حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز

ہمارا یہ فرض بنتا ہے کہ مسجدوں کو آباد کریں

مسلمانوں پر اللہ تعالیٰ نے یہ احسان فرمایاہے کہ جہاں اُس کا قرب پانے کے لئے انفرادی طورپرنوافل اور ذکر الٰہی کا طریق بتایا، وہاں مساجد کا قیام کرکے اجتماعی عبادت کی طرف بھی توجہ دلائی تاکہ معاشرہ میں اونچ نیچ کا جو تصورہے وہ بھی ختم ہو اور ایک محبت اور بھائی چارے کا معاشرہ قائم ہو۔

عبادت کے علاوہ قوم کے تربیتی اور دوسرے مسائل کی طرف بھی توجہ دی جائے تاکہ ایک انصاف پر مبنی معاشرہ قائم ہو سکے اور یہ ترغیب دلانے کے لئے کہ تم مسجد وں میں آؤ، ان کو آباد کرو، امیر غریب سب اکٹھے ہو کر میری عبادت کریں ۔ فرمایا کہ جب اس طرح تم پانچ وقت میری عبادت کے لئے اکٹھے ہوگے تو اس کا ثواب بھی کئی گنا زیادہ ہوگا۔ اس لئے ہم اس زمانے کے امام کو ماننے والے اور اس کی تعلیم پر عمل کرنے کا دعویٰ کرنے والے ہیں ۔ ہمارا یہ فرض بنتاہے کہ صرف مسجد بنانے پر ہی خوش نہ ہوجائیں بلکہ مسجد وں کو آباد بھی کریں ورنہ ہمارے اور غیروں میں کیا فرق رہ جاتاہے۔ اللہ تعالیٰ کے حضور ایساجھکنے والے ہوں کہ کوئی انگلی کسی احمدی کی طرف یہ اشارہ کرتے ہوئے نہ اٹھے کہ مسجدیں تو بڑی خوبصورت بناتے ہیں لیکن نماز یہ کم پڑھتے ہیں ۔ بلکہ کہنے والے یہ کہیں کہ اگر حقیقی عابد دیکھناہے، ایسے عبادالرحمٰن دیکھنے ہیں جن کے قریب شیطان نہیں پھٹکتا اور اس کے لئے دین خالص رکھنے والے ہیں تو یہ تمہیں ہر احمدی بچے، بوڑھے، مرد اور عورت میں نظر آئیں گے۔ اللہ کرے کہ ہم میں سے ہر ایک اپنی اس ذمہ داری کو سمجھنے والاہو۔ کیونکہ عبادت کا اللہ تعالیٰ نے اس قدر تاکید سے حکم فرمایاہے کہ نماز کا جہاں بھی وقت ہو تم یہ نہ دیکھو کہ اس وقت وضو کے لئے پانی ہے یانہیں ، کپڑے صاف ستھرے ہیں یا نہیں ، کوئی ایسی جگہ ہے یا نہیں جہاں تم نماز پڑھ سکو۔ بلکہ جب بھی نماز کا وقت آئے، نماز پڑھو۔ بلکہ حدیث میں آتاہے کہ آنحضرتﷺ نے فرمایا :میرے لئے تمام زمین مسجد اور پاک بنائی گئی ہے۔ پس میری امت کے جس فرد کو جس جگہ بھی نماز کا وقت ہو جائے وہ وہیں نماز پڑھے۔ تو یہ ہے تعلیم جس کو ہر احمدی کو اپنے سامنے رکھنا چاہئے۔

(خطبہ جمعہ فرمودہ ۳؍اکتوبر۲۰۰۳ء

مطبوعہ الفضل انٹرنیشنل ۲۸؍ نومبر ۲۰۰۳ء)

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button