ارشادِ نبوی
مدینہ طیبہ ہے، جو گناہوں کو دور کر دیتا ہے
حضرت زید بن ثابت انصاریؓ سے روایت ہے، انہوں نے فرمایا: جب نبی ﷺ غزوہ اُحد کے لیے روانہ ہوئے تو کچھ لوگ جو آپؐ کے ساتھ نکلے تھے واپس لوٹ آئے۔ (ان واپس آنے والوں کے متعلق) نبیﷺ کے صحابہ کرام ؓ کے دو گروہ بن گئے۔ ایک گروہ کہتا تھا کہ ہم ان سے جنگ کریں گے اور دوسرا گروہ کہتا کہ ہم ان سے نہیں لڑیں گے۔ اس پر آیت فَمَا لَکُمۡ فِی الۡمُنٰفِقِیۡنَ فِئَتَیۡنِ وَاللّٰہُ اَرۡکَسَہُمۡ بِمَا کَسَبُوۡا (النسآء:۸۹) ترجمہ:پس تمہیں کیا ہوا ہے کہ منافقوں کے بارہ میں دوگروہوں میں بٹے ہوئے ہو، حالانکہ اللہ نے اس کی وجہ سے جو انہوں نے کسب کئے انہیں اوندھا کر دیا ہے نازل ہوئی… نیز آپ ﷺ نے فرمایا: مدینہ طیبہ ہے، جو گناہوں کو اس طرح دور کر دیتا ہے جیسے آگ چاندی کا میل کچیل دور کر دیتی ہے۔
(صحيح البخاری، كِتَابُ المَغَازِي بَابُ غَزْوَةِ أُحُدٍ حدیث ۴۰۵۰)