خلاصہ خطبہ جمعہ

جلسہ سالانہ برطانیہ ۲۰۲۳ء کے حوالے سے افضال الٰہیہ کا ایمان افروز تذکرہ:خلاصہ خطبہ جمعہ فرمودہ ۴؍اگست۲۰۲۳ء

جلسہ سالانہ برطانیہ ۲۰۲۳ء کے حوالے سے افضال الٰہیہ کا ایمان افروز تذکرہ

٭… سب کارکنان نے بڑے عمدہ رنگ ميں اپنے فرائض ادا کيے۔ غير معمولي طور پر مسکراتے ہوئے اپني ڈيوٹياں سرانجام ديں

٭…جلسہ سالانہ میں شمولیت اختیار کرنے والے غیر از جماعت مہمانان کے تاثرات کا بیان

٭… ہزاروں افراد ايک مشترکہ مقصد کے ليے ايک مقام پر، ايک مذہبي ليڈر کے گرد جمع ہيں۔ اتنا منظم اور وسيع انتظام ميرے ليے حيران کن ہے(برکینا فاسو کے ایک ماہر امراض چشم)

٭… گھانا کے ايک دوست جب جلسہ گاہ پہنچے تو کارکنان کي فرض شناسي سے بڑے متاثر ہوئے اور کہا کہ يہ خدا تعاليٰ کے فضل کے بغير ناممکن ہے

٭… اللہ کرے کہ اس جلسے کے ايسے نتائج ہوں جو احمديوں کي زندگيوں کو ہميشہ کے ليےاللہ تعاليٰ سے جوڑنے والے ہوں

٭… ٹی وی چينلز، ریڈیو اور اخبارات میں جلسہ سالانہ کی کوریج کے ذریعہ کروڑوںافراد تک اسلام احمدیت کا پیغام پہنچا

خلاصہ خطبہ جمعہ سیّدنا امیر المومنین حضرت مرزا مسرور احمدخلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز فرمودہ ۴؍اگست۲۰۲۳ء بمطابق۴؍ظہور۱۴۰۲ ہجری شمسی بمقام مسجد بیت الفتوح،مورڈن،یوکے

اميرالمومنين حضرت خليفةالمسيح الخامس ايدہ اللہ تعاليٰ بنصرہ العزيز نے مورخہ ۴؍اگست ۲۰۲۳ء کو مسجد بیت الفتوح، مورڈن، يوکے ميں خطبہ جمعہ ارشاد فرمايا جو مسلم ٹيلي وژن احمديہ کے توسّط سے پوري دنيا ميں نشرکيا گيا۔جمعہ کي اذان دينےکي سعادت مولانا فیروز عالم صاحب کے حصے ميں آئي۔

تشہد، تعوذ، اور سورۃ الفاتحہ کی تلاوت کے بعد حضورِ انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے فرمایا کہ الحمدللہ! خدا تعالیٰ کے فضل سے گذشتہ جمعے سے اتوار تک جماعت احمدیہ یوکے کا جلسہ سالانہ کامیابی سے منعقد ہوا۔ اس سال حاضری بھی گذشتہ برس کی نسبت بہت زیادہ تھی، اس پر ہم اللہ تعالیٰ کا جتنا بھی شکر ادا کریں، وہ کم ہے۔اللہ تعالیٰ کا احسان ہے کہ اس نے ہمارے جلسے کو بے انتہا برکتوں سے بھردیا اور اس بات کو احمدی مہمانوں اور مختلف ممالک سے آئے غیر احمدی مہمانوں سب نے محسوس کیا۔

ہم تو کمزور ہیں اور ہمارے سارے کام اللہ تعالیٰ کے فضل سے ہوتے ہیں۔ جماعت احمدیہ تو روزاللہ تعالیٰ کے اس فرمان کو مشاہدہ کرتی ہے کہ اگر تم اللہ تعالیٰ کی نعمتوں کا شمار کرنا چاہو تو اسے احاطے میں نہیں لاسکو گے۔

پس شکر گزاری ہمارا کام ہے۔اللہ تعالیٰ کے فضلوں پر اس کے آگے جھکتے چلے جانا ہمارا فرض ہے۔ جب تک ہم اپنا یہ فرض ادا کرتے رہیں گے ہمارے قدم ان شاءاللہ آگے بڑھتے رہیں گے۔ پس انتظامیہ اور شاملینِ جلسہ سب کواللہ تعالیٰ کا شکر ادا کرنا چاہیے۔

