متفرق

لوائے احمدیت کی تیاری

احادیث میں رسول کریمﷺ کے مختلف جھنڈوں کے رنگ سیاہ اور سفید بیان ہوئے ہیں۔ اس لیے لوائے احمدیت کا رنگ بھی سیاہ اور سفید رکھا گیا۔ اس میں سیاہ رنگ کے پس منظر میں سفید رنگ میں مینارة المسیح بنا ہواہے جس کی ایک جانب ہلال اور ستارہ کے اور دوسری جانب مکمل چاند کے نقوش ہیں۔ لوائے احمدیت کی تیاری ایک خاص جذباتی اور تاریخی اہمیت رکھتی ہے۔ اس لیے یہ فیصلہ کیا گیا کہ اس کی تیاری کے لیے صرف صحابہ حضرت مسیح موعودؑ سے چندہ لیا جائے خواہ وہ ایک پیسہ یا ایک دھیلہ دے سکیں اور اس کی تیاری کے مراحل بھی صحابہ اور صحابیات کے ہاتھوں سے طے ہوں۔ اس کو تیار کرنے کے لیے جو روئی استعمال کی گئی اس کا بیج و نجواں کے ایک صحابی حضرت میاں فقیر محمد صاحبؓ نے اپنے ہاتھ سے بویا اور خود اسے پانی دیتے رہے اور خود ہی اسے چنا۔ پھر صحابہ سے اسے دھنوایا گیا۔ وہ روئی قادیان لائی گئی اور حضرت سیدہ ام المومنینؓ، حضرت نواب مبارکہ بیگم صاحبہؓ، حضرت سیدہ امة الحفیظ بیگم صاحبہؓ، حضرت بیگم صاحبہ حضرت خلیفة المسیح الاولؓ، حضرت مصلح موعودؓ کی بیگمات اور صحابیات نے اس روئی سے سوت کاتا۔ اس کے بعد اس سوت سے بعض صحابہؓ نے جو یہ کام جانتے تھے قادیان اور تلونڈی میں کپڑا بنا۔ اور کچھ درزی صحابہؓ نے اس کپڑے میں جوڑ ڈال کر مطلوبہ سائز تیار کیا۔ پھر شاہدرہ لاہور سے اس کپڑے کے اوپر جھنڈے کی شکل نقش کروائی گئی۔ ان سب مراحل سے گذر کر لوائے احمدیت کی تیاری جوبلی جلسہ سے چند روز پہلے مکمل ہوئی۔

(سلسلہ احمدیہ جلد دوم صفحہ ۶۷)

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Check Also
Close
Back to top button