب صدر مجلس وقف جدید قادیان نے کی۔ مکرم طارق احمد لون صاحب آف کشمیر نےسورۃ الحجرات آیت ۱۲تا ۱۴کی تلاوت کی جس کاترجمہ مکرم نور الدین ناصر صاحب صدر عمومی لوکل انجمن احمدیہ قادیان نے سنایا۔ مکرم مرشد احمدڈار صاحب اور ان کے ساتھیوں نے ترانہ پیش کیا۔

محترم تنویر احمد صاحب خادم نائب ناظر دعوت الی اللہ شمالی ہند نے ’’ہمدردی خلق‘‘ کے عنوان سے پنجابی زبان میں تقریرکی۔ آپ نے قرآن وحدیث، آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم اور حضرت مسیح موعود علیہ السلام کی سیرت کے حوالہ سے بتایا کہ اسلام میں ہمدردی خلق کی بہت تاکید کی گئی ہے اور اسلامی تعلیم کا ایک بڑا حصہ بنی نوع انسان کی ہمدردی اور اس سے شفقت پر مشتمل ہے۔

دوسرے دن کا دوسرا اجلاس جلسہ پیشوایان مذاہب کے طور پر منایا جاتا ہے جس کے لیے مختلف مذاہب کےراہنماؤں اور سادھو سنتوں، گوروؤں، پنڈتوں اور چرچ کے فادرزکو مدعو کیا جاتا ہے۔ ان کے علاوہ سیاسی راہنما بھی تشریف لاتے ہیں جوجلسہ اور جماعت احمدیہ کی تعلیمات کے بارے میں اپنے نیک خیالات کا اظہار کرتے ہیں۔مکرم تنویر احمد خادم صاحب نائب ناظر دعوت الی اللہ نے باری باری مہمانان کرام کا تعارف کروایا اور ان سے اپنے خیالات کے اظہار کے لیے گزارش کی۔ ذیل میں معزز مہمانوں کے تاثرات پیش ہیں۔

اویناش کھنہ صاحب سابق ایم .پی اورسینئر بی جے پی لیڈر: آپ نے سب سے پہلے تمام معزز افراد و حاضرین جلسہ کا شکریہ ادا کیا سب کو سلام کا تحفہ پیش کیا۔ نیز کہا کہ آج مجھے یہاں آکر بہت خوشی محسوس ہو رہی ہے اور میں آپ سب حاضرین کو اس عظیم جلسہ کی بہت مبارک باد پیش کرتا ہوں۔ یہاں تمام مذاہب کے معزز افراد شامل ہیں۔ اور آپ کی محبت کو پھیلانے کی کوشش قابل تعریف ہے۔ آپ کے اس جلسہ میں آکر دل کو سکون ملتا ہے۔ آپ کے اس بھائی چارے کو اللہ مزید ترقی عطا فرمائے۔ دنیا آج تباہی و بربادی کی طرف بڑی تیزی سے جارہی ہے۔ ہر طرف مذہب کے نام پر نفرت پھیلائی جا رہی ہے۔ اسی وجہ سے آج محبت کی بہت ضرورت ہے۔ تمام مذاہب بھی امن،شانتی،پیار، محبت اور بھائی چارےکی تعلیم دیتے ہیں۔ ہم سب کو بھی مل کر اس محبت کے پیغام کو آگے بڑھانا چاہیے۔ انہوںنے کہا کہ مجھے حضور انور سے لندن میں ملاقات کرنے کا شرف بھی حاصل ہوا ہے۔ قادیان آکر ان کی ملاقات کی یادیں تازہ ہو گئی ہیں۔ موصوف نے پانی کی قدر کرنے اور اس کوضائع ہونے سے بچانے کی بھی اپیل کی اور آخر پر سب کو جلسہ کی مبارکبادپیش کی۔

کلدیپ سنگھ دھالیوال صاحب این آر آئی منسٹر حکومت پنجاب: آپ نے سب سے پہلے تمام معزز افراد و حاضرین جلسہ کا شکریہ ادا کیا سب کو سلام کا تحفہ پیش کیا اور کہا کہ اس جلسہ میں جو انسانیت کی بات کہی گئی ہے وہ قابل تعریف ہے۔ اس دور میں ہمارے چاروں طرف نفرت کی بات ہی پھیلائی جا رہی ہے لیکن آپ لوگ اس روحانی جلسہ سے پوری دنیامیں پیار محبت اور امن کی بات پھیلا رہے ہو۔آپ کا نعرہ ’’محبت سب سے نفرت کسی سے نہیں‘‘ بہت عظیم نعرہ ہے۔ آج دنیا کو اس کی بہت ضرورت ہے۔ آپ کے درمیان آکر مجھے بہت خوشی ہوئی۔ بہت کچھ سیکھنے کو ملا۔ اگر ہم سب انسانیت کی فلاح و بہبودی چاہتے ہیں ترقی چاہتے ہیں تو اس پیغام کو دنیا بھر میں پھیلانے کی ضرورت ہے۔

جگروپ سنگھ سیکھواں صاحب حلقہ انچارج عام آدمی پارٹی ضلع گورداسپور: آپ نے سب سے پہلے تمام معزز افرادو حاضرین جلسہ کا شکریہ ادا کیا سب کو سلام کا تحفہ پیش کیا۔ نیز کہا کہ یہ میری خوش قسمتی ہے کہ میں کئی سالوں سے آپ کے اس عظیم الشان جلسہ میں شامل ہونے کی سعادت پا رہا ہوں۔ مجھے اس جلسہ میں دعوت دینے کے لیے میں انتظامیہ کا شکریہ ادا کرتا ہوں۔ آپ کی جماعت کے ساتھ ہمارا بہت اچھا تعلق ہے۔ قادیان کی سر زمین بہت پاک زمین ہے۔ یہاںسے جماعت پوری دنیا میں پھیلی ہے۔ جماعتی تعلیم بہت عمدہ ہے۔ آج دنیا کو ’’محبت سب سے نفرت کسی سے نہیں‘‘ کے ماٹو کی ضرورت ہے۔ اس وقت دنیا میں جنگوں کا دور چل رہا ہے۔ ہر طرف لڑائی جاری ہے۔ اس وقت پوری دنیا کو امن کی ضرورت ہے۔ آج حضور انور بھی پوری دنیا میں پیار وامن کا ہی پیغام دے رہے ہیں جس کی دنیا کو سب سے زیادہ ضرورت ہے۔ حضور کی دنیا میں امن کی تمام کوششیں قابل تعریف ہیں۔

