کرکٹ ورلڈ کپ ۲۳ء

کرکٹ ورلڈ کپ 2023ء: آسٹریلیا چھٹی بار عالمی چیمپئن بن گیا؛ فائنل میں بھارت کے خلاف شاندار فتح!!

کرکٹ ورلڈ کپ

فائنل

اتوار،19نومبر2023ء

آسٹریلیا بمقابلہ بھارت

بمقام: احمدآباد(Ahmedabad)

13وَیں ایک روزہ کرکٹ ورلڈ کپ 2023 کے فائنل میں آسٹریلیا نے بھارت کو چھ وکٹوں سے شکست دے کرچھٹی بار عالمی چیمپئن بننے کا اعزااحاصل کیا۔اس شاندار فتح میں آسٹریلوی باؤلرز ،فیلڈرزاوربالخصوص ٹریوس ہیڈ(Travis Head) کی باکمال سینچری نے اہم ترین کردار اداکیا۔

بھارت مقررہ 50اوورز میں 240رنز کا ایک اوسط درجے کا مجموعہ بناسکی ۔جواب میں آسٹریلیا نے 43اوورز میں چارکھلاڑیوں کے نقصان پر 241رنز کا ہدف بآسانی حاصل کرلیا۔اس فتح میں بائیں ہاتھ کے اوپنر بلےباز Travis Headکے 120گیندوں پر لاجواب 137رنز شامل تھے۔مارنس لیبوشین (Marnus Labuschagne)نے ناقابل شکست 58رنز کی ذمہ دارانہ باری کھیلی۔

ٹورنامنٹ میں ناقابل شکست رہنے والی میزبان بھارتی ٹیم ، اسٹیڈیم میں اپنے وطن کا پرچم لہراتے ہوئے،نیلی قمیضوں  میں ملبوس ایک لاکھ سے زائد انڈین شائقین اور دنیا بھر میں ان کے کروڑوں مداحوں کے لئے آج کا دن مایوس کن ثابت ہوا۔اور بھارت کا عالمی چیمپئن بننے کا خواب ایک بار پھر ادھورا رہ گیا۔تاہم اس ورلڈ کپ میں انڈین ٹیم نے یادگاراور انتہائی قابل تعریف کارکردگی کا مظاہرہ کیا۔اس ٹورنامنٹ میں روہت شرما کی کپتانی اور جارحانہ بلے بازی، ویرات کوہلی اور شریاس آئیر کی بے مثال بیٹنگ، اور محمد شامی  اور جسپریت بمراہ کی شاندار باؤلنگ ہمیشہ یادرکھی جائے گی۔

 میگا ایونٹ کا فائنل بھارتی ریاست گجرات کے شہر احمد آباد میں واقع دنیا کے سب سے بڑے کرکٹ اسٹیڈیم جسے بھارتی وزیر اعظم نریندرا مودی کے نام سے موسوم کیا جاتا ہے ،میں ایک لاکھ 20ہزار سے زائدلوگوں کی موجودگی میں کھیلا گیا ۔آسٹریلیا کے کپتان پیٹ کمنز (Pat Cummins)نےخشک اور دھیمی پچ کو بخوبی بھانپتے ہوئے ٹاس جیت کر بلاہچکچاہت بھارت کو پہلے بلے بازی کی دعوت دی۔

بھارت نے اپنی بلے بازی کا آغاز کیا تو روہت شرما (Rohit Sharma)نے روایتی جارحانہ انداز اپنایا اور 4 اوورز میں اسکور کو 30 تک پہنچا دیا لیکن دوسری جانب شبمن گل(Shubman Gill) کا بلا خاموش رہا اور وہ پانچویں اوور میں مچل  اسٹارک (Mitchell Starc)کی  گیند پر  صرف چار رنز بنانے کے بعدایڈم زمپا کے ہاتھوں کیچ آؤٹ ہوگئے۔

 کپتان شرما نے دھواں دار بیٹنگ کا سلسلہ جاری رکھا اور ویرات کوہلی کے ہمراہ 46 رنز کا اضافہ کیا۔دسویں اوور میں گلین میکسویل(Glenn Maxwell)کی دو گیندوں پر یکے بعددیگرے چھکا اور چوکا لگانے کے بعد روہت شرما نے آگے نکل کر ایک اور بڑی  شاٹ لگانے کی کوشش کی ،لیکن گیند نے بلے کا باہری کنارہ لے کر فضامیں خاصی بلند ہوئی اورTravis Headنے پیچھے کی جانب بھاگتے ہوئے  بہت شاندار کیچ پکڑکر بھارتی کپتان کی اننگز کا خاتمہ کردیا۔شرما نے 3 چھکوں اور 4 چوکوں کی مدد سے 47 رنزبنائے ۔یہ اس میچ کا ایک اہم ترین turning point تھا۔