یہ بھی اللہ تعالیٰ کا فضل ہے کہ باوجود اس خوف کے کہ کورونا وائرس کی وبا ابھی پوری طرح ختم نہیں ہوئی،اللہ تعالیٰ نے اتنے بڑے مجمع کے باوجود عمومی طور پر سب کو محفوظ رکھا۔

اب مَیں کارکنان کا بھی شکریہ ادا کرنا چاہتا ہوں۔ سب کارکنان نے بڑے عمدہ رنگ میں اپنے فرائض ادا کیے۔ غیر معمولی طور پر مسکراتے ہوئے اپنی ڈیوٹیاں سرانجام دیں۔لجنہ کی طرف بھی اور مردوں کی طرف بھی انتظامات کے سلسلے میں بڑی مہارت نظر آئی۔ کھانے کے انتظام میں لجنہ کی طرف جو شکایت پیدا ہوا کرتی تھی وہ بھی اس دفعہ تقریباً نہ ہونے کے برابر تھی۔اسی طرح ٹریفک، کھانا پکوائی، روٹی پلانٹ، …سیکیورٹی، صفائی اور سب سے بڑھ کر ایم ٹی اے ہے، جس نے اس دفعہ نئے انداز سے ساری دنیا کو جلسے سے جوڑا۔ تمام شعبہ جات جن کے میں نے نام لیے یا نام نہیں لیے، سب کا میں شکریہ ادا کرتا ہوں۔

غیر جو باہر سے آئے ہوئے تھے، انہوں نے جلسے سے متعلق جن خیالات کا اظہار کیا ہے ان میں سے بعض پیش کردیتا ہوں۔

برکینا فاسو کے مشہور ماہر امراض چشم نے کہا کہ ہزاروں افراد ایک مشترکہ مقصد کے لیے ایک مقام پر، ایک مذہبی لیڈر کے گرد جمع ہیں۔ اتنا منظم اور وسیع انتظام میرے لیے حیران کن ہے۔

امریکہ کے معروف ماہرِ قانون پروفیسر ہیں انہوں نے کہا کہ میں نے دنیا بھر میں ایسی تقریبات کا خود بھی انعقاد کیا ہے جہاں رجسٹریشن کی کارروائی بھی ہوتی ہے۔ لیکن جلسہ سالانہ پر جس منظم طریق پر رجسٹریشن کے مراحل کو انجام دیا جارہا تھا وہ حیران کن منظر تھا۔

بیلیز کے ایک شہر کے میئر آئے ہوئے تھے وہ کہتے ہیں کہ

میں نے اپنی زندگی میں کبھی اتنے پُرامن لوگ نہیں دیکھے۔ میں نے جو روحانی اور بھائی چارے کا ماحول یہاں دیکھا ہے وہ میرے لیے حیران کن ہے۔

گھانا کے ایک دوست جب جلسہ گاہ پہنچے تو کارکنان کی فرض شناسی سے بڑے متاثر ہوئے اور کہا کہ یہ خدا تعالیٰ کے فضل کے بغیر ناممکن ہے۔

انڈونیشیا کے سابق وزیر مذہبی امور کہتے ہیں کہ آپ کا نعرہ محبت سب کے لیے نفرت کسی سے نہیں ایئر پورٹ سے لے کر پورے جلسے میں مَیں دیکھتا رہا۔

گیمبیا کے وزیر اطلاعات جلسے میں شامل ہوئے۔وہ کہتے ہیں مَیں جلسہ سالانہ کے تمام انتظامات سے بہت متاثر ہوا۔ اتنا بڑا مجمع اور دھکم پیل یا لڑائی جھگڑے کا ایک بھی واقعہ دیکھنے میں نہیں آیا۔

ایک اور بات جو میں نے محسوس کی وہ احبابِ جماعت کا اپنے امام سے محبت کا تعلق ہے اس کی دنیا بھر میں نظیر نہیں ملتی۔

برازیل سے آئے نمائندے نے کہا کہ ۱۱۸؍ممالک سے آئے لوگوں کا بھائی چارے کے ساتھ اکٹھے رہنا کسی دوسرے کے بس کی بات نہیں۔ سب لوگوں کا آپس میں اس طرح اخلاق، ہمدردی خوش دلی اور عزت سے ملنا مجھے بہت اچھا لگا۔ مہمانوں کے لیے ٹرانسپورٹ کا بہت اچھا انتظام تھا۔

