حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز

اللہ کی صفت ستاری کو اپنانے کی ضرورت ہے

کمزوریوں کے پیچھے پڑنے کا مطلب یہ ہے کہ ان کو جگہ جگہ بیان کرنا، تجسّس کر کے ان کی کمزوریوں کی تلاش کرنا۔ اگر انسان اس طرح کرے تو ان لوگوں کو بگاڑے گا اور معاشرے کے امن کو بھی خراب کرے گا اور پھر جب یہ باتیں جگہ جگہ لوگوں میں بیان کی جائیں تو پھر ایسے لوگ جن میں یہ برائیاں ہیں ان میں اصلاح کی بجائے ضد پیدا ہو جاتی ہے اور پھر ضد میں آ کر وہ دوسروں کو بھی اپنے جیسا بنانے کی کوشش کرتے ہیں، اپنے حلقے کو وسیع کرتے جاتے ہیں۔ حجاب ختم ہو جاتا ہے۔ اور جب حجاب ختم ہو جائے تو اصلاح کا پہلو بھی ختم ہو جاتا ہے۔

پس یہاں مَیں ان لوگوں کو بھی توجہ دلانا چاہتا ہوں جن کے سپرد جماعتی کام بھی ہیں خاص طور پر اصلاح کرنے والا شعبہ کہ انتہائی احتیاط سے اور ہمدردی کے جذبات رکھتے ہوئے اصلاح کے کام کریں۔ کبھی کسی بھی فرد کو یہ احساس نہیں ہونا چاہئے کہ میری کمزوری کی فلاں عہدیدار کی وجہ سے پردہ دری ہوئی، تشہیر ہوئی، لوگوں کو پتا لگا۔ اگر یہ احساس پیدا ہو جائے تو پھر اس کا ردّعمل بہت زیادہ سخت ہوتا ہے۔ ایسے لوگ جن کے سپرد اصلاح کا یہ کام ہے وہ جہاں لوگوں کی پردہ دری کر کےمعاشرے میں بگاڑ پیدا کر رہے ہوتے ہیں وہاں اللہ تعالیٰ کی ناراضگی بھی مول لے رہے ہوتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ فرمائے گا میں نے تو تمہیں جماعتی خدمت کا موقع دیا تھا اس لئے کہ میری صفات کو زیادہ سے زیادہ اپناؤ۔ لیکن یہاں تو تم میری ستاری کی صفت سے الٹ چل کر بے چینیاں اور فساد پیدا کرنے کا موجب بن رہے ہو۔

(خطبہ جمعہ فرمودہ۳۱؍مارچ ۲۰۱۷ء مطبوعہ الفضل انٹرنیشنل ۲۱؍ اپریل ۲۰۱۷ء)

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button