از مرکز

مسیح موعودؑ کی جماعت خدمتِ انسانیت کے لیے ہمیشہ تیار رہے۔ IAAAE کی سالانہ کانفرنس سے حضورِ انور کا بصیرت افروز خطاب

انٹرنیشنل ایسوسی ایشن آف احمدی آرکیٹیکٹس اینڈ انجنیئرز نے اپنی سالانہ انٹرنیشنل کانفرنس ایوان مسروراسلام آباد، ٹلفورڈ میں منعقد کی۔ امسال کانفرنس کا عنوان ’’انجنیئرنگ برائے امن‘‘ تھا جس میں دنیا بھر کے مختلف ممالک سے ایسوسی ایشن کے ممبران نے شرکت کی۔ یاد رہے کہ اس موقع پر تمام تر کارروائی براہ راست یوٹیوب کے ذریعہ نشرکی گئی۔

اس کانفرنس کو امیر المومنین حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے بنفس نفیس رونق بخشی اورحاضرین سے بصیرت افروز اختتامی خطاب فرمایا۔

آٹھ بج کر پانچ منٹ پر حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ ایوان مسرور میں تشریف لائے، ’’السلام علیکم ورحمۃ اللہ‘‘ کا تحفہ عنایت فرمایا اور کرسیٔ صدارت پر رونق افروز ہوئے۔ بعد ازاں اجلاس کی باقاعدہ کارروائی کا آغاز تلاوت قرآن کریم سے ہوا۔ عبد الرزاق شیخ صاحب نے سورۃ الدھر کی آیات ۹ تا ۱۲ کی تلاوت کی اور ان کا انگریزی زبان میں ترجمہ پیش کیا۔

تقریب میں اسٹیج کا پس منظر ڈیجیٹل اسکرین کی مدد سے تیار کیا گیا تھا جس پر IAAAE European Symposium 2023ءاور اس کانفرنس کا مرکزی خیال Engineering for Peace درج تھا۔ مزید برآں اسٹیج کے دونوں جانب بڑی اسکرینیں لگائی گئی تھیں جن پر محترم چیئرمین صاحب IAAAE کی رپورٹ کے دوران متعلقہ معلومات ، نقشہ جات اور تصاویر وغیرہ دکھائی جاتی رہیں۔ اسی طرح ایک سکرین حضورِ انور کے سامنے نیچے زمین پر بھی رکھی گئی تھی جس پر یہ تمام معلومات دکھائی جاتی رہیں۔

دیگر ممالک کے IAAAE چیپٹرز بھی لائیو اسٹریم کے ذریعہ اس تقریب میں شامل ہوئے جن میں یو ایس اے، نائیجیریا اور انڈیا شامل ہیں۔

اکرم احمدی صاحب، چیئرمین IAAAE نے گذشتہ سال کی کارگزاری رپورٹ پیش کرتے ہوئے کہا کہ اللہ تعالیٰ کے فضل سے IAAAEکو اب تک دس ممالک کے ۳۸۰۰؍مقامات پر پانی کے کنویں لگانے کی توفیق مل چکی ہے جس سے ساڑھے تین ملین کے قریب لوگ استفادہ کر رہے ہیں۔ اسی طرح ۵۲۰؍دیہاتی علاقوں میں renewable بجلی کا انتظام کیا جاچکا ہے۔ گذشتہ سال ہمیں سات ممالک میں خدمت کرنے کی توفیق ملی جہاں پر ۱۳۵؍ہینڈ پمپس کو بحال کیا گیا، ۵۵؍ہینڈ پمپس کی مرمت کی گئی اور ۳۳؍Mini Solar well systems لگائے گئے اور نو عدد نئےboreholes کیے گئے۔ پانی کے کنوؤں کے اس کام سے گذشتہ سال کے دوران دو لاکھ پچاس ہزار سے زائد افراد نے فائدہ اٹھایا۔ اس سال ۵۲۰ سے زائد دیہات میں بجلی پہنچانے کا کام کیا گیا۔ ۲۱۱؍سسٹمز کو ملک گنی بساؤ، یوگنڈا، کونگو کنشاسا، سیرالیون، گیمبیا اور آئیوری کوسٹ میں ٹھیک کیا گیا۔ اسی طرح گنی بساؤ، یوگنڈا اور کونگو کنشاسا میں نئے سسٹمز لگائے گئے۔ اس طرح چھ ممالک کے ۳۶ ہزار ۸۰۰ افراد تک بجلی اور لائٹ پہنچائی گئی۔

