نظم

کبھی نُصرت نہیں ملتی درِ مولیٰ سے گندوں کو

کبھی نُصرت نہیں ملتی درِ مولیٰ سے گندوں کو

کبھی ضائع نہیں کرتا وہ اپنے نیک بندوں کو

وُہی اُس کے مقرّب ہیں جو اپنا آپ کھوتے ہیں

نہیں رہ اُس کی عالی بارگہ تک خُود پسندوں کو

یہی تدبیر ہے پیاروکہ مانگو اُس سے قُربت کو

اُسی کے ہاتھ کو ڈھونڈو جَلاؤ سب کمنْدوں کو

(ضمیمہ تریاق القلوب نمبر ۵ صفحہ اوّل۔ مطبوعہ ۱۹۰۲ء)

(مشکل الفاظ کے معنی: نصرت: مدد، مقرَّب: قریب کیے گئے۔ بارگہ/بارْگاہ: محل، دربار۔ کمند: رسی، پھندا)

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button