مکرم سومنت رائے صاحب فادر بشپ نارتھ انڈیا امرتسر: آج بہت خوشی کا دن ہے جو ہر سال کی طرح امسال بھی جماعت اپنا عظیم الشان جلسہ سالانہ منعقد کر رہی ہے۔ میں آپ سب افراد کا شکریہ ادا کرتا ہوں۔ یہاں جو بھی افراد دور دراز سے شامل ہوئے ہیں ان سب کو خوش آمدید کہتا ہوں۔ موصوف نے بائبل کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ خدا بہت خوبصورت وجود ہے۔ اگر ہم خدا سے محبت کریں گے اور اس سے جڑیں گے تو خدا بھی ہم سے محبت کرے گا ہماری مدد کرے گا۔ خدا سے جُڑ کر ہی ہم اس دنیا کو خوبصورت بنا سکتے ہیں اور اس دنیامیں پیار و محبت، امن کی فضا قائم کر سکتے ہیں۔

فتح جنگ سنگھ باجوہ MLAحلقہ قادیان: آپ نے کہا کہ قادیان شہر ایک پاک جگہ ہے۔جو پیغام اس شہر سے دیا گیا وہ آج ۲۱۲ ممالک میں پھیل چکا ہے۔ پوری دنیا میں جہاں بھی افراد جماعت ہیں سب بہت محبت اور پیار سے ملتے ہیں۔ہمارے خاندان میں سے جب بھی کوئی کسی باہر کے ملک جاتا ہے آپ کے لوگ بہت عزت دیتے ہیں۔ یہ اسی پاک زمین کی محبت کی تعلیم کا نتیجہ ہے۔ آپ لوگ خوش قسمت ہو جو اس جماعت کے ممبر ہوجو دنیا بھر میں پیار، محبت، اخوت، آپس میں بھائی چارے کا پیغام دے رہی ہے۔ ہمارے بزرگوں کا بھی جماعت کے ساتھ بہت پیار و محبت والا رشتہ رہا ہے۔

رمن بحل صاحب فرزند خوشحال بحل صاحب، چیئر مین پنجاب ہیلتھ سسٹم کارپوریشن: آپ نے کہا کہ مَیں جماعت احمدیہ کا مشکور ہوں کہ والد صاحب کی وفات کے بعد بھی جماعت کی طرف سے مجھے بہت عزت و احترام دیا گیا۔ جماعت احمدیہ کے میرے پر بہت سے احسان ہیں۔ میں آپ سب کا شکریہ ادا کرتا ہوں۔یہ جماعت پھولوں کے خوبصورت گلدستہ کی مانند ہے جو تمام دنیا میں نمایا ں ہے۔ قادیان پوری دنیا کے امن کا مرکز ہے۔ جماعت کی امن، پیار محبت کی تعلیم قابل تعریف ہے۔آج دنیا کو اس کی بہت ضرورت ہے۔ میں جماعت کے بانی کا تہ دل سے شکریہ ادا کرتا ہوں جن کی تعلیمات کی وجہ سے ہی آپ کی جماعت پوری دنیا میں امن کی تعلیم پھیلا رہی ہے۔ جماعت کا نعرہ ’’محبت سب سے نفرت کسی سے نہیں‘‘ بہت عظیم نعرہ ہے۔ ہمیں اس کو اپنی زندگیوں میں اپنانے کی ضرورت ہے۔ اس جلسہ کی تعلیمات کو اپنی زندگیوں کا حصہ بنانے کی ضرورت ہے۔

سنت باباسکھدیو سنگھ جی بیدی (گورو نانک دیو جی کی سولہویں پیڑھی): آپ نے کہا کہ قادیان جو حضرت اقدس مسیح موعودعلیہ السلام کی پاک زمین ہے اس سر زمین پر آپ سب بھائیوں کو میرا سلام۔ آج یہاں آپ سب کو ایک ساتھ جمع دیکھ کر مجھے بہت خوشی محسوس ہو رہی ہے۔میں آپ سب کو اس عظیم الشان جلسہ کی مبارک باد پیش کرتا ہوں۔ یہ میری خوش قسمتی ہے کہ مجھے آ پ کے رو برو ہونے کا موقع ملا۔ مذہب سب کو جوڑتا ہے توڑتا نہیں ہے۔ انسانیت ہی سب سے بڑا مذہب ہے۔ آج اس کی بہت ضرورت ہے۔ ہمیں ایک دوسرے کی کمزوریوں، خامیوں،برائیوں کو اُجاگر کرنے کی ضرورت نہیں بلکہ دوسروں کی اچھائیوں نیکیوں کو پھیلانے اوراپنانے کی ضرورت ہے۔ سب کی عزت و احترام کرنے کی ضرورت ہے تا کہ پوری دنیا میں امن قائم ہو سکے۔ سارے مذاہب کے پیر پیغمبروں نے یہی تعلیم دی ہے۔ مجھے حضور انور سےلندن میں ملاقات کا شرف حاصل ہوا۔ انشاء اللہ آگے بھی ملاقات کرتا رہوں گا۔

امن شیر سنگھ صاحب شیری کلسی ایم ایل اے عام آدمی پارٹی لقہ بٹالہ: آپ نے کہا کہ آپ کے اس جلسہ کے سٹیج سے تمام مذاہب کے راہنمائوں کو بولنے کا، پیارمحبت اور امن کی بات کرنے کا موقعہ دیا گیا ہے جن کا تعلق الگ الگ مذاہب، پارٹیوں سے ہے۔یہ بہت بڑی بات ہے۔ یہ جماعت ایک گلدستہ ہے۔سب امن پیار بھائی چارے کی بات کر رہے ہیں جس کی آج دنیا کو بہت ضرورت ہے۔ جو پیار، ہمدردی، بھائی چارے اور امن کا پیغام یہاں سے دیا جا رہا ہے یہی حقیقی پیغام ہے۔ اس پاک زمین پر ہر رنگ و نسل، مذاہب، کلچر کے لوگ جمع ہیں یہی حقیقی خوبصورتی ہے۔

