حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز

میں اور میرا رسول غالب آئیں گے

خداتعالیٰ جب انبیاء کو دنیا میں مبعوث فرماتا ہے تو اس کے ساتھ ہی مخالفین کی طرف سے مخالفت کی آندھیاں بھی بڑی شدت سے چلنا شروع ہو جاتی ہیں۔ لیکن انبیاء کو کیونکہ اپنے پیدا کرنے والے اور بھیجنے والے پر کامل یقین ہوتا ہے اس لئے ان کو یہ خوف نہیں ہوتا کہ خدا ان کو مخالفت کی آندھیوں میں تنہا چھوڑ دے گا۔ ہاں ان کے دلوں میں جو اللہ تعالیٰ کا خوف اور خشیت ہوتی ہے اس کی وجہ سے وہ ڈرتے رہتے ہیں لیکن جوں جوں مخالفت کی آندھیاں بڑھتی ہیں اللہ تعالیٰ کی رحمتوں اور فضلوں کی ٹھنڈی ہوائیں بھی اسی تیزی سے بلکہ اس سے زیادہ تیزی سے بڑھ کر انبیاء اور ان کے ماننے والوں کی تسلی کا باعث بنتی ہیں۔ اور اس کے نظارے ہمیں تمام انبیاء کی زندگیوں میں نظر آتے ہیں۔ اور سب سے بڑھ کر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی میں جنگ بدر سے لے کر فتح مکہ تک کے نظارے ہمیں نظر آتے ہیں۔ اور خدائی وعدہ کہ میں اور میرا رسول غالب آئیں گے پوری شان سے پورا ہوتا نظر آتا ہے۔ تو یہ سنت اللہ ہے جو آج ختم نہیں ہو گئی آج بھی اسے پورا ہوتے ہم دیکھ رہے ہیں۔ آج ان نظاروں کودیکھ کر احمدیوں کے ایمان و یقین میں اضافہ ہوتا ہمیں نظر آتا ہے… جیسا کہ حضرت اقدس مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام نے فرمایا کہ یہ اللہ تعالیٰ کا اپنے نبیوں اور رسولوں سے وعدہ ہے کہ وہ ان کو غالب کرتا ہے، حضرت اقدس مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام بھی خدا کے مامور ہیں اور آپؑ سے یہ اللہ تعالیٰ کا وعدہ ہے کہ وہ آپ کو اور آپ کی جماعت کو انشاء اللہ ضرور غلبہ عطا فرمائے گا۔ اللہ تعالیٰ نے اپنے قانون کے تحت ہر کام کے لئے ایک وقت مقرر کیا ہوتا ہے، انبیاء آتے ہیں اور بیج ڈال کر چلے جاتے ہیں اور پھر اللہ تعالیٰ مومنین کی جماعت کے ذریعہ اور نظام خلافت کے ذریعے اس کے پھیلاؤ میں اضافہ کرتا چلا جاتا ہے۔

(خطبہ جمعہ فرمودہ ۱۶؍اپریل ۲۰۰۴ء مطبوعہ الفضل انٹرنیشنل ۳۰؍اپریل ۲۰۰۴ء)

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button