واہمہ ہر شخص کو ہوتا تھا، ہیں اس پر فداخوش مزاجی زندگی بھر وصف اک ان کا رہا ڈاکٹر مرزا مبشر، نام سے واقف تھے سبنصف سے زائد صدی خدمت کا تھا جو سلسلہ کام تھا فضلِ عمر میں روز و شب، صبح و مساخدمتِ خلق ان کا شیوہ تھا بنا، سب نے کہا سرجری میں تھا تخصّص ان کا، ہر شعبے میں پرفائدہ ان سے اٹھاتے تھے جو لیتے مشورہ خوبصورت خندہ چہرہ، نرم خُو دھیما مزاججو ملا ان سے ہمیشہ ان کا گرویدہ رہا خاندانی تھی وجاہت، مسکراہٹ مستزادسیکھنے والوں کو ملتا خوب اُن سے حوصلہ علم کی تکمیل کر کے، تجربہ حاصل کیاکامیابی کی ضمانت، ساتھ ان کے تھی دُعا اپنے والد کی دعاؤں سے ہوئے وہ کامیابوقف کر کے ساتھ ان کے کام کا موقع ملا پھر نبھایا وقف اپنا آخری سانسوں تلکاور خلافت کی دعا کا سائباں سر پر رہا لوٹ کر تیری طرف آیا ہے وہ مولیٰ کریماے خدا تُو کر رِدائے مغفرت اُن کو عطا اُن کے استقبال کو آئیں فرشتے خُلد میںآخری دم تک ترے بندوں کا جو خادم رہا (ڈاکٹر طارق انور باجوہ۔ لندن)