حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز

اب حقیقی اسلام کی تعلیم ہمیں حضرت مسیح موعودؑ کے ذریعہ ہی مل سکتی ہے

حضرت خلیفة المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز فرماتے ہیں: ’’اس بات کو ہر احمدی کو اپنے سامنے رکھنا چاہیے کہ اب حقیقی اسلام کی تعلیم ہمیں حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰة والسلام کے ذریعہ ہی مل سکتی ہے کیونکہ آپ علیہ السلام ہی وہ شخص ہیں جن کو اس زمانے میں اللہ تعالیٰ نے قرآن کریم کے علوم و معارف عطا فرمائے ہیں اور اسلام کا حقیقی علم عطا فرمایا ہے۔ آپ ہی وہ شخص ہیں جو حضرت محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے حقیقی عاشق ہیں اور آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی تعلیم اور سنت کے مطابق اپنی جماعت کی تربیت کرنا چاہتے ہیں۔ پس ہمیں حقیقی مسلمان بننے کے لیے اب حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰة والسلام کی طرف ہی دیکھنا ہو گا اور آپ علیہ السلام کے بتائے ہوئے طریق کے مطابق اپنی زندگیوں کو ڈھالنا ہو گا۔ اپنے ایمان کو مضبوط کرنا ہو گا۔ آپ علیہ السلام کی بعثت پر ایمان و یقین کامل کرنا ہو گا۔ آپ کو حَکم و عدل ماننا ہو گا۔ اس یقین پر قائم ہونا ہو گا کہ اب آپؑ کے بتائے ہوئے طریق پر چل کر ہی انسان اسلام کی حقیقی تعلیم پر چل سکتا ہے۔

چنانچہ حضرت اقدس مسیح موعود علیہ الصلوٰة والسلام اپنے پر کامل یقین اور ایمان پر قائم ہونے کی نصیحت کرتے ہوئے اپنی بیعت کرنے والوں کو فرماتے ہیں:’’جو شخص ایمان لاتا ہے اسے اپنے ایمان سے یقین اور عرفان تک ترقی کرنی چاہئے۔‘‘صرف ایمان نہیں لے آئے بلکہ اس پر یقین بھی پیدا ہونا چاہیے اور اس کا عرفان بھی حاصل ہونا چاہیے کہ کیوں ہم بیعت کر رہے ہیں۔ ’’نہ یہ کہ وہ پھر ظن میں گرفتار ہو۔‘‘ پھر یہ نہیں ہے کہ دل میں بدظنیاں پیدا ہو جائیں کہ یہ کیوں ہوا اور یہ کیوں ہوا۔ سوال نہ اٹھنے شروع ہو جائیں۔ فرمایا کہ ’’یاد رکھو ظن مفید نہیں ہو سکتا۔ خدا تعالیٰ خود فرماتا ہے۔ اِنَّ الظَّنَّ لَا یُغْنِیْ مِنَ الْحَقِّ شَیْـًٔا(یونس:۳۷)‘‘ یقیناًً ظن حق سے کچھ بھی بے نیاز نہیں کر سکتا۔ ’’یقین ہی ایک ایسی چیز ہے جو انسان کو بامراد کر سکتی ہے۔ یقین کے بغیر کچھ نہیں ہوتا۔ اگر انسان ہر بات پر بدظنی کرنے لگے تو شاید ایک دم بھی دنیا میں نہ گزار سکے۔‘‘ فرمایا کہ ’’وہ پانی نہ پی سکے کہ شاید اس میں زہر ملا دیا ہو۔ بازار کی چیزیں نہ کھا سکے کہ ان میں ہلاک کرنے والی کوئی شئے ہو۔ پھر کس طرح وہ رہ سکتا ہے۔‘‘ زندگی گزارنی مشکل ہو جائے گی۔’’یہ ایک موٹی مثال ہے۔ اسی طرح پر انسان روحانی امور میں اس سے فائدہ اٹھا سکتا ہے۔‘‘فرمایا کہ ’’اب تم خود سوچ لو اور اپنے دلوں میں فیصلہ کر لو کہ کیا تم نے میرے ہاتھ پر جو بیعت کی ہے اور مجھے مسیح موعود حَکم عدل مانا ہے تو اس ماننے کے بعد میرے کسی فیصلہ یا فعل پر اگر دل میں کوئی کدورت یا رنج آتا ہے تو اپنے ایمان کا فکر کرو۔‘‘

(خطبہ جمعہ فرمودہ ۱۴؍اکتوبر۲۰۲۲ء)

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button