ڈاکٹر راج کمار صاحب ایم ایل اے حلقہ چھبے وال ہوشیار پور ( ڈپٹی لیڈر آف اپوزیشن پنجاب اسمبلی): آپ نے کہا کہ قادیان کی اس مقدس سر زمین پر اس جلسہ سالانہ میں شامل ہونے کا اعزاز ملا۔آپ سب حاضرین جو دور دراز سے سفر کر کے اس الٰہی جلسہ میں شامل ہونے کی غرض سے یہاں قادیان آئے ہوآپ سب کو میں خوش آمدید کہتا ہوں۔یہ میری خوش قسمتی ہے کہ مجھے یہاں آنے اور آپ سب سے مخاطب ہونے کا موقع ملا۔ دنیا میں بہت کم جلسے ایسے ہوتے ہیں جہاں سے انسانیت کا نعرہ بلند ہوتا ہے۔ یہ آج ہم سب کی سب سے بڑی ضرورت ہے۔ انسانیت کی خدمت سب سے عظیم کام ہے جو آپ کی جماعت کر رہی ہے۔ ہمیں آپسی رنجش کو ختم کر کے آپس میں پیار و محبت کو بڑھانا چاہیے۔ آج یہ پیغام دینے کی ضرورت ہے کہ انسانیت ہی سب سے بڑی چیزہے۔ ہمیں آج اس وقت ان حالات اور ایسے ماحول میں پیار و محبت کی ضرورت ہے۔ مذہب کا استعمال محبت کو پھیلانے کے لیے ہی کیا جانا چاہیے۔

مکرم پرتاپ سنگھ باجوہ صاحب ایم ایل اے قادیان (لیڈر آف اپوزیشن پنجاب اسمبلی): آپ نے کہا کہ آج اس جلسہ سالانہ کےموقع پر سارے لیڈر صاحبان اور جوبھی سیاسی و سماجی معزز شخصیات موجود ہیں میں ان تمام افراد کو خوش آمدید کہتا ہوں۔ یہ بہت خوشی کا موقع ہے۔ جب قادیان میں سارے احمدی بھائی ایک جگہ جمع ہوتے ہیں۔ یہ سر زمین قادیان بزرگوں کی زمین ہے۔ سب کو ایک تڑپ ہوتی ہے اس پاک زمین میں آنے کی۔ سب سال میں ایک مرتبہ اپنی اس پاک سرزمین کی زیارت کے لیے دور دراز سے سفر کر کے آتے ہیں۔ اسی طرح یہاں کے مقامی افراد کو بھی ایک تڑپ ہوتی ہے کہ کب مہمان تشریف لائیں گے۔ مہمانوں کا انتظار ہوتا ہے۔ مجھے حضور انور سے ملاقات کرنے کا شرف بھی حاصل ہوا ہے۔ جماعت سے مجھے بہت پیار و عزت ملی ہے۔ مجھے اس بات پر فخر ہے۔ پوری دنیا میں جہاں جہاں جماعت قائم ہے وہاں کے افراد جماعت اپنے نیک کاموں، اپنے اچھے اعمال کی وجہ سے اپنا اور جماعت کا نام روشن کر رہے ہیں۔جماعت نے جب بھی کوئی پیغام دیا ہے وہ پوری دنیا کے لیے ہوتا ہے۔ جماعت نے ہمیشہ امن، پیار، محبت، اخوت، بھائی چارے کی ہی بات کی ہے جو انسانیت کی فلاح و بہبودی کے لیے بہت ضروری ہے۔

مکرم انوراگ سود جی آف ہوشیار پور: آپ نے کہا کہ میاں صاحب مرحوم(مرزا وسیم احمد صاحب) کے زمانہ سے جماعت سے جڑنے کا موقع ملا، ان کے نیک اور اچھے کاموں کو آج بھی یاد کیا جاتا ہے۔ ان کی ہدایات کی وجہ سے ان کی محبت اور ان کی راہنمائی کی وجہ سے ہی ہمیں بھی پورے ملک میں خدمت کرنے کی توفیق ملی۔ حضور انور سے ملاقات کرنے کا شرف حاصل ہوا۔ حضور انور نے ہمیشہ سے ہی ہمیں آنے والی تباہی سے آگاہ کیا ہے۔ آنے والی مشکلات، پریشانیوں سے آگاہ کیا ہے۔ افراد جماعت بہت خوش قسمت ہیں جن کے لیے حضور انوراس قدر سوچتے ہیں، اتنی فکر کرتے ہیں، ہر وقت ان کی راہنمائی کرتے ہیں، ہر وقت ان کے لیے دعا کرتے رہتے ہیں۔ حضور انور نے ہمیشہ ہی سب کی بھلائی کی ہی بات کی ہے۔ انسانیت کی بقا کی بات کی ہے۔ امن پیار محبت کی بات کی ہے۔ آج ہم سب کو اسی امن، پیار، محبت، بھائی چارے کی سب سے زیادہ ضرورت ہے۔جماعت کی ان تعلیمات کی اس وقت دنیا کو سب سے زیادہ ضرورت ہے۔ میں آپ سب کا بہت بہت شکریہ ادا کرتا ہوں جنہوں نے مجھے اس عظیم جلسہ میں بولنے کا موقع دیا ہے۔

پدم شری وجے کمار چوپڑہ صاحب سی ایم ڈی ہند سماچار گروپ آف جالندھر: تمام عہدیدران جماعت کو سلام، دیگر معزز شخصیات کو سلام، سارے مہمانان کرام شاملین جلسہ کو سلام۔ میں پہلے دو مرتبہ قادیان آچکا ہوں۔ حضور انورکی ہوشیار پور آمد کے وقت ان سے ملاقات کا شرف حاصل ہوا۔ میں جماعت احمدیہ کا خاص شکریہ ادا کرنے کے لیے یہاں آیا ہوں۔ جماعت ہمارے رام نومی کےجلوس کے وقت ہماری بہت مدد کرتی ہے۔ جس وقت مجھے رام نومی کے جلوس کے انتظامات کا موقع ملا اس وقت سے ہی میں اپنے اس مذہبی پروگرام میں تمام مذاہب کو شامل کرتا ہوں۔ جماعت احمدیہ بھی اس میں شامل ہوتی ہے۔ شروع شروع میں بعض لوگوں نے اس کی مخالفت بھی کی کہ کیوں میں اپنے اس پروگرام میں مسلم جماعت کو شامل کرتا ہوں۔ لیکن جب سب کو معلوم ہوا کہ یہ جماعت شری رام چندر جی مہاراج کو بھی مانتی ہے، شری کرشن جی مہاراج کو بھی مانتی ہے اس بات نے سب کو بہت متأثر کیا۔ آپ کی جماعت کے ایک شاستری صاحب (مکرم مجاہد احمد شاستری )اکثر ہمارے پروگراموں میں تقریر کرتے ہیں۔ لوگ ان کی تقریر سے بہت متأثر ہوتے ہیں۔جتنا علم انہیں ہندو تعلیمات کا ہے شاید ہمیں بھی اتنا علم نہیں ہے۔

