افریقہ (رپورٹس)

سینٹرل ریجن گوموآ ایسٹ زون گھانا میں مجلس خدام الاحمدیہ کی تبلیغی سرگرمیاں

(احمد طاہر مرزا۔ نمائندہ روزنامہ الفضل انٹرنیشنل گھانا)

مجلس خدام الاحمدیہ گھانا نے سینٹرل ریجن بمقام گوموآ ایسٹ (Gomoa East) زون تین روزہ تبلیغی پروگرام مورخہ ۲۷ تا ۳۰؍ اکتوبر ۲۰۲۳ء منعقد کیا۔ اس سلسلہ میں خاص طور پر گوموآ اباسا Gomoa Abaasa نامی ایک گاؤں کا انتخاب زونل مجلس خدام الاحمدیہ نے کیا۔ یہ گاؤں جامعہ احمدیہ انٹرنیشنل گھانا منکسیم Mankessimسے قریباً پندرہ کلومیٹر کے فاصلہ پر واقع ہے۔ مکرم حنیف بیپواہ صاحب نیشنل صدر مجلس خدام الاحمدیہ گھانا کی رپورٹ کے مطابق اس تبلیغی پروگرام کے لیے تین طریق اپنائے گئے۔

٭… پبلک تبلیغ: جس میں جماعت کے متعدد احباب جمع ہوتے ہیں جن میں ایک چیئرمین اور ایک تعارفی مقرر ہوتا ہے جو نصب شدہ لاؤڈ سپیکر کے ذریعہ عوام کی توجہ مبذول کراتا ہے۔ اس کے بعد مرکزی مقررین تیار کردہ موضوع پر سلسلہ احمدیہ کا پیغام پہنچاتے ہیں۔ اس تبلیغی مہم کے دوران جن موضوعات کاانتخاب کیا گیا ان میں حضرت عیسیٰؑ کی آمد اول و مسیح موعودکی آمد ثانی، حیات آخرت، دنیا میں بڑھتے ہوئے گناہ اور اپنے خالق حقیقی کی طرف توجہ دینے کی ضرورت وغیرہ شامل تھے۔ یہ پروگرام زیادہ تر شام کے وقت کیا جاتا رہاجب بہت سےکسان اپنے کھیتوں سے گھروں کو واپس آجاتے ہیں۔

٭… اطلاعاتی مرکز تبلیغ: اس طور پر مختلف شہروں اور دیہاتوں میں متعدد معلوماتی مراکز قائم ہیں جو اعلانات نشر کرنے کے لیے استعمال ہوتے ہیں۔ چنانچہ خدام نے اس سہولت سے فائدہ اٹھاتے ہوئے فجر کے وقت ایک گھنٹہ میں جماعت احمدیہ کا پیغام پہنچایا۔

٭… گھر گھر جا کر تبلیغ: پبلک تبلیغ اور معلوماتی مرکز کی تبلیغ کے بعد خدام نے گھر گھر جا کر لوگوں سے بات چیت کی تاکہ ان کے سوالات کے جواب دیں اور انہیں جماعت کے بارے میں مزید آگاہی کے لیے مدعو کریں نیز ان کے ساتھ دوستی کا ایک تعلق بنائیں۔ یہ تمام طریقے زیادہ سے زیادہ نتائج حاصل کرنے کے لیے استعمال کیے گئے۔ گھر گھر تبلیغ کرنے سےبعض اوقات ہمیں اس موضوع پر آگاہی ملی کہ ہمیں عوام کے دینی مسائل کیسے حل کرنے چاہئیں نیز ان کے دینی مسائل کیا ہیں۔ الحمدللہ کہ یہ بہت مددگار ثابت ہوا۔

ایک ایمان افروز واقعہ

مکرم صدر صاحب مجلس خدام الاحمدیہ گھانا بیان کرتے ہیں کہ ایسے ہی تبلیغی پروگراموں میں سے ایک کے دوران ہماری ملاقات ایک خاتون سے ہوئی جو اپنے شوہر کی کارپینٹری کی دکان پر بیٹھی تھی جو ان کے گھر سے منسلک تھی۔ اس وقت ہم تبلیغی سرگرمیاں بند کرچکے تھےکیونکہ صبح سے اس سرگرمی میں کافی وقت گزار چکے تھے۔ اس مسجد کی طرف جاتے ہوئے جس میں ہم مقیم تھے اس خاتون سے ملاقات ہوئی۔ اس سے پوچھنے کے بعد کہ کیا ہم اس کع کوئی پیغام پہنچا سکتے ہیں؟ ہمیں پتا چلا کہ اس کا شوہر مسلمان تھا لیکن یہ عورت خود ایڈونٹسٹ عیسائی ہے۔ اس نے ہم سے اسلام کے بارے میں بہت سے سوالات کیے جن کے جواب دیے گئے۔ قریباً ایک گھنٹے کی طویل بحث کے بعد وہ مطمئن ہو گئیں اوربیعت کرنے پر راضی ہوگئیں۔ ہم نے ان سے کہا کہ وہ اپنے شوہر کو اپنے پاس بلائیں تاکہ ہم ان سے بھی گفتگو کرسکیں۔

وہ ایک معزز گھانین ہیں فوراً ہم سے کہنے لگے کہ آپ کو ان سے کچھ کہنے کی ضرورت نہیں کیونکہ انہوں نے احمدی ہونے کا فیصلہ کر لیا ہے۔ یہ پوچھنے پر کہ آپ نے یہ فیصلہ کیوں کیا ہے تو انہوں نے بتایا کہ انہیں احساس ہے کہ گھانا، برکینا فاسو، مالی، نائیجر اور گنی کناکری تک کے تمام ممالک میں مسلمانوں نے اپنے بہت سے ثقافتی طریقوں کو مذہب میں شامل کر لیا ہے۔ جیسا کہ اس نے ان تمام ممالک میں کام کرکے دیکھا ہے۔ ان مسلمانوں میں وہ اسلام محسوس نہیں کیا جو لیبیا اور مصر میں محسوس کیا تھا۔ انہوں نے بتایاکہ یہ جماعت احمدیہ مذہب کے نام پر ثقافتوں کی آمیزش کے بغیر اسلام پر اچھی طرح عمل پیرا ہے۔نیز بتایا کہ وہ ایم ٹی اے افریقہ دیکھ رہے ہیں اور خاکسار (صدر مجلس خدام الاحمدیہ گھانا) کواس پر کئی بار دیکھا ہے۔

موصوف نے وعدہ کیا کہ وہ اگلے جمعہ اس علاقے میں جماعت احمدیہ کی مرکزی مسجد میں نماز جمعہ کے لیے جائیں گے۔

ان تبلیغی مقامات پر ایک معلم کو تربیت کی غرض سے بھجوادیا گیا جو ہمیں ضلعی انتظامیہ کی طرف سے دیا گیا تھا تاکہ وہ لوگوں سے رابطہ میں رہیں اور ان زیر تبلیغ افرادسے ملتے رہیں جنہوں نے جماعت احمدیہ میں شامل ہونے میں دلچسپی کا اظہار کیا ہے۔ ان احباب کی تعلیم و تربیت کے لیے کچھ Pen Drivesبھی تیارکرکے ارسال کی جارہی ہیں تاکہ ان کی تربیت کے لیے انہیں دینی معلومات سے آگاہی ملتی رہے۔ اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ ہماری ان کاوشوں میں برکت ڈالے۔ آمین

(رپورٹ: احمد طاہر مرزا۔ نمائندہ الفضل انٹرنیشنل)

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button