متفرق مضامین

اپنی صحت کی جانچ کے لیے سالانہ کون کون سے ٹیسٹ کروانے چاہئیں؟ (Routine Lab test)

حدیث شریف میں ہے کہ صحت اور فراغت دو ایسی چیزیں ہیں جو کسی کے پاس ہوں تو وہ شخص امیر ہے۔ صحت کے مسائل کو بروقت جانچنا اور ان کا اعلاج کرناضروری ہے اورنعمتوں کے ہونے کے باوجود اپنی صحت و تندرستی کو برقرار نہ رکھنا کفران نعمت کے برابر ہے۔ اس ضمن میں چند بیماریوں کے ٹیسٹوںکا مختصر ترین تعارف و افادیت قارئین کے لیے پیش خدمت ہے جو کہ آج کل ماحولیاتی آلودگی اور معاشی آسودگی کی بدولت جنم لے رہی ہیں۔

۱۔ CBC. (کمپلیٹ بلڈ کاوٴنٹ)

یہ ٹیسٹ بہت ہی اہم ہوتا ہے یہ خون میں موجود مختلف خلیات یعنی ریڈ بلڈ سیلز، وائٹ بلڈ سیلز اور وائٹ بلڈ سیلز کی تمام اقسام اور پلیٹ لیٹس کی تعداد اور خون میں موجود ہیموگلوبن کی مقدار بتاتا ہے۔ اگر خون میں ہیموگلوبن کی کمی مطلب اینیمیا کا شکار ہیں (جسے عرف عام میں خون کی کمی کہا جاتا ہے،ایک اندازے کے مطابق پاکستان میں ہر دوسری عورت اور چھوٹے بچوں کو خون کی کمی کا امکان ہوتا ہے، خون کی کمی زیادہ تر عورتوں، بچوں اور بوڑھوں کو ہوتی ہے۔) یا جسم میں کوئی انفیکشنز ہیں چاہے بیکٹیریل ہو یا وائرل یا الرجک پروسیس چل رہا ہے تو اس ٹیسٹ سے اندازہ لگایا جا سکتا ہے۔

۲۔ LFTs (لیور فنکشن ٹیسٹ)

یہ جگر کا ٹیسٹ ہے۔ جس میں جگر کے نارمل کام کرنے کی صلاحیت کو چیک کرنے کے لیے خون میں بلی ریوبن اور کچھ اینزائمز کو جانچا جاتا ہے۔ بلی ریوبن ایک مادہ ہے جو کہ ہمارے خون کے سرخ خلیات کی توڑ پھوڑ سے بنتا ہے اور جگر اس کو جسم سے صاف کرنے کے لیے دیگر کچھ مادوں کے ساتھ جوڑتا ہے اور پھر یہ جسم سے خارج ہو جاتا ہے۔ اگر جگر کے نارمل فنکشن میں کوئی خرابی ہو تو بلی ریوبن کی مقدار خون میں ایک مخصوص ویلیو سے بڑھ جاتی ہے۔

۳۔ RFT‘s and Uric Acid

(رینل فنکشن ٹیسٹ)

یہ گردوں کی جانچ کا ٹیسٹ ہے۔ اس میں خون میں موجود یوریا اور کریٹینن کو جانچا جاتا ہےاور اگر ان کی مقدار ایک مخصوص حد سے زیادہ ہو تو یہ گردوں کی خرابی کو ظاہر کرتا ہے۔آجکل Uric acid کا مسئلہ بھی بہت عام ہے، جس کے زیادہ ہونے سے گنٹھیا، جوڑوں میں درد خصوصاً پائوں کے انگوٹھے میں اس کا مسئلہ زیادہ ہوتا ہے۔

