از افاضاتِ خلفائے احمدیت

آنحضرتﷺ کے مقام خاتم النبیّین کی تشریح اور ختم نبوت کی حقیقت

(انتخاب از خطبہ جمعہ حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز فرمودہ۱۳؍ اکتوبر۲۰۱۷ء)

مَا کَانَ مُحَمَّدٌ اَبَاۤ اَحَدٍ مِّنۡ رِّجَالِکُمۡ وَلٰکِنۡ رَّسُوۡلَ اللّٰہِ وَخَاتَمَ النَّبِیّٖنَ ؕ وَکَانَ اللّٰہُ بِکُلِّ شَیۡءٍ عَلِیۡمًا (الاحزاب:41) اس آیت کا یہ ترجمہ ہے کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم تمہارے جیسے مَردوں میں سے کسی کے باپ نہیں بلکہ وہ اللہ کے رسول ہیں اور سب نبیوں کے خاتم ہیں اور اللہ ہر چیز کا خوب علم رکھنے والا ہے۔

پاکستان میں سیاستدان بھی اور علماء بھی وقتاً فوقتاً کسی نہ کسی بہانے سے احمدیوں کے خلاف اپنا غبار نکالتے رہتے ہیں۔ ان کے خیال میں قوم کو اپنے پیچھے چلانے اور اپنا ہم نوا بنانے کا اور شہرت حاصل کرنے کا یہ سب سے آسان طریقہ ہے۔ اور سب سے بڑا ہتھیار جو مسلمانوں کے جذبات کو بھڑکانے کے لئے استعمال ہوسکتا ہے وہ ختم نبوت کا ہتھیار ہے۔ پس جب بھی کسی سیاسی پارٹی کی ساکھ خراب ہو رہی ہو، جب بھی کسی سیاستدان کی پسندیدگی کا گراف گر رہا ہو یا معیار کم ہو رہا ہو، جب بھی نام نہاد مذہبی تنظیمیں سیاسی شہرت حاصل کرنا چاہیں، دوسری تنظیم، دوسری سیاسی پارٹی یا دوسرے سیاستدان کو نیچا دکھانا چاہیں تو احمدیوں کے ساتھ ان کے تعلق جوڑ کر یہ کہتے ہیں کہ دیکھو یہ کتنا بڑا ظلم ہونے لگا ہے کہ غیر ملکی طاقتوں کے زیر اثر یہ لوگ احمدیوں کو مین سٹریم (main stream) مسلمانوں میں شامل کرنا چاہتے ہیں یا کر رہے ہیں جبکہ احمدی ان کے خیال میں ختم نبوت کے منکر ہیں۔ یہ نام نہاد اسلام کا درد رکھنے والے کہتے ہیں کہ ہم ناموس رسالت پر آنچ نہیں آنے دیں گے اور کبھی ایسا ظلم نہیں ہونے دیں گے۔ یہ کتنا بڑا ظلم ہے کہ احمدیوں کو مسلمان کہا جائے اور پھر جب یہ کہتے ہیں کہ ہم اس کی خاطر اپنی جانیں بھی قربان کر دیں گے اس پر دوسری پارٹی جو چاہے حکومت بھی کر رہی ہو اس کے نمائندے فوراً اسمبلی میں کھڑے ہو کر بیان دیں گے کہ سوا ل ہی پیدا نہیں ہوتا کہ احمدیوں کو کوئی حق ملے بلکہ جو ایک پاکستانی شہری کی حیثیت سے جو تھوڑا بہت حق ہے چاہے وہ تیسرے درجہ کے شہری کی حیثیت سے ہی ہے، جو تھوڑے حقوق ملے ہوئے ہیں وہ یہ نعرہ لگائیں گے کہ وہ بھی لے لو۔ ہر ایک کے اپنے سیاسی ایجنڈے ہیں۔ ہر ایک کے اپنے ذاتی مفادات ہیں۔ لیکن اس میں تعلق نہ ہوتے ہوئے بھی احمدیوں کو زبردستی گھسیٹا جاتا ہے کیونکہ یہ بڑا آسان معاملہ ہے…۔