جماعت انسانیت کی خدمت کے بہت سے کام کر رہی ہے۔ سب کو مل کر ان کاموں کے کرنے کی ضرورت ہے۔ میں جماعت کو ان عظیم کاموں کی مبارک باد دیتا ہوں۔ آپ کی جماعت ہوشیارپور میں بھی انسانیت کی خدمت کے بہت سے کام کر رہی ہے۔ فری میڈیکل کیمپ لگایا جاتا ہے۔ فری ادویات تقسیم کی جاتی ہیں۔ آپ اسی طرح نیک کام کرتے جائیں۔ آپ کے مخالفین خود بخود ہی راستہ سے ہٹ جائیں گے۔ میں جماعت کی تعلیمات سے متأثر ہوں جماعت کا ماٹو ’’محبت سب سے نفرت کسی سے نہیں‘‘ یہ بہت بڑی چیز ہے۔ اس کو زندہ رکھنے کی ضرورت ہے۔ میں سب کا شکریہ ادا کرتا ہوں۔

محترم صدر اجلاس کی طرف سے تمام حاضرین جلسہ کا شکریہ ادا کیا گیا، تمام مقررین صاحبان کا شکریہ ادا کیا گیا اور جماعت کی طرف سے انہیں شالوں کا تحفہ پیش کیا گیا۔

تیسرا دن

مورخہ ۳۱؍دسمبر بروز اتوار

جلسہ سالانہ کے تیسرے دن کا پہلا اجلاس: آج کا اجلاس زیرصدارت مکرم منیراحمدخادم صاحب ایڈیشنل ناظراصلاح وارشاد جنوبی ہندقادیان منعقدہوا۔ مکرم محمدابراہیم صاحب متعلم جامعہ احمدیہ قادیان نے قرآن کریم کی سورۃ الجمعہ کی آیات ایک تاپانچ کی تلاوت کی جبکہ مکرم رفیق احمدبیگ صاحب ناظربیت المال آمدقادیان نے اُردوترجمہ پڑھ کرسنایا۔اس کے بعد مکرم عبدالواسع ملکانہ صاحب قادیان نے حضرت مسیح موعودعلیہ السلام کی مندرجہ ذیل نظم نہایت خوش الحانی سے پڑھ کرسنائی۔

نورِفرقاں ہے جوسب نوروں سے اجلیٰ نکلا

پاک وہ جس سے یہ انوار کا دریا نکلا

مکرم عطاءالمجیب لون صاحب پرنسپل جامعہ احمدیہ قادیان نے ’’افضال الٰہیہ کا نزول اور سلسلہ عالیہ احمدیہ کی ترقیات‘‘ کےعنوان پراِس اجلاس کی پہلی تقریرکرتےہوئے بیان کیاکہ قرآن مجید میں اللہ تعالیٰ نےاپنے رسولوں اور مومنوں کے لیے جو نشانات بیان فرمائے ہیں ان میں ایک روشن اورچمکدار نشان تائیدات اور افضال الٰہیہ کا نشان ہے جوہر جگہ، ہر مقام پر نظر آتا ہے۔ چنانچہ فرمایا: اِنَّا لَنَنۡصُرُ رُسُلَنَا وَالَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡا فِی الۡحَیٰوۃِ الدُّنۡیَا وَ یَوۡمَ یَقُوۡمُ الۡاَشۡہَادُ (المؤ من:۵۲) کہ ہم اپنے رسولوں کی اوران پر ایمان لانے والوں کی اس دنیا میں بھی ضرور مدد کریں گےاور اس دن بھی جب کہ گواہ کھڑے ہوں گے۔

اللہ تعالیٰ کے وعدوں اور حضرت اقدس مسیح موعودؑ کی پیشگوئیوں کے عین مطابق جماعت احمدیہ پر افضال الٰہیہ کا نزول نہ صرف حضرت مسیح موعودؑ کے دور میں جاری رہا بلکہ آپ کے بعد خلفائے عظام کے ادوار میں بھی جاری رہا اور اب ہم اپنی آنکھوں سے خلافت خامسہ کے بابرکت دور میں گذشتہ بیس سالوں سے ان افضال کا نزول اپنی آنکھوں سے دیکھ رہے ہیں۔جماعت احمدیہ پر افضال الٰہیہ کے نزول کا ایک پہلو یہ بھی ہے کہ ہزارہا مخالفتوں کے باوجود وہ اس کو عظیم الشان ترقیات سے نوازتا چلا جارہا ہے۔حضرت مسیح موعودؑ کی وفات کے بعد خلافت اولیٰ میں شخصی خلافت کے سوال کو اٹھا کر جماعت میں انتشار پیدا کرنے کی کوشش کی گئی۔خلافت ثانیہ میں یکے بعد دیگرے مختلف فتنوں نے سر اٹھایا۔ احراریوں کا فتنہ اُٹھا ملک گیر مخالفانہ تحریکات اٹھیں۔خلافت ثالثہ کے دور میں جماعت احمدیہ کے خلاف ظالمانہ قانون سازی کرنے پر مخالفین نے شادیانے بجائےاور جماعت کے ہاتھ میںکشکول پکڑا نے کی باتیں ہوئیں۔خلافت رابعہ میں ایک اور ظالم اَور جابر حکمران نے سیاہ قانون کو سختی سے نافذ کر کے جماعت پر عرصہ حیات تنگ کرنے کی کوشش کی اور احمدیت کو(نعوذ باللہ )ایک کینسرقرار دے کر اسے جڑ سے اکھیڑ پھینکنےکی بڑ ماری۔ اب خلافت خامسہ میں بھی طرح طرح کے حیلے بہانوں سے افراد جماعت کو تکلیف پہنچانے کی کوششیں کی جارہی ہیں۔ یہاں تک کہ کم و بیش ایک سو کی تعداد میں افراد جماعت کو شہید کیا گیا۔ کیا آپ گواہ نہیں ہیں کہ ہر وقت دشمن کو ذلت اُٹھانی پڑی۔ ہر لمحہ اُس کو منہ کی کھانی پڑی اور اُس کے عزائم و منصوبوں کو اللہ تعالیٰ نے خاک میں ملا کر اُس کوہر بار ناکام اور نامراد کردیا؟ دوسری طرف اللہ تعالیٰ اپنے فضل و کرم سے جماعت کو اپنے وعدوں کے موافق ترقیات پر ترقیات عطا کرتا چلا جارہا ہےاور دنیا کے ۲۱۳ ممالک میں جماعت کا نفوذ ہوچکا ہے۔

