حالاتِ حاضرہ

خبرنامہ (اہم عالمی خبروں کا خلاصہ)

٭…غزہ پر اسرائيلي بمباري کے خلاف دنيا بھر ميں مظاہروں نے زور پکڑ ليا، ترکي کے شہر استنبول ميں ملين مارچ کيا گيا، جس ميں لاکھوں افراد نے فلسطينيوں سے متعلق اپني آواز عالمي برادري تک پہنچائي۔غزہ جنگ کے خلاف اسرائيل کے اپنے شہريوں نے بھي احتجاج کيا۔ عرب ميڈيا کا کہنا ہے کہ اسرائيلي مظاہرين نے غزہ ميں جنگ بندي، يرغماليوں کو رہا کروانے کے پلے کارڈز اٹھائے ہوئے تھے۔ برطانيہ کے دارالحکومت لندن ميں بھي مظلوم فلسطينيوں سے اظہار يکجہتي کے ليے ہزاروں افراد نے ريلي نکالي، برطانوي حکام نے مظاہرين کے اسرائيلي سفارتخانے تک جانے پر پابندي لگا دي۔ انڈونيشيا، نيوزي لينڈ ميں بھي مظاہرے ہوئے ۔ امريکہ کے شہر نيو يارک ميں يہوديوں کي جانب سے بھي مظاہرہ کيا گيا، جس ميں ’ميرے نام پر نہيں‘ لکھي عبارت والي ايک جيسي شرٹس پہنيں۔ نيويارک پوليس نے دوسو مظاہرين کو گرفتار بھي کيا۔

٭…برطانيہ ميں اتوار ۲۹؍اکتوبر سے سمر ٹائم ختم اور ونٹر ٹائم کا آغاز ہوگياہے۔ ملک بھر ميں گھڑياں ايک گھنٹہ پيچھے کردي گئيں۔ برطانيہ ميں ہفتہ اور اتوار کي شب دو بجتے ہي گھڑياں ايک گھنٹہ پيچھے کردي گئيں۔ برطانيہ اور پاکستان کے درميان وقت کا فرق ۴ سے بڑھ کر ۵گھنٹے ہوگيا۔ وقت ايک گھنٹہ پيچھے کرنے کا مقصد سورج کي روشني سے فائدہ اٹھانا ہے۔ اتوار کي صبح گھڑيوں ميں وقت کي تبديلي سے لوگوں کو ايک گھنٹہ زائد سونے کا موقع ملا۔ونٹر ٹائم آئندہ برس ۳۱؍مارچ تک جاري رہے گا۔

٭…رواں سال دوسري اور آخري بار چاند کو گرہن ہفتہ کي رات ہوا۔ جزوي چاند گرہن کا نظارہ دنيا کے مختلف ممالک سے کيا گيا۔ چاند گرہن ايشيا، يورپ، آسٹريليا، امريکہ کے مختلف حصوں، افريقہ، اٹلانٹک ميں بھي ديکھا گيا۔

٭… اسرائیل نے غزہ کے سب سے بڑے ہسپتال کے قریب بھی فضائی حملہ کر دیا۔ تازہ حملے سے شفا ہسپتال جانے والی تمام سڑکیں تباہ ہوگئیں اور ہسپتال پہنچنا انتہائی دشوار ہوگیا ہے۔ یہ ہسپتال زخمیوں سے بھرا ہوا ہے جہاں ہزاروں افراد پناہ بھی لیے ہوئے ہیں۔ ایندھن اور طبی سامان کی عدم فراہمی کی وجہ سے غزہ کے تیس ہسپتال بند ہو چکے ہیں۔ علاوہ ازیں غزہ کے مختلف علاقوں پر اسرائیلی طیاروں اور توپ خانے سے بمباری بھی کی جا رہی ہے۔ اسرائیل نے گذشتہ ۲۴؍گھنٹوں میں حماس کے ۴۵۰؍ اہداف کو نشانہ بنانے کا دعویٰ کیا ہے۔

دوسری جانب فلسطینی وزارتِ صحت کا کہنا ہے کہ اسرائیل کے غزہ پر فضائی اور زمینی حملوں میں جاں بحق فلسطینیوں کی تعداد آٹھ ہزار سے زائد ہو چکی ہے جن میں آدھی سے زیادہ تعداد خواتین اور بچوں کی ہے۔ غیر ملکی میڈیا کے مطابق غزہ میں جمعہ سے بند انٹرنیٹ اور ٹیلی فون سروس بحال ہونا شروع ہوگئی ہے۔

