تعارف کتاب

چودھویں اور پندرھویں صدی ہجری کا سنگم جدید ایڈیشن ۲۰۲۱ء لندن

(’ایچ ایم طارق‘)

خلافت خامسہ کے بابرکت عہد میں چالیس سال بعد دوسری بار شائع ہونےو الا ’’چودھویں اور پندرھویں صدی ہجری کا سنگم‘‘کا نظر ثانی او راضافہ شدہ ایڈیشن،دیدہ زیب رنگین ٹائٹل کے ساتھ۲۹۷صفحات پر مشتمل ہے جو سابقہ ایڈیشن سے پانچ گنا ضخیم ہے۔جس کا تعارف ۶صفحات پر مشتمل حضرت مرزا طاہر احمد صاحبؒ نے(بطورصدر مجلس انصار اللہ پاکستان)اپنے قلم مبارک سے تحریر فرمایا تھا۔اس کتاب میں چودھویں صدی میں مسیح موعود اور امام مہدی کی آمد سے متعلق قرآن و حدیث کے علاوہ بزرگان امت کے ۷۹؍مستند حوالہ جات کے عکس مع ٹائٹل پیش کیے گئے ہیں۔یہ کتاب اس لحاظ سے بھی سلسلہ کے لٹریچر میں عمدہ اضافہ ہے کہ بعض نئے حوالہ جات کے عکس پہلی مرتبہ شائع ہورہے ہیں۔مثلاً:

٭…حضرت مسیح موعود ؑنے تحفہ گولڑویہ میں پیر صاحب آف کوٹھہ شریف (متوفی:۱۲۹۴ھ )کی چودھویں صدی میں ظہور کی اس الہامی شہادت کا ذکر فرمایا تھا کہ’’مہدی پیدا ہوگیا ہے۔‘‘یہ حوالہ پیر صاحب موصوف کی مطبوعہ سوانح حیات سے پیش کر دیا گیا ہے (ملاحظہ ہو سنگم صفحہ۱۸۹)

٭… سورۃ الجمعۃ کی آیت وَ آخَرِیْنَ مِنْھُمْ لَمَّا یَلْحَقُوْا بِھِمْ کی تفسیر نبویؐ کے مطابق اس سے مراد رسول اللہؐ کے اُس فارسی الاصل،بروز کی بعثت ہے جس نے اپنے انصارو اعوان کے ساتھ دوبارہ دنیا میں ایمان قائم کرنا تھا۔اس آیت کی تفسیرقرآنی میں علامہ موسیٰ جار اللہ ترکستانی (متوفی:۱۹۴۹ء)نے نحوی اعتبار سے ثابت کیا ہے کہ آخرین میں بھی ایک رسول کی بعثت مراد ہے۔(ملاحظہ ہو سنگم صفحہ۲۴)

٭…مہدی کے عظیم نشان چاند اور سورج گرہن کی پیشگوئی حدیث دارقطنی کے علاوہ قرآنی آیت وَجُمِعَ الشَّمْسُ وَ الْقَمَرُ (القیامۃ:۱۰) سے بھی مستنبط ہوتی ہے۔اس کی تائید میںتفسیر حکمۃ البالغۃ کے علاوہ اعلام الحدیث از علامہ خطابی (متوفی:۳۸۸ھ) کے حوالہ جات کے عکس پیش ہیں۔جن کے مطابق اس آیت میں چاند وسورج گرہن کی پیشگوئی کاذکر ہے۔(ملاحظہ ہو سنگم صفحہ ۹۵تا۱۰۳)

٭…چودھویں صدی میں صداقت مسیح و مہدی کے لیے چاند و سورج گرہن کا جونشان رمضان ۱۳۱۱ھ بمطابق مارچ، اپریل ۱۸۹۴ءمیں ظاہر ہوا،اس کے لیے بطور ثبوت ایک صدی قبل کے اردو اور انگریزی اخبارات کے عکس شامل کتاب ہیں۔(ملاحظہ ہو سنگم صفحہ ۱۲۵ تا ۱۳۰)اسی طرح حدیث دارقطنی بابت چاند سورج گرہن کی سند پر اعتراض کے جواب کے لیے عکس حوالہ پیش ہے۔( ملاحظہ ہوسنگم صفحہ۱۳۹تا۱۴۳)

٭…۱۸۹۴ء کے سورج گرہن کے سائنٹفک ثبوت کے لیےThe Nautical Almanac and Astronomical Ephemeris سے سورج گرہن کے نقشہ جات اور ان کی Descriptionدی گئی ہے۔(ملاحظہ ہو سنگم صفحہ۱۲۷-۱۲۸)

٭…سورت التکویر میں مذکور زمانہ مسیح کی علامت اونٹوں کے بے کار ہونے کا غیر معمولی نشان عجب رنگ میں ظاہر ہوا،جہاں ٹرانسپورٹ کی ایجاد کے بعد ۱۹۰۸ءمیں ہزاروں اونٹ جنگلو ں میں بے کار چھوڑ دیےگئے۔اورافزائش نسل کے نتیجہ میں ان کی تعداد بڑھ جانے کے بعد یہی اونٹ شہروں کے پانی پر حملہ آور ہونے لگے۔ نتیجۃً حکومت کومربوط حکمت عملی کے تحت ان بےکار جنگلی اونٹوں کوہلاک کرنا پڑا۔اونٹوں کے بےکار ہونے کی نشانی کے طور پرحکومت آسٹریلیا کی طرف سے جاری کردہ تاریخی سکہ کا عکس بھی پیش کیا گیا ہے۔(ملاحظہ ہو سنگم صفحہ۲۰۷تا۲۰۹)

٭…سورت التکویر و انفطار میں سمندروں کو ملائے جانے کے نشان کے ظہور کی علامات نہر سویز اورنہر پانامہ کا محل وقوع اور نقشہ بھی شامل ہے۔(ملاحظہ ہو سنگم صفحہ۲۱۱تا۲۱۳)

٭…زمانہ مسیح موعود کی پیشگوئی کے طور پر سورۃ التکویر، سورۃالانفطار،سورۃ الانشقاق،سورت ہود،سورۃ المرسلات اور سورۃ النباء میں بیان فرمودہ دیگر علامات اور ان کے حیرت انگیز رنگ میں پورا ہونے پرایک مفید مضمون ۔(ملاحظہ ہو سنگم صفحہ ۱۹۷تا۲۴۰)

٭…چودھویں صدی میں ظاہر ہونے والے مسیح ومہدی کے دعویدار حضرت مرزا غلام احمدقادیانیؑ کی قائم کردہ جماعت احمدیہ ہی رسول اللہ کی پیشگوئی کےمطابق کیوں’’ فرقہ ناجیہ‘‘کہلانے کی مستحق ہے؟(ملاحظہ ہو سنگم صفحہ۲۶۸تا۲۸۴)

نوٹ:یہ کتاب ایڈیشنل وکالت اشاعت (ترسیل)لندن کے علاوہ یوکے،جرمنی،کینیڈا،امریکہ وغیرہ ممالک کے شعبہ اشاعت اور بک سٹالز سے بھی مل سکتی ہے۔

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button