اگلے ہی اوور میں بھارت کوایک اور کاری ضرب  لگی جب پیٹ کمنز(Pat Cummins) نے گزشتہ دو میچوں میں سنچریاں بنانے والے شریاس آئیر(Shreyas Iyer)کی اہم وکٹ حاصل کی۔وہ صرف چاررنز بنا سکے ۔

لگاتار دواوورز میں دو اہم وکٹیں گنوانے کے بعد بھارتی بلے بازنہایت محتاط اور دباؤ میں دکھائی دینے لگے۔آسٹریلوی باؤلرز نے زبردست باؤلنگ کی ،فیلڈرز نے نہایت شاندار پرفارمنس دکھائی،کمنز نے بہترین حکمت عملی کے ساتھ کپتانی کی  جس کے نتیجہ میں ویرات کوہلی اور کے ایل راہول آزادانہ رنز بنانے میں ناکام رہے اورسکورنگ ریٹ میں نمایاں کمی آ گئی۔جس کا بڑا ثبوت یہ ہے کہ حیرت انگیز طورپر۱۲ویں سے ۴۰ویں اوورکے درمیان بلے باز صرف اور صرف ایک چوکا لگانے میں کامیاب ہو سکے۔

ٹورنامنٹ میں سب سے زیادہ رنز بنانے والے ویرات کوہلی نے عمدہ کھیل پیش کرتے ہوئے ایک اور نصف سنچری مکمل کی۔ لیکن پھر جلد ہی Cumminsکی گیند کوہلی کے بلے کا اندرونی کنارہ لینے کے بعد وکٹوں سے جا ٹکرائی اور وہ بولڈ ہوگئے ۔اُس وقت بھارت کا مجموعی سکور28.3اوورز میں 148رنز تھا۔

کوہلی کے آؤٹ ہونے کے بعد رنز بنانے کی رفتارمزید کم ہوگئی ۔رویندرا جادیجا(Ravindra Jadeja)22گیندوں پر محض 9رنز بناکرآؤٹ ہوئے۔اور پھر کے ایل راہول (KL Rahul)کی باری کا بھی Starcنے خاتمہ کردیا۔وہ 107گیندوں پر 66 رنز بنانے میں کامیاب رہے جس میں صرف ایک چوکا شامل تھا۔

سوریا کمار یادیو(Suryakumar Yadav)بھی اپنا جارحانہ کھیل پیش کرنے میں ناکام رہے اورسست روی سے 28 گیندوں پرصرف 18 رنز بناپائے ۔اختتامی دس اوورز میں بھارتی بلے باز صرف 43رنز کا اضافہ کرسکے اورآخری گیند پر پوری ٹیم 240کے اسکورپر آؤٹ ہوگئی۔

آسٹریلیا کی جانب سے مچل اسٹارک نے عمدہ باؤلنگ کرتے ہوئے تین وکٹیں حاصل کیں جبکہ پیٹ کمنز اورجوش ہیزل وُڈ نے دو،دو کھلاڑیوں کو آؤٹ کیا۔اسپنرزگلین میکسویل اور ایڈم زمپا کے حصہ میں ایک ایک وکٹ آئی۔

آسٹریلیا نے ہدف کا تعاقب شروع کیا تو اننگز کی پہلی ہی بال پر ڈیوڈ وارنر(David Warner) آؤٹ ہونے سے بال بال بچے،بمراہ(Bumrah) کی بہترین گیندپر سلپ کی جانب کیچ گیا  لیکنslipsمیں کھڑے کوہلی اور شبمن گل ایک دوسرے کی طرف دیکھتے رہے اور گیند باؤنڈری کے باہر چلی گئی۔تاہم Warner اس موقع سے فائدہ نہ اٹھا سکے اور اگلے ہی اوور میں محمد شامی کی باہر جاتی ہوئی  گیند کو کھیلنے کی کوشش میں slip میں کیچ دے بیٹھے ۔اس بار ویرات کوہلی نے کیچ پکڑنے میں کوئی غلطی نہ کی۔

پھر مچل مارش (Mitchell Marsh)آئے اورانہوں نے تیز رفتاری سے رنز بنانے کی کوشش میں ٹریوس ہیڈ (Travis Head) کے ساتھ مل کر اسکور 41 تک پہنچایا لیکن 15 گیندوں پر 15 رنز بنانے کے بعدمچل مارش Bumrahکی گیند پر وکٹ کیپرکے ایل راہول(KL Rahul) کو کیچ دے بیٹھے۔پھرآسٹریلین ٹیم کو بڑا دھچکا اس وقت لگا جب ساتویں اوورکی آخری گیند پر Bumrah نے اسٹیون اسمتھ(Steven Smith) کو lbwآؤٹ کردیا۔Smith نے  فیصلے کے خلاف ریویو نہ لیا اور واپس چلے گئے حالانکہ replayمیں صاف دکھائی دیا کہ اگر بلےباز reviewلے لیتے تو امپائر کا فیصلہ یقیناً تبدیل ہوجاتا۔