سپین کے وفد میں شامل ایک صاحب جو پیشے کے لحاظ سے تاریخ دان ہیں، انہوں نے کہا کہ آج کے دَور میں جماعت احمدیہ عزم و ہمت اور جدوجہد کا عملی نمونہ قائم کیے ہوئے ہے۔

اٹلی کے ایک صحافی نے کہا کہ میں نے جلسے کے بارے میں پہلے بھی پڑھا تھا۔ لیکن جلسے میں شامل ہونا ایک الگ ہی تجربہ تھا۔ جلسے میں سب سے اہم چیز جو میں نے دیکھی وہ نماز تھی۔ ہر شخص کے لیے نماز ایک خاص حیثیت کی حامل تھی۔

سینیگال کے ایک ریجن کے گورنر کہتے ہیں کہ میں نے بطور گورنر بہت سفر کیا ہے لیکن میں نے ایسے باہمی پیار کی کوئی دوسری مثال کہیں نہیں دیکھی۔ حضرت مسیح موعود علیہ السلام کے اقتباسات نے مجھ پر بہت اثر کیا۔ جلسے میں ہر شخص دوسرے کو خود پر ترجیح دیتا ہے۔

کولمبیا کے ایک مہمان کہتے ہیں کہ میں یہاں کا پُرامن ماحول، بھائی چارہ، محبت، خلیفہ وقت کے پُر معارف خطابات اور افراد جماعت کو دیکھ کر بہت متاثر ہوا۔

ارجنٹائن کے یوکے میں مقرر سفیر نے جلسے کے پہلے دن کارروائی میں شرکت کی اور پھر اپنے سفارت خانے میں جلسے سے متعلق ایک تقریب منعقد کی۔ اس تقریب میں لاطینی امریکہ کے ممالک کے وفود کو بھی مدعو کیا اور اس طرح اپنے عملے اور ان مہمانوں کو جلسے کے انعقاد سے متعارف کرایا۔

چلی سے تین افراد آئے تھے، یہ ایک عیسائی تنظیم کے نمائندے تھے۔ ان میں سے ایک صاحب نے کہا کہ

آپ کی جماعت ایک جسم کی طرح ہے خلیفہ وقت اس جسم کا سر اور دماغ ہے اور باقی جماعت ایک جسم کے اعضاء کے مترادف ہیں جو دماغ کے سگنل اور اشارے کے تحت حرکت کر رہے ہیں۔

سپین سے ایک زیرِ تبلیغ دوست کہتے ہیں کہ اس جلسے میں مجھ سے بادشاہوں سے بڑھ کر سلوک کیا گیا۔ احمدی رضاکاران کا چالیس ہزار سے زائد مہمانوں کی ان تھک خدمت کرنا ایک معجزہ ہے۔جلسے کے دوران میں نے بھائی چارے کے ماحول کو محسوس کیا۔ یقیناً اس جلسے کے طفیل میں خدا تعالیٰ سے جڑا ہوں۔

کینیڈا سے ایک ممبر پارلیمان ہیں وہ کہتے ہیں کہ جلسے میں آنا میرے لیے ایک شان دار بات تھی۔ اس جلسے سے اپنے مذہب سے وفاداری اور رضا کارانہ طور پر کام کرنے کا سبق ملتا ہے۔ انہوں نے جماعت احمدیہ پر ہونے والے مظالم کا بھی ذکر کیا اور کہا کہ ساری دنیا کو اس کے خلاف آواز بلند کرنی چاہیے۔

ترکی سے پرنٹنگ پریس کے کچھ مالکان آئے ہوئے تھے۔ ان میں سے ایک ڈائریکٹر کہتے ہیں کہ اتنے بڑے اجتماع کو جس مہارت سے آپ لوگوں نے منعقد کیا وہ میرے لیے باعثِ حیرت تھا۔ کہتے ہیں کہ ایک اور بات جس نے مجھے حیران کیا وہ یہ کہ میں نے کسی کو سگریٹ پیتے نہیں دیکھا۔

لٹویا سے آنے والی ایک سماجی کارکن کہتی ہیں کہ اس جلسے سے مجھے اسلام کے بارے میں جاننے کا موقع ملا۔ میں واپس جاکر قرآن کا مطالعہ کروں گی اور اپنے علم کو وسیع کرنے کی کوشش کروں گی۔