ایگریکلچرل اور فوڈ انڈسٹری میں کافی کام کیا گیا ہے۔ آئیوری کوسٹ اور نائیجیریا میں بنیادی اشیا مہیا کی جارہی ہیں۔ گھانا کے دار الحکومت اکرا شہر میں ایک Peace City بنانے کی کوشش کررہے ہیں جن میں دو منزلہ تین کمروں کے گھر تعمیر کیے جارہے ہیں۔

بعد ازاں تقریب تقسیم ایوارڈز کا انعقاد کیا گیا جس میں حضور انور نے دوران سال انتھک محنت اور جانفشانی سے کام کرنے پر ڈاکٹر سلطان محمد صاحب آف جرمنی اور عبدالرافع ظفر صاحب آف یوکےکو ایوارڈز عنایت فرمائے۔

خطاب حضورِ انور

تقریباً سوا آٹھ بجے حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ منبر پر تشریف لائے۔ تشہد، تعوذ اور تسمیہ کے بعد حضورِ انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے فرمایا: السلام علیکم ورحمة اللہ!

اللہ تعالیٰ کے فضل و احسان کا نتیجہ ہے کہ آج IAAAE کے کارکنان یہاں اپنے سالانہ سمپوزیم کے سلسلے میں اکٹھے ہوئے ہیں۔ آپ لوگ مختلف کاموں اور پراجیکٹس میں مصروف ہیں کہ جن میں آپ لوگوں نے گذشتہ برس کام کیا اور آج آپ لوگوں نے آئندہ برس کے لیے منصوبہ بندی بھی کی ہوگی۔ اسی طرح آج آپ لوگوں نے خدا کا شکر ادا کرتے ہوئے اس کے فضلوں کا تذکرہ کیا ہوگا۔ جماعت کا فورم استعمال کرتے ہوئے تکنیکی مہارت کو بنی نوع انسان کی خدمت کے لیے استعمال کرنا یہی دراصلIAAAE کا بنیادی مقصد تھا۔ میں نے آپ لوگوں کو یہی ہدایت کی تھی کہ دنیا کے پسماندہ ترین لوگوں تک پینے کا صاف پانی پہنچائیں۔ الحمدللہ IAAAE نے بڑی محنت اور بڑی مہارت سے میری ہدایت پر عمل کرتے ہوئے پانی کے کئی کنویں دنیا کے پسماندہ ترین علاقوں میں کھودے۔ اسی طرح IAAAE نے پسماندہ اور محکوم لوگوں کے لیے اپنے ماڈل ولیج کے منصوبے کے تحت گھر تیار کیے ہیں۔ IAAAE نے انتھک محنت کے ساتھ اپنا وقت اور اپنی فنی مہارت کا جماعت کے لیے استعمال کیا ہے۔ اسی طرح آپ کی ایسوسی ایشن نے ایک تکنیکی ٹریننگ کالج بنانے کا منصوبہ بنایا ہے جو نائیجیریا میں زیرِ تعمیر ہے۔ خدا آپ کو یہ پراجیکٹ جلد از جلد مکمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین

دنیا کے موجودہ سیاسی حالات کے پیشِ نظر میں نے آپ لوگوں کو ہر طرح کی ایمرجنسی کے لیے تیار رہنے کی بھی ہدایت کی تھی۔ اس سلسلے میں میں نے آپ کو اس منصوبہ بندی کی تلقین کی تھی کہ اگر خدانخواستہ خوفناک جنگ کی صورت میں کوئی عالمی تباہی ہوتی ہے تو معاشرے اور سماج کے تمام شعبوں کو دوبارہ قائم کرنے کا لائحہ عمل بنایا جائے۔