۴۔ Lipid profile Test

یہ جسم میں موجود مختلف طرح کے لپڈز کی جانچ کرتا ہے یعنی کولیسٹرول، ہائی ڈینسٹی لائیپو پروٹینز اور لو ڈینسٹی لائیپو پروٹینز۔ جن افراد کی فیملی ہسٹری میں دل کے امراض ہوں ان کو (خاص طور پر مرد حضرات کو) یہ ٹیسٹ سال میں ایک بار ضرور کروانا چاہیے۔ لپڈز لیول میں اگر تھوڑی بہت گڑبڑ ہو تو آپ ابتدائی لیول پر اس کی جانچ کر کے اپنی خوراک میں تبدیلی اور ورزش کو روٹین کا حصہ بنا کر دل کے خطرناک امراض سے محفوظ رہ سکتے ہیں۔ مردوں میں دل کے امراض کا تناسب زیادہ ہے۔ لہذا سب مرد حضرات کو بیس سال کی عمر کے بعد یہ ٹیسٹ ضرور کروانا چاہیے اور جن کے ماں باپ میں سے کسی کو دل کا مرض ہے تو وہ یہ ٹیسٹ سالانہ ضرور کروائیں۔

۵۔ R.BSL ( بلڈ شوگر لیول )

یہ ٹیسٹ خون میں موجود گلوکوز کی مقدار بتاتا ہے۔ اگر آپ کی فیملی ہسٹری میں ڈایا بٹیز (شوگر) کی بیماری ہے تو سالانہ اپنا یہ ٹیسٹ ضرور کروائیں۔

RBSL کے ساتھ ساتھ Hba1c بھی ٹیسٹ کروا لینا چاہیے، خصوصاً جس کی فیملی میں کسی کو شوگر کا مسئلہ ہو، یا جس کو شوگر کی علامتیں ہوں، یہ ٹیسٹ ۳ سے ۴ مہینے کی ایوریج شوگر کا لیول بتاتا ہے۔ اور شوگر کی تشخیص کے لیے سب سے اچھا ٹیسٹ بھی یہی مانا جاتا ہے۔

۶۔ Stool test

ترقی یافتہ ممالک میں ہر چھ ماہ بعد سکریننگ ٹیسٹ میں یہ بھی کیا جاتا ہے۔ کولون اور ریکٹم کے مختلف امراض خصوصاً کینسر کو جلدی پکڑنے کے لیے یہ ٹیسٹ بنیادی اہمیت کا حامل ہے۔ اس ٹیسٹ میں سٹول سیمپل کی مائیکروسکوپک جانچ کی جاتی ہے کہ اس میں خون، پس یا کوئی اور ایبنارمل مادہ تو موجود نہیں ہے۔

۷۔ Urine complete

examinatiom۔

اس ٹیسٹ میں یورین کی مکمل مائیکروسکوپک جانچ کی جاتی ہے کہ اس میں بیکٹیریا، خون، پَس یا کرسٹلز وغیرہ تو موجود نہیں۔یہ ٹیسٹ یورینری ٹریکٹ کی بیماریوں کی جانچ کے لیے ضروری ہے۔

۸۔ Mantoux

یہ ٹی بی کا ٹیسٹ ہوتا جوکے بازو پر انجکشن لگاکرکیا جاتاہے۔جہاں پر انجکشن لگتا ہے وہاں اگر نشان پھیلتا جائے تو اندیشہ ہوتا ہےکے باڈی کسی جراثیم سے متاثر ہے۔

۹۔Vitamin D3 test

یہ بھی بلڈ سے پتا چلتا ہےکہ جسم میں اس کی کمی تو نہیں آج کے دور میں ۸۰ پرسنٹ سے زیادہ لوگ وٹامن ڈی کی کمی کا شکار ہیں، جس کی کمی کی وجہ سے ڈیپریشن اورسٹریس کی علامتیں آتی ہیں۔اسی طرح جسمانی کمزوری، سر درد، تھکاوٹ، پٹھوں میں درد کا ہونا، ٹانگوں میں درد کا ہونا، ہڈیوں میں درد کا ہونا اور کوئی کام کرنے کو دل نہ کرنا، وزن کا کم ہونا اور نیند کا مسئلہ ہونا وغیرہ وغیرہ

۱۰۔Thyroid blood test

T3,T4,TSH

یہ ٹیسٹ خصوصاً ان لوگوں کو کروانا چاہیے، جس کی فیملی میں کسی کو تھائرائیڈ کا مسئلہ ہے، تھائرائیڈ کا مسئلہ عورتوں میں دس گنا زیادہ ہوتا ہے۔

اللہ کریم ہم سب کو صحت و سلامتی سے رکھے۔ آمین

(بحوالہ انٹرنیٹ)

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button