متفرق

عیب جوئی اور غیبت کرنے کی ممانعت

٭… حضرت مسیح موعود علیہ السلام فرماتے ہیں: ’’وہ شخص بہت ہی قابل افسوس ہے کہ ایک کے عیب کو بیان تو سو مرتبہ کرتا ہے لیکن دعا ایک مرتبہ بھی نہیں کرتا ۔عیب کسی کا اس وقت بیان کرنا چاہئے جب پہلے کم از کم چالیس دن اس کے لئے رو رو کر دعا کی ہو۔ ‘‘ (ملفوظات جلد ۴ صفحہ ۶۰-۶۱)

٭… حضرت خلیفة المسیح الاولؓ فرماتے ہیں: ’’اگر ہم حق کے شنوا ہوتے تو دوزخ میں کیو ں جاتے ۔اس سے ثا بت ہوا کہ حق کا سننا فرض ہے اور غیبت کا سننا حرام ہے۔‘‘ (حقا ئق الفرقان جلد ۴ صفحہ ۱۳۰)

٭… حضرت خلیفة المسیح الثانی ؓفرماتے ہیں: ’’تمہیں چاہئے کہ دوسروں کے عیب نکالنے کی بجائے اپنے عیب نکالو تا کہ تمہیں کچھ فائدہ بھی ہو۔ دوسروں کے عیب نکالنے سے سوائے گناہ کے کوئی فائدہ نہیں ہوتا۔‘‘(اوڑھنی والیوں کے پھول صفحہ ۴۴)

٭… حضرت خلیفة المسیح الثالثؒ فرماتے ہیں: ’’اگر تم اپنی دوسری بہنوں کے عیوب کی ستاری کرنے والی ہو گی تو اللہ تعالیٰ تمہارے عیوب کی ستاری کرے گا۔‘‘(غیبت ایک بد ترین گناہ، مرتبہ امۃ الرشید ارسلہ صفحہ ۵۰)

٭… حضرت خلیفة المسیح الرابع ؒفرماتے ہیں: ’’یقین کریں کہ اگر ہم غیبت سے مبرا ہو جا ئیں بحیثیت جماعت تو ہمارا نظام بھی محفوظ ہو جا ئے، ہمارے معا شرتی تعلقات بھی محفوظ ہو جا ئیں گے۔‘‘(غیبت ایک بد ترین گناہ، مرتبہ امۃ الرشید ارسلہ صفحہ ۶۰)

٭… حضرت خلیفة المسیح الخامس ایدہ اللہ تعا لیٰ بنصرہ العزیز فرماتے ہیں: ’’دیکھیں غیبت کی وجہ سے وہ تمام نیک کام نماز، روزے، صدقہ کسی غریب کی خدمت کرنا۔ سب نیکیاں نامہ اعمال سے مٹا دی گئیں صرف اس لئے کہ وہ لو گو ں کی غیبت کرتا تھا ۔‘‘ (غیبت ایک بد ترین گناہ، مرتبہ امۃ الرشید ارسلہ صفحہ ۷۴)

(مرسلہ: سعدیہ وسیم۔ Riedstadt، جرمنی)

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button