تمہیں مٹانے کا زعم لے کر اُٹھے ہیں جو خاک کے بگولے

خدا اُڑا دے گا خاک اُن کی، کرے گا رُسوائے عام کہنا

اس کے بعد فاضل مقرر نےحضرت مسیح موعودعلیہ السلام کی قائم کردہ پانچ شاخوں کی ترقیات کا خاکہ پیش کیا۔

آپ نے حضرت مسیح موعود علیہ السلام کےاس شعر پر اپنی تقریرختم کی۔

اس قدر مجھ پر ہوئیں تیری عنایات و کرم

جن کا مشکل ہے کہ تا روزِ قیامت ہو شمار

اس اجلاس کی دوسری تقریر مکرم جمال شریعت صاحب نائب ناظر اصلاح وارشاد نورالاسلام قادیان نے ’’فریضہ دعوت الی اللہ اوراحمدیوں کی ذمہ داریاں‘‘ کے عنوان پر کی۔ آپ نے شروع میں سورت حم السجدۃ کی آیات ۳۴تا ۳۶ کی تلاوت کرکے ترجمہ سنانے کے بعد بیان کیا کہ دعوت الی الله انبیاءعلیہم السلام کا کام ہونے کی وجہ سے ایک عظیم الشان کام ہے۔ اللہ تعالیٰ انبیاءعلیہم السلام کو دنیا میں توحید خالص کے قیام کے لیے مبعوث کرتا ہےچنانچہ ہمارے سید و مولیٰ خاتم الانبیاء حضرت محمدمصطفیٰ صلی اللہ علیہ وسلم نےجس احساس، لگن اور جانفشانی سے دعوت الی اللہ کے اس عظیم الشان فریضہ کو ادا کیا وہ آپ کی مبارک زیست کا سب سےدرخشندہ پہلو ہے۔ آپ کا اہم منصب بطور نبی اور رسول یہی تھا کہ آپ اللہ کے حکم کے مطابق بنی نوع انسان کو خدا کی طرف بلائیں۔ قرآن شریف میں آپ کا یہ مقام دَاعِیًااِلَی اللّٰہِ بِاِذۡنِہٖ،بیان کیا گیا ہے۔آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے عظیم الشان دعوت الی اللہ کے واقعات بیان کرنے کے بعد مقرر موصوف نے کہا کہ آج آقاو مطاع سیدنا حضرت رسول پاک صلی اللہ علیہ وسلم کی کامل اطاعت اور پیروی میںدعوت و تبلیغ کا مقدس فریضہ بطور خاص جماعت احمدیہ کےسپرد کیا گیا ہے۔ چنانچہ امریکہ میں حضرت مسیح موعودعلیہ السلام ہی کے ذریعہ پہلا شخص جان الیگزینڈر رسل ویب صاحب حلقہ بگوش احمدیت ہوئے۔ بعدازاں دشمن اسلام جان الیگزینڈر ڈوئی اور اس کے مشن کی عبرتناک تباہی کے جلالی نشان نےجدید دنیا میں آپ کی دھوم مچادی۔حضور علیہ السلام کی تحریرات کے انگریزی تراجم رسالہ ریویوآف ریلیجنز کے ذریعہ آپؑ کی زندگی میں ہی مشرقی و مغربی ممالک میں پہنچ گئےاور دنیا کے مفکروں اور دانشوروں نے ان پر خراج تحسین ادا کیا۔

اسی طرح آپ علیہ السلام نے اپنے آقا و مطاع حضرت محمد مصطفی ٰصلی اللہ علیہ و سلم کے نقش قدم پر چلتے ہوئے ملکہ وکٹوریہ کو بھی دعوت اسلام دی جس طرح حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے زمانہ میں بادشاہ قیصر و کسریٰ کو دی تھی۔

تعارفی تقاریرمہمانان کرام: محترم محمدبن صالح صاحب امیرومشنری انچارج گھانا نے تاثراتی وتعارفی تقریرکرنےکی سعادت پائی۔آپ نے بتایاکہ جماعت احمدیہ کی عاجزانہ ابتدا اورآج کی ترقی کو دیکھتےہوئے واضح ہوجاتاہے کہ حضرت مسیح موعودعلیہ السلام سچے مسیح موعودہیں۔ حضرت خلیفۃ المسیح الرابع رحمہ اللہ تعالیٰ نے فرمایاتھا کہ ’’انشاء اللہ افریقہ میں گھانا پہلا احمدی ملک ہوگا۔‘‘ گھاناکوتین خلفاء کی زیارت نصیب ہوئی۔ گھانا میں آج ۱۳۰۰ جماعتیں قائم ہیں۔ ۵۰۰؍مساجد تعمیر ہو چکی ہیں۔ دو جامعات اورایک مدرسۃ الحفظ قائم ہوچکے ہیں۔ آپ نےدرویشان قادیان کا شکریہ اداکرنےکےبعد ۲۰۲۴ء میں گھانا میں منعقدہونےوالی صدسالہ تقاریب میں شمولیت کی دعوت دیتےہوئے دعا کی درخواست کی۔