جہاں تک جماعت احمدیہ کا تعلق ہے ہم نے کسی غیر ملکی طاقت سے نہ ہی کبھی یہ کہا ہے کہ ہمیں پاکستانی اسمبلی کے آئین میں ترمیم کروا کر قانون اور آئین کی نظر میں مسلمان بنوایا جائے۔ نہ ہی ہم نے کسی پاکستانی حکومت سے کبھی اس چیز کی بھیک مانگی ہے۔ نہ ہی ہمیں کسی اسمبلی یا حکومت سے مسلمان کہلانے کے لئے کسی سرٹیفکیٹ کی ضرورت ہے، کسی سند کی ضرورت ہے۔ ہم اپنے آپ کو مسلمان کہتے ہیں کیونکہ ہم مسلمان ہیں۔ ہمیں اللہ تعالیٰ نے اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے مسلمان کہا ہے۔ ہم کلمہ لَآ اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ مُحَمَّدٌ رَّسُوْلُ اللّٰہِ پڑھنے والے ہیں۔ ہم تمام ارکان اسلام اور ارکان ایمان پر یقین رکھتے ہیں۔ ہم قرآن کریم پر ایمان رکھتے ہیں اور آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو خاتم النبیین مانتے ہیں جیسا کہ قرآن کریم میں اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے اور اس کی میں نے ابھی تلاوت کی ہے۔ہم اس بات پر علی وجہ البصیرت قائم ہیں کہ حضرت محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم خاتم النبیین ہیں بلکہ حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام نے صاف صاف اور واضح لکھا ہے۔ متعدد جگہ اس کی وضاحت فرمائی ہے کہ جو ختم نبوت کا منکر ہے مَیں اسے بےدین اور دائرہ اسلام سے خارج سمجھتا ہوں۔ وہ نہ احمدی ہے، نہ مسلمان ہے۔ پس ہمارے خلاف یہ شورش پیدا کی جاتی ہے اور ہم پر الزام لگایا جاتا ہے کہ ہم ختم نبوت کے منکر ہیں اور نعوذ باللہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو خاتم النبیین نہیں مانتے یہ نہایت گھٹیا اور گھناؤنا الزام ہے جو ہم پر لگایا جاتا ہے۔ یہ الزام حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کے دعویٰ کے وقت سے جماعت احمدیہ پہ اور حضرت مسیح موعود علیہ السلام پہ لگایا جا رہا ہے اور وقتاً فوقتاً جب بھی اپنے مقاصد حاصل کرنے ہوں جیسا کہ مَیں نے کہا ان لوگوں کو اس بارہ میں وبال اٹھتا رہتا ہے۔

حضرت خلیفۃ المسیح الثانیؓ نے ایک دفعہ اپنے ایک خطبہ میں فرمایا تھا کہ یہ الزام جو ہم پر لگاتے ہیں اس کے جھوٹا ہونے کے لئے جب ہم کہتے ہیں کہ ہم ختم نبوت کے منکر کس طرح ہوسکتے ہیں جبکہ ہم قرآن کریم پڑھتے ہیں اور قرآن کریم پر یقین بھی رکھتے ہیں، ایمان بھی لاتے ہیں اور قرآن کریم آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو خاتم النبیین کہتا ہے تو اس پر غیر احمدی علماء یہ اعتراض کر دیتے ہیں اور انہوں نے عوام کو بھی یہی پڑھایا ہوا ہے اور یہ اعتراض آج بھی کیا جاتا ہے بلکہ آپس کے رابطوں کی وجہ سے، میڈیا کی وجہ سے دوسرے ملکوں کے علماء بھی ان پاکستانی نام نہاد علماء کے زیر اثر یہ کہہ جاتے ہیں کہ نعوذ باللہ احمدی تو قرآن کریم کو بھی نہیں مانتے اور مرزا صاحب کے الہامات کو قرآن کریم سے افضل سمجھتے ہیں۔ (ماخوذ از خطبات محمودؓ خطبہ جمعہ بیان فرمودہ 4 نومبر 1955ء جلد 36 صفحہ 222-223)

… یہ کس طرح ہو سکتا ہے کہ ہم قرآن کریم کو نہ مانیں اور آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو خاتم النبیین یقین نہ کریں جبکہ خود حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کے الہامات قرآن کریم کو خدا تعالیٰ کی کتاب کہتے ہیں اور سب خیر کا سرچشمہ اسے سمجھتے ہیں اور آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو خاتم النبیین کہتے ہیں۔ چنانچہ قرآن کریم کے بارہ میں آپؑ کا ایک الہام ہے کہ اَلْخَیْرُ کُلُّہٗ فِی الْقُرْآن (انجام آتھم، روحانی خزائن جلد ۱۱ صفحہ ۵۷) کہ تمام بھلائی قرآن کریم میں ہے۔ اسی طرح آپؑ نے یہ بھی فرمایا جو قرآن کو عزت دیں گے وہ آسمان پر عزت پائیں گے۔ (کشتی نوح، روحانی خزائن جلد ۱۹ صفحہ ۱۳)

٭…٭… ٭

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button