47 رنز پر تین وکٹیں گرنے کے بعد Travis Head اور Marnus Labuschagneنے بہترین کھیل کا مظاہرہ کرتے ہوئے شاندار شراکت قائم کی اور بھارتی ٹیم کو بالکل بے بس کرکے  میچ کواپنی ٹیم کے حق میں  یکطرفہ بنا دیا۔دونوں کھلاڑیوں نے چوتھی وکٹ کے لیے 192 رنز کی یادگار پارٹنرشپ قائم کی اور آسٹریلیا کوایک بار پھر ورلڈ چیمپئن بنوانے میں اہم کردار ادا کیا۔

ساؤتھ آسٹریلیا سے تعلق رکھنے والے باصلاحیت بلے باز ٹریوس مائیکل ہیڈ(Travis Michael Head) نے 120 گیندوں پر 4 چھکوں اور 15 چوکوں کی مدد سے 137 رنز کی عمدہ باری کھیلی اور بالآخرجب وہ آؤٹ ہوئے تو آسٹریلیا کو میچ جیتنے کے لیے صرف دو رنز درکار تھے۔گلین میکسویل نےاپنی پہلی بال پر 2رنز بنا کر اپنی ٹیم کو فتح سے ہمکنا رکردیا۔اس طرح آسٹریلوی ٹیم نے آخری 10میں سے 6بارCricket World Cup اپنے نام کرکے دنیائے کرکٹ پر اپنی حکمرانی کو ثابت کردیا۔

بھارت کی جانب سے Jasprit Bumrahنے دو جبکہ محمد شامی اور محمد سراج نے ایک کھلاڑی کو آؤٹ کیا۔

Travis Headسیمی فائنل کی طرح فائنل میں بھی میچ کے بہترین کھلاڑی قرار پائے۔جبکہ انڈیا کے Virat Kohli مجموعی طورپر 765رنز بنا کر ٹورنامنٹ کے بہترین کھلاڑی کا ایوارڈ حاصل  کرنےمیں کامیاب رہے۔

خلاصہ:

بھارت 50اوورز میں 240رنز پر آل آؤٹ

 کے ایل راہول 66،ویرات کوہلی 54؛

مچل اسٹارک 3-55،پیٹ کمنز 2-34)

آسٹریلیا 43 اوورز میں 241/4رنز

ٹریوس ہیڈ 137،مارنس لیبوشین 58*

اہم ریکارڈز و اعدادوشمار

  • فائنل میچ میں آسٹریلیا کے وکٹ کیپرJosh Inglisنے پانچ کیچز پکڑے جوکہ ایک روزہ کرکٹ ورلڈکپ کے فائنل میں کسی وکٹ کیپرکے سب سے زیادہ شکار ہیں۔
  • اس ورلڈکپ میں آسٹریلیا کے Adam Zampaنے 23وکٹیں حاصل کیں جوکہ ایک ورلڈکپ ایڈیشن میں کسی اسپن باؤلر کی طرف سے مشترکہ طورپر سب سے زیادہ وکٹیں لینے کا ریکارڈ ہے۔2007ء کے عالمی ٹورنامنٹ میں سری لنکا کے Muralitharanنے بھی 23کھلاڑیوں کو آؤٹ کیا تھا۔
  • بھارت کے محمد شامی(Mohammed Shami)اس ورلڈ کپ میں 7میچز میں سب سے زیادہ 24وکٹیں حاصل کرنے میں کامیاب ہوئے جبکہ ویرات کوہلی ریکارڈ765رنز کے ساتھ بلےبازوں میں سرفہرست رہے۔
  • ورلڈکپ کی تاریخ میں چوتھا موقع ہے کہ کوئی کھلاڑی ٹورنامنٹ کے سیمی فائنل اورفائنل میں Man of the Matchقرار پایا ہو۔آسٹریلیا کے ٹریوس ہیڈ(2023ء)اورشین وارن(1999ء)۔سری لنکا کے اروندا ڈی سلوا(1996ء) اور بھارت کے مہندر امرناتھ(1983ء)
  • اس ورلڈ کپ میں پہلا موقع ہے کہ انڈین اسپنرز میچ میں کوئی بھی وکٹ لینے میں کامیاب نہ ہوسکے۔
  • ٹریوس ہیڈ(Travis Head)ایک روزہ عالمی ٹورنامنٹ کے فائنل میں سینچری بنانے والے تیسرے آسٹریلین اور مجموعی طورپر ساتویں بلےباز ہیں۔ قبل ازیں ویسٹ انڈیز کے  کلائیو لائیڈ اور وِیوین رچرڈز، سری لنکا کے ارونداڈی سلوااور مہیلا جے وردھنے ،اور آسٹریلیا کے رکی پونٹنگ اور ایڈم گلکرسٹ  فائنل میں سینچری بنانے کا اعزازحاصل کرچکے ہیں۔

 (رپورٹ: ن م طاہر)

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button