ڈاکٹر مارکنڈے رائےصاحب گلوبل پیس چیئرمین نےاپنے تاثرات بیان کرتےہوئے بتایاکہ ’’محبت سب کے لیے نفرت کسی سے نہیں‘‘ ایک بہترین ماٹو ہے۔ آج ضرورت ہے کہ یہ صرف تحریر میں نہ رہے بلکہ اس پر حقیقی عمل ہو۔ جماعت احمدیہ کے مخالفین ناکام ہوں گے۔جماعتِ احمدیہ کی تعلیمات پرعمل کرنےسے یقیناً دنیامیں امن قائم ہوگا۔

مکرم حافظ مخدوم شریف صاحب قائمقام ایڈیشنل ناظراعلیٰ جنوبی ہند قادیان نے ’’سیرت حضرت مسیح موعودعلیہ السلام عظمت قرآن کی روشنی میں‘‘ کے عنوان پر اِس اجلاس کی تیسری تقریر کی۔ سورۃ الواقعہ کی آیات ۷۸تا ۸۱ اور سورۃ الحجرکی آیت ۲۲ کی تلاوت کرکے ان آیات کاترجمہ سنانے کے بعد آپ نے بیان کیاکہ سیدنا حضرت اقدس محمد مصطفےٰﷺ نے آخری زمانہ میںجس مسیح موعودؑ اور مہدی معہود کے آنے کی خوش خبری دی تھی اس کے ظہور کی اہم ترین غرض قرآن کریم کے فضائل و کمالات اور اس کی عظمت وصداقت کا اظہار تھا۔چنانچہ جب سورۃ الجمعہ کی آیت وَاٰخَرِيْنَ مِنْہُمْ لَمَّا يَلْحَقُوْا بِہِمْ نازل ہوئی توصحابہؓ نے عرض کیایارسول اللہ! یہ کون لوگ ہوں گے جن کو دوبارہ آیات پڑھ کر سنائیں گے،انہیں پاک کریں گے اور کتاب اور حکمت سکھائیں گے؟ تو آپﷺنے فرمایاکہ جب ایمان ثریا ستارے پر چلاجائے گا توایک مرد فارس اسے واپس لائے گا۔بعض روایات میں علم یا قرآن کے متروک ہونے کا ذکر ہے جس کی عظمت وفضیلت کو دوبار ہ مسیح موعودعلیہ السلام نے دلوں میں بٹھانا تھا۔اس کے بعدبتایاکہ اللہ تعالیٰ نے حضرت اقدس مسیح موعودعلیہ السلام کو سلطان القلم اور آپ کی قلم کو ذوالفقار علی کے خطاب سے سرفراز فرمایا۔ آپؑ نے نوے کے قریب تصانیف تحریر فرمائیں جو روحانی خزائن کے نام سے سیٹ کی صورت میں دستیاب ہیں۔ آپ کے تین سو اشتہارات تین جلدوں میں شائع شدہ ہیں۔ ملفوظات کی دس جلدیں ہیں، علم و معرفت سے پُر آپ کے سات سو مکتوبات پانچ جلدوں میں شائع شدہ ہیں۔ اردو منظوم کلام، فارسی منظوم کلام، عربی منظوم کلام اور آپ کی بیان کردہ تفسیرالقرآن الگ سے شائع شدہ ہے۔آپ علیہ السلام نےاپنی ان تصانیف میں،نظم ونثر میں قرآن مجید کی ارفع و اعلیٰ شان اور اس کے انتہائی بلند مقام کو دنیا پر ظاہر فرمایا۔اس کے حسن بے مثال کو آشکار کر کے ایک دنیا کو اس کا گرویدہ بنا دیا۔

آپؑ نے عظمتِ قرآن قائم کرنے کے لیے براہینِ احمدیہ، اسلامی اصول کی فلاسفی اور نورالقرآن جیسی عظیم الشان وشاہکار کتابیں تصنیف فرمائیں۔حضرت مسیح موعودؑ کی بعثت کا اصل مقصد اور آپؑ کا سب سے بڑا معجزہ یہی ہے کہ آپؑ نے حیی و قیوم،مجیب الدعوات خداکو پیش کیا اور آپ کے وجود سے زندہ خدا کی تجلی ظاہر ہوئی۔آپؑ نےیہ ثابت کیاکہ قرآن کریم کی سچی پیروی کرنے سے زندہ خدا ملتاہے اور خدا کے لذیذ مکالمہ مخاطبہ کاشرف عطا ہوتاہے۔

اختتامی تقریب

مکرم محمد انعام غوری صاحب ناظر اعلیٰ وامیر جماعت احمدیہ قادیان کی زیر صدارت اختتامی تقریب کا آغاز ہوا۔ تلاوت قرآن کریم مکرم فاروق اعظم صاحب نے کی اور مکرم مولوی شمیم احمد غوری صاحب صدر مجلس خدام الاحمدیہ بھارت نے اس کا اردو ترجمہ پیش کیا۔ مکرم مولوی نصرمن اللہ صاحب نائب ناظر امور عامہ نےحضرت مصلح موعودرضی اللہ عنہ کا پاکیزہ منظوم کلام ’’نونہالانِ جماعت مجھے کچھ کہنا ہے‘‘ خوش الحانی سے سنایا۔

اس کے بعددعا کی تحریک کی غرض سے مکرم سیکرٹری صاحب مجلس کارپرداز بہشتی مقبرہ قادیان نے سال ۲۰۲۳ء میں ہندوستان بھر کے موصیان مرحو مین کے اسماء صوبہ وار پڑھ کر سنائے۔

صدر اجلاس مکرم ناظرصاحب اعلیٰ وامیر مقامی قادیان نے شکریہ احباب کے بعد مقامی طور پر اختتامی دعا کروائی۔

بعدہٗ اسلام آباد، یوکے سے جلسہ کی اختتامی تقریب کے سلسلہ میں خصوصی نشریات کا آغاز ہوا۔ اسلام آباد سٹوڈیو سے بزرگ علماءپر مشتمل ایک پینل جلسہ سالانہ قادیان کے متعلق اپنے ایمان افروز تاثرات بیان کررہاتھا اور جلسہ گاہ قادیان سے مکرم مولوی عطاء المجیب لون صاحب صدرمجلس انصار اللہ بھارت و پرنسپل جامعہ احمدیہ قادیان جلسہ سالانہ کے متعلق مفید معلومات بہم پہنچا رہے تھے۔