٭…اسرائیلی اپوزیشن راہنما یائر لاپیڈ نے وزیراعظم نیتن یاہو پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ ناکامی کا الزام سیکیورٹی اسٹیبلشمنٹ پر ڈال کر نیتن یاہو سرخ لکیر پار کر چکے، وزیراعظم اپنی فورسز کی سرپرستی کی بجائے اس پر الزام لگانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ نیتن یاہو کو اپنے الفاظ پر معافی مانگنی چاہیے۔اسرائیلی میڈیا کے مطابق اپوزیشن راہنما کی تنقید پر نیتن یاہو کو اپنا بیان واپس لینا پڑ گیا اور انہوں نے اپنی پوسٹ ڈیلیٹ کر دی۔نیتن یاہو نے لکھا تھا کہ حماس کے جنگی ارادوں پر کبھی کوئی انتباہ موصول نہیں ہوا تھا۔

٭…ایران کے صدر ابراہیم رئیسی نے کہا ہے کہ صیہونی حکومت ریڈ لائن پار کر چکی ہے جو کسی کو بھی ایکشن لینے پر مجبور کر سکتی ہے۔ ایک بیان میں ایرانی صدر نے کہا کہ واشنگٹن ہمیں کچھ نہ کرنے کا کہتا ہے لیکن وہ اسرائیل کی وسیع حمایت جاری رکھے ہوئے ہے۔ امریکہ نے مزاحمتی اتحاد کو پیغامات بھیجے لیکن ان کا جواب انہیں واضح طور پر میدان جنگ میں ملا۔

٭…امریکہ کے ری پبلکن صدارتی امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ فلسطینیوں کے حق میں مظاہرے کرنے والوں کے ویزے منسوخ کر دیں گے۔ ری پبلکن جیوئش اجلاس سے خطاب میں ڈونلڈ ٹرمپ نے دھمکی دیتے ہوئے کہا کہ امریکہ میں مظاہرین نے کسی کے خون کا ایک قطرہ گرایا تو اس کا ایک گیلن خون بہائیں گے۔

٭…حکومت پاکستان کا کہنا ہے کہ پاکستان میں مقیم افغان مہاجرین سمیت غیر قانونی طور پر پناہ لیے ہوئے افغان شہریوں کو ملک بدر کرنے کے آپریشن میں تیزی پیدا کر دی گئی ہے۔ ان افغانوں کو پاکستان سے جانے کے لیے یکم نومبر کی ڈیڈ لائن دی گئی، جس کے بعد انہیں گرفتار اور زبردستی ملک بدر کر دیا جائے گا۔ اگرچہ پاکستان میں افغان مہاجرین کئی نسلوں سے آباد ہیں لیکن افغانستان میں طالبان کے دوبارہ قبضے کے بعد بھی افغان شہریوں کی ایک بڑی تعداد نے پاکستان فرار ہونے کو ترجیح دی تھی۔ انہیں خوف تھا کہ طالبان انہیں ظلم و جبر کا نشانہ بنائیں گے۔ ایک محتاط اندازے کے مطابق پاکستان میں مقیم افغان مہاجرین کی تعداد چوالیس لاکھ بنتی ہے۔

٭…قطر کی ایک عدالت نے بھارتی بحریہ کے آٹھ سابق اہل کاروں کو سزائے موت کا حکم سنایا ہے۔ وہ ایک نجی کمپنی ’ال دہرا گلوبل ٹیکنالوجیز اینڈ کنسلٹنسی سروسز‘ میں کام کر رہے تھے۔یہ کمپنی قطر کی مسلح افواج اورسیکیورٹی ایجنسیوں کو ٹریننگ اور متعلقہ خدمات فراہم کرتی تھی۔انہیں کمپنی میں کام کے دوران اسرائیل کے لیے جاسوسی کرنے کے الزام میں اگست ۲۰۲۲ء میں گرفتار کیا گیا تھا۔ ان میں ایک اعلیٰ افسر کمانڈر (ریٹائرڈ) پرنیندو تیواری بھی ہیں جنہوں نے بھارت کے ایک بڑے جنگی بحری جہاز کو کمانڈ کیا تھا۔وہ کمپنی کے مینیجنگ ڈائریکٹر تھے۔ ان اہل کاروں کی ضمانتوں کی درخواستیں متعدد بار مسترد کی جا چکی تھیں۔

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button