ہمیشہ یاد رکھیں کہ اسلام بنی نوع انسان کے حقوق کو بہت اہمیت دیتا ہے۔ اسی مقصد کے لیے اللہ تعالیٰ نے حضرت اقدس مسیح موعود علیہ السلام کو مبعوث فرمایا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے حضرت مسیح موعود علیہ السلام کو باربار یہ تلقین فرمائی ہے کہ بنی نوع انسان کی خدمت کے لیے آپ علیہ السلام کی جماعت ہمیشہ تیار رہے۔ ایک موقعے پر آپ علیہ السلام نے فرمایا کہ ہر انسان کو ہر روز یہ جائزہ لیتے رہنا چاہیے کہ اس نے کس حد تک دوسروں کی ہمدردی کی کوشش کی ہے۔ حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے ایک حدیث کے حوالے سے فرمایا ہے کہ بروزِ قیامت اللہ تعالیٰ فرمائے گا کہ اے بنی آدم! میں بھوکا تھا، تو نے مجھے کھانا نہ کھلایا، میں پیاسا تھا تو نے مجھے پانی نہ پلایا، میں بیمار تھا تو نے میری تیمارداری نہ کی۔ اس پر وہ انسان کہے گا کہ اے خدا! یہ کیسے ممکن ہے؟ اس پر اللہ تعالیٰ فرمائے گا کہ میرا فلاں بندہ جو مجھے بہت عزیز تھا تو نے اس سے ہمدردی نہ کی۔

حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے اس حدیث کی طرف اشارہ کیا ہے کہ قیامت کے دن خدا تعالیٰ جماعت احمدیہ کے افراد سے فرمائے گا کہ تم نے مجھے میری بھوک میں کھانا کھلایا، میرے پیاسے ہونے کی حالت میں مجھے پانی پلایا، میری تیمارداری کی۔ جماعت کے افراد عرض کریں گے کہ اے خدا ہم نے کب تیری یہ خدمت کی تو خدا تعالیٰ فرمائے گا کہ تم نے میرے بندوں کی ہمدردی کا حق ادا کردیا۔

حضرت مسیح موعود علیہ السلام فرماتے ہیں کہ میری حالت یہ ہے کہ اگر میں نماز ادا کر رہا ہوں اور مجھے کسی کی تکلیف کی آواز سنائی دے تو مجھے اگر نماز توڑ کر بھی اس کی مدد کرنی پڑے تو میں ضرور اس کی مدد کروں۔ میری دلی تمنا ہوتی ہے کہ میں ہرممکن طور پر اس شخص کی مدد کرسکوں۔ حضورعلیہ السلام فرماتے ہیں کہ اگر عملی طور پر تم تکلیف میں گھرے انسان کی مدد نہیں کرسکتے تو کم از کم اس کے لیے دعا کرو۔

پس یاد رکھیں کہ آپ لوگ جو بھی رفاہی کام کرتے ہیں وہ محض خدا تعالیٰ کی خوشنودی حاصل کرنے کے لیے ہونے چاہئیں۔ آپ لوگ جماعتی منصوبوں میں خدمات سر انجام دے کر جماعت کا قیمتی سرمایہ بچا رہے ہیں اور یہ بہت بڑی خدمت ہے جو آپ لوگ انجام دے رہے ہیں۔

میں بہت خوش ہوں کہ اب آپ کی تنظیم میں بہت سے رضا کار کام کر رہے ہیں اور بہت سے نوجوان کام کرنے والے ہمیں میسر آگئے ہیں جو بہت اچھا کام کر رہے ہیں۔ اللہ تعالیٰ آپ سب کو عاجزی اور انکساری کے ساتھ محض خدا تعالیٰ کی خوشنودی کی خاطر بنی نوع انسان کی خدمت کی توفیق دے۔ آمین

خدا کرے کہ IAAAE اپنی ترقیات کی منازل طے کرتی چلی جائے اور ان مقاصد کو حاصل کرتی چلی جائے جو اس تنظیم کے قیام کی حقیقی غرض تھی۔ وہ مقاصد کہ جن کے حصول کے لیے اللہ تعالیٰ نے حضرت مسیح موعود علیہ السلام کو مبعوث فرمایا تھا۔ خدا کرے کہ آپ لوگ رنگ، نسل اور مذہب کی تفریق کے بغیر تمام بنی نوع انسان کی مدد کرتے چلے جائیں۔ آمین خداتعالیٰ آپ کو پسماندہ اور تکالیف میں گھرے انسانوں کے لیے راحت اور سکون کا باعث بنادے۔ آمین ۔ اب میرے ساتھ دعا میں شامل ہو جائیں۔