جلسہ سالانہ قادیان کے روح پرور نظاروں اور قادیان کے پرکشش مقامات سے متعلق ایک نہایت دلچسپ اور ایمان افروز ڈاکومنٹری ایم ٹی اے بھارت کی طرف سےایم ٹی اے انٹرنیشنل کی زینت بنی۔

امیرالمومنین سیدنا حضرت خلیفۃالمسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کی تشریف آوری اور فلک بوس نعرہ ہائے تکبیر کےساتھ ایم ٹی اے انٹرنیشنل سے جلسہ سالانہ قادیان ۲۰۲۳ء کی اختتامی تقریب کا آغاز ہوا۔اس موقع پرافریقہ کے چار ممالک سینیگال، ٹوگو، گنی کناکری اور گنی بساؤ کے جلسہ ہائے سالانہ بھی منعقد ہو رہے تھے اورقادیان دارالامان کے علاوہ ان ممالک کے بھی براہ راست مناظر دکھائے گئے۔

(جلسہ سالانہ قادیان ۲۰۲۳ء کے اختتامی اجلاس کی رپورٹ اور حضور انور کے خطاب کے خلاصہ کے لیے ملاحظہ فرمائیں الفضل انٹرنیشنل شمارہ ۴؍جنوری ۲۰۲۴ء)

حضور انورایدہ اللہ نے حاضری بیان کرتے ہوئے فرمایا کہ قادیان کی حاضری اس وقت ۱۴ ہزار ۹۳۰ ہے۔ ۴۲ممالک کی نمائندگی ہے۔ اللہ تعالیٰ یہ جلسہ ہر لحاظ سے بابرکت کرے۔

جلسہ مستورات

لجنہ اماء اللہ بھارت کو دوسرے دن کے دوسرے اجلاس میں مستورات کا جلسہ منعقد کرنے کی توفیق ملی۔ پروگرام کی صدارت مکرمہ شمیم اختر گیانی صاحبہ سابق صدر لجنہ اماء اللہ بھارت نے کی۔ پروگرام کاآغاز مکرمہ تہمیدہ عمر صاحبہ کی تلاوت قرآن مجید سے ہوا۔ بعدہٗ مکرمہ نیرہ تنویر فارعہ صاحبہ نے اردو ترجمہ پیش کیا۔ اس کے بعدحضرت مسیح موعود علیہ السلام کا منظوم کلام ’’جو خاک میں ملے اسے ملتا ہے آشنا‘‘ مکرمہ سارہ وقفی صاحبہ نے خوش الحانی سے پیش کیا۔ بعدہٗ اجلاس کی پہلی تقریر مکرمہ امۃ النصیر بشریٰ صاحبہ سیکرٹری تحریک جدید ووقف جدید لجنہ اماء اللہ بھارت کی بعنوان ’’مومنات کی نشانیاں اور دور حاضر میں ان کا حصول‘‘ ہوئی۔ اس کے بعد نعتیہ کلام ’’وہ جو احمد بھی ہے اور محمدؐ بھی ہے‘‘ مکرمہ قدسیہ حبیب صاحبہ نے خوش الحانی سے پیش کیا۔ بعدہٗ اجلاس کی دوسری تقریر مکرمہ امۃ الوسیع شمائلہ صاحبہ نائب صدر اوّل لجنہ اماء اللہ بھارت کی بعنوان ’’صحابیات رسولﷺ کی عدیم المثال قربانیاں‘‘ ہوئی۔ تقریر کے بعد لجنہ اماء اللہ قادیان کی ممبرات نے ترانہ پیش کیا۔ اس کے بعد لجنہ اماء اللہ کی صد سالہ جوبلی کے موقع پر مقالہ نویسی کے پروگرام میں پوزیشن لینے والی ممبرات میں انعامات تقسیم کیے گئے۔ صدر اجلاس کی دعا کے ساتھ مستورات کا یہ جلسہ اختتام پذیر ہوا۔

قادیان کے ساتھ افریقن ممالک کے جلسے

افریقہ کےچار ممالک سینیگال، ٹوگو، گنی کناکری اور گنی بساؤ کے جلسے بھی انہی دنوں میں تھے وہ بھی اپنے اپنے جلسہ گاہ میں ہزاروں کی تعداد میں بیٹھے ہوئے حضور انور کا خطاب سن رہے تھے۔یہ نظارہ بہت ہی شاندار اور بصیرت افروز تھا۔حضور انور نے اپنے خطاب میں فرمایا کہ یہ بھی احمدیت کی صداقت کی ایک دلیل ہے۔ جلسہ گاہ میں نصب بڑی بڑی LED سکرینوں پر ان ممالک میں جلسہ گاہ میں بیٹھے ہوئے احباب کا نظارہ بار بار دکھایا جارہا تھا۔اسی طرح قادیان کا جلسہ گاہ، بہشتی مقبرہ مسجد مبارک، مسجد اقصیٰ اور منارۃ المسیح کا نظارہ بھی دکھایا جارہا تھا جو بہت ہی ایمان افروز اور دل کو موہ لینے والا تھا۔رات کے وقت منارۃالمسیح اور مسجد اقصیٰ کا سفید روشنیوں میں نہایا ہوا نظارہ بہت ہی پُرکشش اور دلکش تھا۔

جلسہ کےپہلے دن دھوپ تھی، احباب نے پہلے دن کی جلسے کی کارروائی سورج کی ہلکی ہلکی تپش میں بہت ہی اطمینان اور سکون کے ساتھ سماعت فرمائی۔جلسے کے آخری دو دن سردی اپنے عروج پرتھی تاہم احباب نے پورے ذوق و شوق کے ساتھ جلسہ سنا۔ حضور انور ایدہ اللہ کے خطاب کے وقت باوجود موسم بہت سرد ہونے کے جلسہ گاہ کھچاکھچ بھرا ہوا تھااور احباب نے ہمہ تن گوش ہوکر حضور انور کا بصیرت افروز خطاب سنا۔

