متفرق مضامین

بعض تاریخی مقامات کا جغرافیائی تعارف

(شہود آصف۔ استاذ جامعہ احمدیہ گھانا)

حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ کے خطبات جمعہ میں بیان فرمودہ بعض تاریخی مقامات کا جغرافیائی تعارف

خطبہ جمعہ بیان فرمودہ ۸؍ دسمبر۲۰۲۳ءمیںحضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے رسول اللہﷺ اور صحابہ کرام ؓ کےمدینہ سے کوچ کرنے اور احد پہنچنے تک کے حالات کا ذکر فرمایا۔ خطبہ میں مذکور مقامات کا مختصر جغرافیائی تعارف پیش خدمت ہے۔

ثنیہ : ثنیہ مسجد نبوی سے شمال کی جانب ایک گھاٹی تھی۔مسجد نبوی سے اس کا فاصلہ تقریباً دو کلو میٹر ہے۔ رسول اللہﷺ کے زمانے میں یہ جگہ مدینہ سے باہر تھی۔ عام طور پر رسول اللہﷺ کسی لشکر کو رخصت کرنے جاتے تو اس مقام تک چل کر آتے ۔ اسی لیے اس کو ثنیۃ الوداع بھی کہتے ہیں۔رسو ل اللہﷺ جب اسلامی لشکر کو لے کر مسجد نبوی سے احد کی جانب روانہ ہوئے شہری آبادی سےثنیہ کے مقام پر آپﷺ نے ایک یہود کے لشکر کو پایا جو کہ عبد اللہ بن ابی بن سلول کے حلیف تھے اور مسلمانوں کے ساتھ لشکر میں شامل ہونے آئے تھے ۔ آپﷺ نے مشرکین و یہود سے مدد لینے سے انکار کرتے ہوئے ان کو واپس بھیج دیا۔ زیادہ تر محققین کے مطابق ثنیة دو مقام ہیں۔ ایک مقام قبا کے قریب ہےجہاں ہجرت مدینہ کے وقت انصار مدینہ نے رسول اللہﷺ کا استقبال کیا تھا ۔اس مقام کو بھی ثنیۃ الوداع کہا جاتا ہے۔دوسرا ثنیة مسجد نبوی کے شمال کی طرف ہے جس کا اوپر ذکر آیا ہے۔

شیخان /شیخین: مدینہ منورہ سے نکل کر رسول اللہﷺ نے اسلام لشکر کے ساتھ شیخین مقام پر پڑاؤ ڈالا۔ بعض کتب میں لفظ شیخان بھی استعما ل ہوا ہے۔سیرت الحلبیہ کے مطابق یہ دو پہاڑ تھے۔ دیگر روایات کے مطابق مدینہ کی شہر ی حدود سے باہر یہ دو پرانے قلعے تھے۔ جن کو اطم یا آطام الشیخین بھی کہا جاتا تھا۔ بعض روایات کےمطابق یہ جگہ مدینہ کی شہر ی آبادی سے ڈیڑھ کلومیٹر اور مسجد نبوی سے شمال کی جانب تھی۔ان آطام کے مشرق میں بنی عبدالاشھل اوربنی نبیت کے گھر تھے۔اس مقام پر رسول اللہﷺ نے لشکر کا جائزہ لیا۔کم سن صحابہ ؓکو واپس مدینہ بھجوادیا اور یہیں رات قیام فرمایا۔

شوط: شیخین سے نماز فجر سے قبل کوچ کر کے رسول اللہﷺ شوط مقام تک پہنچے ۔ اس جگہ آپﷺنے نماز فجر ادا کی۔بعض کتب سیرت میں اس کا نام اشواط بھی بیا ن ہوا ہے۔یہ مقام وادی قنات اور مدینہ کے درمیان تھا۔ معجم البلدان کے مطابق شوط مدینہ کے ایک باغ کا نام تھا۔ صحیح بخاری کی روایت جس میں جونیہ خاتون کا واقعہ بیان ہوا ہے ۔ اس میں مذکور ہے کہ رسول اللہﷺ چند صحابہؓ کے ساتھ گھر سے نکلے اور چلتے چلتے شوط باغ تک پہنچ گئے۔ ممکن ہے کہ یہ ایک ہی مقام ہوں۔(واللہ اعلم)

حرة بنو حارثہ: مدینہ منور ہ کے مشرقی جانب حرة واقم تھا۔ اس حرہ کے شمالی حصہ میں قبیلہ بنو حارثہ قیام پذیر تھے ۔بنوحارثہ کی مناسبت سے اس جگہ کو حرة بنو حارثہ کہتے تھے۔ رسول اللہﷺ کے زمانے میں یہ مقام مدینہ کی آبادی سے باہر تھا۔ ان کے جنوب مشرق میں قبیلہ بنو عبد الاشھل رہتے تھے۔ بنو حارثہ کے مکانات کے مع بعد وادی قناة ہے جس کے دوسری طرف احد پہاڑ ہے۔ یہ مقام حرم میں شامل ہے ۔ بخاری کی روایت ہے کہ رسول اللہﷺ نے بنو حارثہ کے مقام کو دیکھتے ہوئے فرمایا کہ اے بنو حارثہ!تم لوگ حرم سے باہر ہو۔ پھر دوبارہ ان کی طرف توجہ فرمائی اور فرمایا کہ نہیں، اے بنو حارثہ! تم حرم میں شامل ہو(حرم مدینہ کی حدودشمالاً جنوباً جبل عیر سے جبل ثور تک ہے اور شرقاً غرباً حرة واقم سے حرة وبرة تک ہے)۔ موجودہ نقشے میں بنی حارثہ کی جگہ مسجد نبوی سے شمال مشرق میں تقریباًچار کلومیٹر کے فاصلے پر اُحد پہاڑ سے معاً پہلے ہے۔

٭…٭…٭

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button