دعا کے بعد اسٹیج پر گروپ فوٹو ہوئی جس میں پہلے IAAAEکی انتظامیہ اوربعد ازاں مختلف گروپس کی صورت میں اس کانفرنس کے تمام شرکاء نے حضورِ انور کے ساتھ فوٹوز بنوانے کی سعادت حاصل کی۔

اس کے بعد حضور انور لجنہ اماء اللہ کی طرف چند لمحوں کے لیے تشریف لے گئے اور مردانہ حصے میں واپس تشریف لانے کے بعد ہال کی ایک جانب تیار کیے گئے کھانے کے صدارتی میز پر رونق افروز ہوئے جہاں حضورِ انور نے شرکائے کانفرنس کے ساتھ عشائیہ تناول فرمایا نیز بعد از طعام نو بجے سے کچھ بعد حضورِ انور ایوانِ مسرور سے واپس تشریف لے گئے۔

رپورٹ سالانہ سمپوزیم

یاد رہے کہ اس کانفرنس کا آغاز صبح نو بجے کے قریب تلاوت قرآن کریم مع ترجمہ سے ہوا۔ یہ کانفرنس کُل چھ اجلاسات پر مشتمل تھی جس کی صدارت مختلف نمائندگان نے کی۔

پہلے اجلاس میں نایاب سیّد صاحب نے حاضرینِ کانفرنس کو خوش آمدید کہتے ہوئے بعض انتظامی اعلانات کیے۔ بعد ازاں دن بھر کے پروگرام میں برطانیہ، آسٹریلیا، انڈیا، کینیڈا، امریکہ، نائیجیریا، گھانا اور سپین کے نمائندگان نے اپنے اپنے ملک کی رپورٹس پیش کرتے ہوئے ہیومینٹی فرسٹ کے تعاون سے ڈرلنگ واٹر پمپس،سولر سسٹمز،آلٹر نیٹو انرجی سسٹمز،اسٹریٹ لائٹس،روڈ ورکس،واٹر ٹینکس بنانے اورلگانے، مختلف عمارتوں کے تعمیری انفراسٹرکچر،مساجد کی پلاننگ، ڈیزائننگ اور تعمیر میں بھرپور مدد دینے کے علاوہ کئی پراجیکٹس کے لیے عطیہ جات اکھٹے کرنے میں ایسوسی ایشن کی کارکردگی کو تفصیل سے بیان کیاجبکہ بعض مرد و خواتین ممبران اور مہمان مقررین نے اپنی تقاریر میں عمارتوں کی تعمیر میں انسانی حقوق کا خیال رکھنا،موسمیاتی تبدیلی کے اثرات، تنازعات اور پانی کی حفاظت، خوراک کی حفاظت، توانائی منتقلی میں جغرافیائی سیاسی خطرے کو کم کرنا،کم مراعات یافتہ افراد کے لیے زندگی کے مختلف شعبہ جات میں مہارت کی تربیت، افریقہ میں خوراک کی ضرورت کا مقابلہ، امن کے لیے عالمی ترقیاتی تعاون اور انسانی حقوق جیسے موضوعات پر انتہائی علمی و معلوماتی نکات کے ذریعے ایسوسی ایشن کے کردارکا احاطہ کرنے کے علاوہ بعض تجاویزبھی پیش کیں۔

ہر اجلاس میں سوال و جواب کےلیے بھی ایک حصہ مختص کیا گیا تھا جس میں شرکا کو سوالات کرنے کے علاوہ اپنی رائے دینے کا موقع بھی فراہم کیا گیا جس میں ممبران نے بھرپور شرکت کرتے ہوئے سوالات کرنے کے علاوہ تجاویز بھی پیش کیں اور اپنی مثبت رائے کا بھی اظہار کیا۔ اسی طرح وقفہ کے دوران یوٹیوب پر دنیا کے مختلف ممالک میں ایسوسی ایشن کی جانب سے انسانیت کی خدمت کے لیے کی جانے والی بعض کاوشوں کو مختصر ویڈیوز کلپ کے ذریعہ دکھایا گیا اور بعض نمائندگان اور مقامی افراد کے تاثرات بھی دکھائے گئے۔