شعبہ تربیت

مورخہ ۲۷ دسمبر تا ۲؍جنوری مسجد اقصیٰ اور مسجد انوار میںاور جلسہ کے تین دن قادیان کی تمام مساجد میں باجماعت نماز تہجد کا اہتمام کیا گیا۔ تہجد کی نماز کے لیے شعبہ تربیت کی طرف سے جگانے کا انتظام بھی تھا۔ درود شریف اور پاکیزہ اشعار پڑھ کر نماز تہجد کے لیے احباب کو بیدار کیا گیا۔نماز فجر کے بعد تفسیرکبیر سے قرآن مجید کا درس دیا گیا۔قادیا ن کے تمام محلہ جات اور جلسہ گاہ میں تربیتی بینرز لگائے گئے۔

نکاحوں کے اعلانات

جلسہ کے موقع پر احباب کرام کی خواہش ہوتی ہے کہ قادیان کی مقدس بستی میں ان کے بچوں کے نکاحوں کے اعلانات ہوں۔ چنانچہ جلسہ کے دوسرے دن بعد نماز مغرب و عشاء مسجد دارالانوار میں نکاحوں کے اعلانات ہوئے۔

ترجمانی

امسال درج ذیل ۹ زبانوں میں رواں ترجمانی کا انتظام تھا: عربی، رشین، انڈونیشن، انگریزی، ملیالم، تامل، تیلگو، بنگلہ، کنڑا۔ ۱۲۰۰ سے زائد مردو زن نے ترجمانی سے استفادہ کیا۔ جلسہ کے تمام پروگرام اور خصوصاًحضور انور کے اختتامی خطاب کا مذکورہ زبانوں میں ترجمہ کیا گیا۔مستورات کے خصوصی سیشن کا بھی ۵ زبانوں میں ترجمہ کیا گیا۔ باقی مستورات بھی حسب معمول مردانہ جلسہ گاہ کے پروگرام کی ۹ زبانوں میں ہونےوالی ترجمانی سے استفادہ کرتی رہیں۔ امسال ملیالم، تامل کے علاوہ پہلی مرتبہ بنگلہ میں لائیواسٹریمنگ نشر کی گئی۔ الحمد للہ

لائیو اسٹریمنگ

جلسہ سالانہ کی کارروائی لائیو اسٹریمنگ کے ذریعہ دکھائی جاتی رہی جس سے نہ صرف ہندوستان کی جماعتوں نے بھرپور استفادہ کیابلکہ بیرون ملک بھی جلسہ کا پروگرام دیکھا گیا۔

قادیان دار الامان سے انگریزی پروگرام ’’The Messiah of the Age‘‘ مورخہ ۵ تا ۷؍جنوری ۲۰۲۴ء بروز جمعہ، ہفتہ اور اتوار ایم ٹی اے انٹرنیشنل پرلائیو نشر ہوا۔

قیام گاہیں، نظامتیں و شعبہ جات

امسال مہمانوں کی رہائش کے لیے ۲۴ قیام گاہیں تیار کی گئیں۔ ۳۵ نظامتوں کے ناظمین، نائب ناظمین و معاونین دن رات خدمت بجالانے میں مصروف رہے۔ چار لنگر خانوں میں کھانے تیار کیے گئےجبکہ روٹی پلانٹ میں جدید مشین کے ذریعہ دن رات ہزاروں کی تعداد میں مہمانوں کے لیے روٹیاں بنتی رہیں۔ ان کے علاوہ شعبہ جلسہ گاہ کے تحت ۲۰ اور لجنہ اماء اللہ کے تحت ۱۵ مختلف شعبہ جات کے تحت رضاکاران نے اپنے اپنےمفوضہ امور بخوبی سرانجام دیے۔

شعبہ خدمت خلق

جلسہ سالانہ قادیان کا ایک اہم شعبہ ’’شعبہ خدمت خلق‘‘ بھی ہے، جس کے تحت نظم وضبط اور حفاظتی ڈیوٹیاں سرانجام دی جاتی ہیں۔ امسال ہندوستان کے مختلف صوبہ جات کی مجالس سے ۴۱۹ اور قادیان سے ۳۰۰ خدام نے اس شعبہ کے تحت ڈیوٹیاں سرانجام دیں۔ اس کے علاوہ انصار صف دوم کی ایک ٹیم کو بھی خدمت کی سعادت ملی۔ شعبہ خدمت خلق کے ذیلی شعبے، شعبہ رجسٹریشن کے تحت اندرون و بیرون ملک سے آنے والے جملہ مہمانان کرام کی رجسٹریشن کی گئی اور انہیں جلسہ رجسٹریشن کارڈز فراہم کیے گئے۔ دارالمسیح، بہشتی مقبرہ اور جلسہ گاہ میں شعبہ ہذا کے تحت ہر داخل ہونے والے کی چیکنگ کا انتظام کیا گیا۔ اسی طرح مساجد میں صف بندی، سڑکوں اور گلیوں میں ٹریفک اور پارکنگ کے انتظامات، جلسہ گاہ میں مہمانان کرام کوپانی پلانے کا انتظام، قیام گاہوں اور قادیان کے داخلی راستوں میں ۲۴ گھنٹے کی حفاظتی ڈیوٹیاں شعبہ ہذا کے تحت خدام نے سرانجام دیں۔ اسی طرح ہیلپ ڈیسک، لاسٹ اینڈ فاؤنڈ، اطلاعات و اعلانات، فرسٹ ایڈ وغیرہ ذیلی شعبہ جات کے تحت بھی خدام نے ڈیوٹیاں سرانجام دی ہیں۔ کووڈ کے حالات کے پیش نظر جلسہ گاہ میں داخل ہونے والے ہر فرد کو کووڈ کی احتیاطی ہومیوپیتھی ادویات پلانے کا انتظام کیا، اس کے علاوہ جملہ مساجد و قیام گاہوں میں دھونی کا انتظام کیا۔ دار البیعت لدھیانہ اور مکان چلہ کشی ہوشیارپور کے مقامات پر بھی خدام کو ڈیوٹیوں پر متعین کیا گیا۔ لوائے احمدیت کو پُر وقار طریق پر مقررہ ہدایات اور روایات کی پابندی کے ساتھ خدام کی حفاظتی ڈیوٹیوں کے ساتھ جلسہ سالانہ کے تینوں روز جلسہگاہ لے جایا گیا اور واپس لایا گیا۔ اللہ تعالی تمام خدام، انصار اور لجنہ اماء اللہ کی ممبرات کی خدمات قبول فرمائے، آمین۔

(رپورٹ: منصور احمد مسرور۔ منتظم رپورٹنگ)

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button