متفرق مضامین

حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ کے خطبات جمعہ میں بیان فرمودہ بعض تاریخی مقامات کا جغرافیائی تعارف

(شہود آصف۔ استاذ جامعہ احمدیہ گھانا)

۱۳؍اکتوبر۲۰۲۳ء بروز جمعۃ المبارک حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے خطبہ جمعہ میں رسول اللہﷺ کی حضرت عائشہؓ سے شادی ،ا ِس کی حکمتیں اور حضرت زینبؓ بنت رسول اللہﷺ کی مکہ سے مدینہ ہجرت کا ذکر فرمایا۔ یہ خطبہ جمعہ ۳؍نومبر ۲۰۲۳ء کو الفضل انٹرنیشنل میں شائع ہوا۔خطبہ جمعہ میں مذکور متعلقہ مقامات کا مختصر تعارف پیش خدمت ہے۔

السُنُح

السنح مدینہ میں مسجد نبوی کے مشرق میں ایک مقام تھا جہاں بنو حارث بن الخزرج آباد تھے۔ اسی جگہ پر حضرت ابوبکر صدیق ؓ کا گھر تھا۔ مسجد نبوی سے یہ مقام تقریباً ڈیڑھ سے دو کلومیٹر کے فاصلے پر تھا۔موجود نقشے میں یہ جگہ قربان اورالعوالی میں شامل ہے اور جنت البقیع سے ملحقہ ہے۔ صحیح بخاری کی روایت کے مطابق جب رسو ل اللہﷺ کی وفات ہوئی تو حضرت ابوبکرؓ السنح میں تھے کہ آپ کو خبر ملی۔ اس پر آپ فوری طور پر مسجد نبوی تشریف لائے۔ ایک روایت کے مطابق عبداللہ بن زبیرؓ (ان کی والدہ حضرت اسماء،حضرت ابو بکرؓ کی بیٹی تھیں)کی پیدائش بھی اسی جگہ ہوئی۔حضرت عائشہ ؓاپنے رخصتانہ سے قبل اسی جگہ اپنے والدین کے ہمراہ مقیم تھیں۔انصار کی خواتین نے شادی کا اہتمام کیا۔ رسول اللہﷺ یہاں تشریف لائے۔پھر آپ ؓ اپنے گھر سے رخصت ہو کر حرم نبوی میں شامل ہو گئیں۔

ذی الطُویٰ

وادی ذی طویٰ مکہ میں مسجد حرام کے شمال میں واقع ہے۔ مسجد حرام سے اس جگہ کا فاصلہ تقریباً ڈیڑھ سے دو کلو میٹر ہے۔ رسو ل اللہﷺ نے مکہ میں داخل ہونے سے قبل اس جگہ رات بسر کی تھی۔ صبح اس کے کنویں سےغسل فرمایا اور پھر آپؐ مکہ میں داخل ہوئے۔موجودہ نقشے میں یہ وادی جرول اور العتیبہ میں تقسیم ہے۔ یہاں پر بئر طویٰ اب تک موجود ہے۔اسی وادی میں رسول اللہؐ کی صاحبزادی حضرت زینبؓ کے اونٹ پر ھبار بن اسود نے حملہ کیا۔ جس کے نتیجہ میں آپؓ گرگئیں اور سخت چوٹ لگی اور حمل ضائع ہو گیا۔

یَأجَج

مکہ سے آٹھ میل کے فاصلے پر ایک وادی کا نام یأجج تھا۔یہ وادی التنعیم کے قریب اور مکہ سے مدینہ جانے والے راستہ پر تھی۔ یہ جگہ حرم کی حدودسے باہر تھی۔مسجد حرام سے مدینہ کی طرف حرم کی حدود مسجد عائشہؓ سے شرو ع ہوتی ہیں۔ مسجد عائشہ ۷.۴ کلومیٹر دور ہے۔وادی یأجج مسجد عائشہ سے قبل تھی۔بعض اقوال کے مطابق یہ جگہ مسجد شجرہ اور مسجد تنعیم کے درمیان تھی۔حضرت زید بن حارثہ ؓ کو رسول اللہﷺ نے مکہ بھجوایا اور ارشاد فرمایا کہ یأجج مقام پر انتظار کرو۔ جب حضرت زینب ؓ تمہارے پاس سے گزریں تو ان کو اپنے ساتھ مدینہ لے آئیں۔صلح حدیبیہ کے اگلے سال۷ ہجری میں جب رسول اللہﷺ عمرہ کرنے کے لیے مکہ تشریف لائے تو اسی مقام پر پہنچ کر آپ نے اپنے ہتھیاروں کو جمع کر کے چھوڑ دیا اوربشیر بن سعد کی ماتحتی میں چند صحابہ کرامؓ کو حفاظت کے لیے متعین فرمایا۔پھر صلح کی شرائط کے مطابق آپ ﷺ اور صحابہ اپنی تلواریں میان میں رکھ کر مکہ میں داخل ہوئے۔

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button