ٹیلی ویژن پر جلسہ دیکھنے والوں کے بھی بعض تاثرات ہیں۔

کانگو برازاویل سے ہمارے مبلغ نے لکھا کہ ایک عیسائی دوست کو جلسے پر مدعو کیا گیا۔ اختتامی خطاب سننے کے بعد وہ کہنے لگے کہ اگر دنیا کی ہر حکومت اس تعلیم پر عمل کرنے لگے تو دنیا سے غربت اگر بالکل ختم نہ بھی ہو تو کم از کم دنیا میں کوئی شخص بھی رات کو بھوکا نہ سوئے گا۔ جس طرح خلفائے اسلام کو اپنی رعایا کا خیال تھا اگر ہمارے لیڈران بھی ایسا ہی خیال کرنے لگیں تو ہماری دنیا جنت بن جائے۔

آئس لینڈ سے ایک عالمی امن کے مشنری ہیں وہ کہتے ہیں تمام افراد جماعت جن سے میری ملاقات ہوئی وہ سب نرم دل، شائستہ، خدمت کے لیے ہردم تیار اور بڑے مہمان نواز ہیں۔ رہائش کا انتظام بہت عمدہ تھا۔

ہیٹی کے جوڈیشری پولیس کے نمائندے ہیں انہوں نے کہا کہ احمدیہ مسلم جماعت کے جلسے میں شامل ہوکر ایک عیسائی ہونے کے باوجود مجھے مذہب کے بارے میں بہت کچھ جاننے کا موقع ملا۔ میں نے جلسے میں شرکت کے بعد بہت سوچا کہ احمدیوں کا یہ رویہ کہیں منافقت تو نہیں؟ لیکن میرے دل نے کہا کہ احمدیوں کے درمیان والہانہ ہم آہنگی اور محبت اس شک کو دور کردیتی ہے۔آسٹریلیا سے ایک نو مبائع کہتے ہیں کہ محبت اور بھائی چارہ میں کبھی بھلا نہیں سکتا۔ عالمی بیعت میں شرکت ایک عجیب تجربہ تھا۔

جلسے کا انتظام دیکھ کر گنی بساؤ، اور تنزانیہ میں بیعتیں بھی ہوئیں۔

حضورِ انور نے فرمایا کہ اس طرح کے بہت سے واقعات ہیں جو موصول ہوئے اور آگے بھی موصول ہوتے رہیں گے۔اللہ تعالیٰ کے فضل سے بہت سے تبصرے اور اظہارِ خیال آئے ہیں ان سب کو بیان کرنا ممکن نہیں۔اللہ کرے کہ اس جلسے کے ایسے نتائج ہوں جو احمدیوں کی زندگیوں کو ہمیشہ کے لیےاللہ تعالیٰ سے جوڑنے والے ہوں۔ ایمان و ایقان میں اضافہ ہو اور حضرت اقدس مسیح موعود علیہ السلام کی بعثت کے مقصد کو پورا کرنے والے ہوں۔

اسی طرح غیروں پر بھی اس کے ایسے اثرات مرتب ہوں جو محض وقتی نہ ہوں بلکہ مسلسل ان کی آنکھیں کھولنے والے ہوں۔

میڈیا کے ذریعے بھی جلسے کی کارروائی دیکھی اور سنی گئی۔ افریقہ میں چوبیس ٹی وی چینلز نے میری مکمل تقاریر دکھائیں اور اس طرح چالیس ملین سے زائد افراد نے ان تقاریر کو سنا۔ صحافیوں کے لیے میڈیا سینٹر تعمیر کیا گیا تھا۔ جہاں تئیس میڈیا نمائندوں اور صحافیوں نے جلسہ سنا اور اس طرح وہ روزانہ رپورٹس تیار کرتے رہے۔

مجموعی طور پر ۷۲؍میڈیا رپورٹس تیار کی گئیں جو پچاس ملین لوگوں تک پہنچیں۔ اکتالیس ویب سائٹس پر خبریں نشر ہوئیں۔ جلسے سے متعلق پندرہ مضامین اخبارات میں شائع ہوئے۔ مختلف ٹی وی چینلز پر چودہ خبریں نشر ہوئیں۔ ریڈیو سٹیشنز پر ۳۷؍خبریں نشر ہوئیں۔

غرض اللہ تعالیٰ نے ہر لحاظ سے اس جلسے کو بابرکت فرمایا۔اللہ تعالیٰ ہمیشہ ہمیں عاجز اور شکرگزار بندہ بنتے ہوئے اپنی اصلاح کرنے والا بنائے۔ آمین

٭…٭…٭

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button