فلسطین کے مظلومین کے لیے دعا کی تحریک
(۱۷؍ نومبر ۲۰۲۳ء، اسلام آباد، ٹلفورڈ) امیرالمومنین حضرت مرزا مسرور احمد خلیفۃ المسیح الخامس ایّدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے اپنے خطبہ جمعہ فرمودہ ۱۷؍نومبر۲۰۲۳ء کے اختتام پر فلسطین کے مظلوم مسلمانوں کے لیے دعاؤں کی تحریک فرمائی۔ حضورِ انور نے فرمایا: جیسا کہ میں کئی خطبوں سے فلسطینیوں کے لیے دعا کا ذکر کر رہا ہوں، آج بھی اسی بارے میں کہنا چاہتا ہوں کہ دعائیں جاری رکھیں۔ اب تو ظلم کی انتہا ہوتی جارہی ہے۔ حماس سے جنگ کے نام پر معصوم بچوں، عورتوں، بوڑھوں، بیماروں کو مارا جارہا ہے۔ ہر قسم کے جنگی اصول و ضوابط کو اس نام نہاد مہذب دنیا نے پس پشت ڈال دیا ہے۔ اللہ تعالیٰ مسلمان ممالک کو بھی سمجھ دے۔ حضرت مصلح موعودؓ نے بہتر، تہتر سال پہلے یہ تنبیہ کی تھی کہ مسلمانوں کو ایک ہونا چاہیے۔ وہ فیصلہ کریں کہ اگر ایک نہ ہوئے تو ایک ایک کرکے اپنے آپ کو تباہ کرنا ہے یا ایک وجود ہوکر اپنا ایک وجود برقرار رکھنا ہے اور باقی رہنا ہے۔ کاش کہ اب بھی یہ لوگ اس بات کو سمجھ جائیں اور ایک ہوجائیں۔ حالت تو یہ ہے کہ مجھے کسی نے بتایا کہ عمرے پر جانے والوں کو کہا جارہا ہے کہ وہاں جاکر فلسطین یا اسرائیل کی جنگ کے بارہ میں کوئی بات نہیں کرنی۔ وہاں کی حکومت ویزا دیتے ہوئے یہ ہدایت کرتی ہے۔ اگر یہ صحیح ہے تو مسلمان حکومت کی طرف سے انتہائی بزدلی کا اظہار ہے۔ بہرحال عمرے کی عبادت کا حق ادا کرنا چاہیے۔ اس دوران تو بہرحال کسی قسم کی ایسی باتیں نہیں ہوں گی لیکن مظلوم فلسطینیوں کے لیے دعا تو وہاں ضرور کرنی چاہیے۔ اور جانے والے کاش ان دعاؤں کو بھی یاد رکھیں۔
آج کل مسلمان حکومتیں بھی آواز اٹھاتی ہیں تو بڑی کمزور آواز ہے۔ بعض آوازیں اٹھی ہیں، اس سے زیادہ زور دار آواز تو بعض غیر مسلم لوگوں اور سیاست دانوں اور حکومتوں نے اٹھائی ہیں۔ اللہ تعالیٰ مسلمانوں میں بھی جرأت اور حکمت پیدا فرمائے۔ یو این کے سیکرٹری جنرل بھی اچھا بولتے ہیں۔ آجکل تو وہ زیادہ اچھا بول رہے ہیں لیکن لگتا ہے ان کی آواز کی کوئی اہمیت نہیں ہے۔ لگتا ہے کہ اگر یہ جنگ مزید پھیل گئی اور عالمی جنگ کی صورت اختیار کرگئی تو اس کے خاتمے کے بعد یو این کا بھی خاتمہ ہوجائے گا۔ اللہ تعالیٰ دنیا کو عقل دے۔ لگتا ہے کہ اب دنیا اپنی تباہی کو قریب تر لے کے آرہی ہےاور اس تباہی کے بعد جو لوگ بچیں گے انہیں اللہ تعالیٰ عقل دے اور وہ خدا تعالیٰ کی طرف توجہ پیدا کریں اس کی طرف لوٹ کر آئیں۔ بہر حال ہمیں اس حوالے سے بہت دعائیں کرنی چاہئیں ۔ اللہ تعالیٰ دنیا پر رحم فرمائے۔ (آمین)