حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز

معاف کرنے کا خُلق اختیار کرو

اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ تم لوگوں سے عفو کا سلوک کرو گے معاف کرنے کی عادت ڈالو گے، اس لئے کہ معاشرے میں فتنہ نہ پھیلے، اس لئے کہ تمہارے اس سلوک سے شاید جس کو تم معاف کر رہے ہو اس کی اصلاح ہو جائے تو اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ ایسے لوگوں سے میں محبت کرتا ہوں۔ آج کل کے معاشرے میں جہاں ہر طرف نفسا نفسی کا عالم ہے یہ خُلق تو اللہ تعالیٰ کی نگاہ میں اور بھی پسندیدہ ٹھہرے گا اور آج اگر یہ اعلیٰ اخلاق کوئی دکھا سکتا ہے تو احمدی ہی ہے۔ جنہوں نے ان احکامات پر عمل پیرا ہونے کے لئے زمانے کے امام کے ہاتھ پر تجدید بیعت کی ہے۔ اللہ تعالیٰ نے عفو کے مضمون کی اہمیت کے پیش نظر مختلف جگہوں پر قرآن کریم میں اس بارے میں احکامات دئیے ہیں، مختلف معاملات کے بارے میں، مختلف سورتوں میں۔ میں ایک دو اور مثالیں پیش کرتا ہوں۔ اللہ تعالیٰ دوسری جگہ قرآن شریف میں فرماتا ہےخُذِالْعَفْوَ وَاْمُرْ بِالْعُرْفِ وَاَعْرِضْ عَنِ الْجٰھِلِیْنَ(سورۃالاعراف:۲۰۰)یعنی عفو اختیار کر، معروف کا حکم دے اور جاہلوں سے کنارہ کشی اختیار کر۔ یہاں فرمایا معاف کرنے کا خُلق اختیار کرو اور اچھی باتوں کا حکم دو اگر کسی سے زیادتی کی بات دیکھو تو درگزرکرو۔ فوراً غصہ چڑھا کر لڑنے بھڑنے پر تیار نہ ہو جایا کرو اور ساتھ یہ بھی کہ جو زیادتی کرنے والا ہے اس کو بھی آرام سے سمجھاؤ کہ دیکھو تم نے ابھی جو باتیں کی ہیں مناسب نہیں ہیں اور اگر وہ باز نہ آئے تو وہ جاہل شخص ہے، تمہارے لئے یہی مناسب ہے کہ پھر ایک طرف ہو جاؤ چھوڑ دو اس جگہ کو اور اس کو بھی اس کے حال پر چھوڑ دو۔

(خطبہ جمعہ فرمودہ ۲۰؍فروری ۲۰۰۴ء مطبوعہ الفضل انٹرنیشنل۵؍مارچ۲۰۰۴ء)

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button