حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز

’’واقفِ نو…بچے کو وقف کے لئے تیار کرنا، اس کی تعلیم و تربیت پر توجہ دینا والدین کا کام ہے‘‘

حضرت خلیفة المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز واقفین نو بچوں کی ماوٴں کونصیحت کرتے ہوئے فرماتے ہیں: ’’…رَبِّ اِنِّیْ نَذَرْتُ لَکَ مَا فِیْ بَطْنِیْ (آل عمران: ۳۶) کہ اے میرے ربّ! جو کچھ میرے پیٹ میں ہے اسے مَیں نے تیری نذر کرتے ہوئے آزاد کر دیا۔ یعنی دین کے کام کے لئے پیش کر دیا اور دنیاوی دھندوں سے آزاد کر دیا، پس مجھ سے یہ قبول کر لے۔ پس جب خاص طور پر مائیں اس دعا کے ساتھ اپنے بچے جماعت کوپیش کرتی ہیں، خلیفہ وقت کے سامنے پیش کرتی ہیں اور کریں گی، تو ان کی بہت بڑی ذمہ داری بن جاتی ہے کہ پھر ان بچوں کی تربیت اس طرح کریں کہ وہ اپنی زندگیاں خدا کی راہ میں اس وقف کا حق ادا کرتے ہوئے گزارنے کے لئے پیش کریں۔ پورا عرصہ حمل ان کے لئے یہ دعا ہو کہ اللہ تعالیٰ اس بچے کو دین کا خادم بنائے۔ دنیاوی آلائشوں سے پاک رکھے۔ دنیا کی طرف رغبت نہ ہو بلکہ یہ لوگ دین کے لئے خالص ہو جائیں۔ پھر پیدائش کے بعد بچے کی تعلیم و تربیت اس نہج پر ہو کہ اس بچے کو ہر وقت یہ پیشِ نظر رہے اور اس کو یہ باور بھی کروایا جائے کہ مَیں واقفِ زندگی ہوں اور میں نے دنیاوی جھمیلوں میں پڑنے کی بجائے اللہ تعالیٰ کے دین کی خدمت میں زندگی گزارنی ہے۔ جب اس طرح ابتدا سے ہی تربیت ہو گی تو نوجوانی میں قدم رکھ کر بچہ خود اپنے آپ کو پیش کرے گا اور خالص ہو کر دین کی خدمت کے لئے پیش کرنے کی کوشش کرے گا۔ پس والدین کو ہمیشہ یاد رکھنا چاہئے کہ بچے کو وقف کے لئے تیار کرنا، اس کی تعلیم و تربیت پر توجہ دینا والدین کا کام ہے تا کہ ایک خوبصورت اور ثمر آور پودا بنا کر جماعت اور خلیفہ وقت کو خدا تعالیٰ کے دین کی خدمت کے لئے پیش کیا جائے۔‘‘

(خطبہ جمعہ فرمودہ ۲۲؍ اکتوبر ۲۰۱۰ء مطبوعہ الفضل انٹرنیشنل ۱۲؍ نومبر ۲۰۱۰ء)

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button