اس پروگرام میں چرچ آف سائنٹولوجی کےنمائندے گریم ولسن صاحب، یونائیٹڈ نیشن جنیوا دفتر کی نمائندہ شیامی پووی ماناسنگھے صاحبہ کے علاوہ نائب صدر ہیومن رائٹس کونسل یونائیٹڈ نیشنز، ایمبیسڈر آف گیمبیا ہز ہائی نیس پروفیسرمحمدوایم اوکھا صاحب،ایمبیسڈر برونڈی آفس یوکے ہز ہائی نیس جین پیرے اوو جین پیرےاوویٹونزے صاحب اور یونائیٹڈ نیشنز ہائی کمیشن فار ریفیوجیز چیف آف ڈیویلپمنٹ، اکنامک، سوشل رائٹس ٹوڈ ہولینڈصاحب نے بھی شرکت کی اور اپنے خیالات کا اظہار کیا۔

تیسرے سیشن میں مرزا محمود احمد صاحب کی زیر صدارت ایسوسی ایشن کے یوروپین برانچ کے انتخابات میں ممبران کو منتخب کیا گیا۔ چھٹے سیشن میں محترم امیر صاحب نے حاضرین سے مخاطب ہوتے ہوئے کہا کہ اللہ تعالیٰ کے فضل سے اس کانفرنس میں نوجوانوں کو دیکھ کر خوشی محسوس ہوتی ہے اور جس طرح یہ ایسوسی ایشن دنیا بھر میں قطع نظر مذہب اور قوم بے لوث انسانیت کے لیے کام کررہی ہے یہ محض اور محض خلافت احمدیہ کی برکات کا نتیجہ ہے۔ اللہ تعالیٰ آپ کے کام میں ہمیشہ برکات شامل فرماتا رہے اور آپ سب کو ہمیشہ اپنے فضلوں سے نوازتا رہے۔ آمین

اس کانفرنس کا اختتامی اجلاس رات آٹھ بجے سے کچھ دیر بعد شروع ہوا جس میں حضرت مرزا مسرور احمد خلیفة المسیح الخامس ایّدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز بنفسِ نفیس رونق افروز ہوئے اور تقریب سے بصیرت افروز اختتامی خطاب فرمایا۔

ادارہ روزنامہ الفضل انٹرنیشنل اس بابرکت موقع پر چیئرمین IAAAEاور ممبران ایسوسی ایشن و شرکائے کانفرنس کو مبارک باد پیش کرتا ہے نیز دعا گو ہے کہ اللہ تعالیٰ اس تنظیم کو بے لوث خدمتِ انسانیت بجا لاتے ہوئے غلبہٴ اسلام میں مؤثر کردار ادا کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین

تاثرات

مکرم اکرم احمدی صاحب (چیئرمین IAAAE) نے کہا کہ یہ ہماری خوش قسمتی ہے کہ حضور انور نے ہمیں موقع دیا کہ ہم اپنے پراجیکٹس کے بارہ میں حضور انور کو بتا سکیں اور ساری دنیا سے آئے ہمارے انجنیئرز حضور انور سے ملاقات کرسکیں۔

حضور انور نے اپنے خطاب میں IAAAE کے انجنیئرز کی تعریف فرمائی اور آخر پر حضور انور کا یہ فرمانا کہ میری دعا ہے کہ مستقبل میں یہ تنظیم عالمی شہرت یافتہ تنظیم بنے اس بات نے ہم سب میں امید کی ایک نئی کرن پیدا کی ہے اور حضور انور کی دعاؤں کے ساتھ ہم حضور انور کی اس خواہش کو پورا کرنے والے بنیں گے۔ انشاء اللہ

ڈاکٹر محمد سلطان صاحب (PhD Bio Engineering) آف جرمنی جن کو حضور انور سے خصوصی ایوارڈ ملا، نے اپنے تاثرات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ وہ اپنے جذبات بیان نہیں کرسکتے ۔ حضور انور کے مبارک ہاتھوں سے ایوارڈ وصول کرنا میرے لیے بہت ہی بڑے اعزاز کی بات ہے اور مجھے بالکل اندازہ نہیں تھا کہ ایسا ہوگا۔ میں اپنے آپ کو بالکل اس ایوارڈ کے قابل نہیں سمجھتا اور یہ محض اللہ تعالیٰ کا خاص فضل ہے ۔

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button