متفرق مضامین

ہومیو پیتھی یعنی علاج بالمثل(آنکھ کے متعلق نمبر 1) (قسط ۲۲)

(ڈاکٹر طاہر حمید ججہ)

(حضرت خلیفۃ المسیح الرابع رحمہ اللہ تعالیٰ کی کتاب ’’ہومیو پیتھی یعنی علاج بالمثل ‘‘کی ریپرٹری یعنی ادویہ کی ترتیب بلحاظ علامات تیار کردہ THHRI)

ابسنتھیم
Absinthium
(Common Worm Wood)

٭…ابسنتھیم کا مریض کھلی فضا اور اونچی جگہوں سے گھبراتا ہے، چکر آتے ہیں جن میں پیچھے کی طرف گرنے کا اندیشہ ہوتا ہے۔ مریض کی یادداشت کمزور ہوجاتی ہے اور وہ توہمات کا شکار رہتا ہے، ہر چیز سے بے پرواہ ہوجاتا ہے، خیالات پریشان ہوتے ہیں، آنکھوں کی پتلیاں غیر متوازن ہوکر مختلف سمتوں میں گھومتی ہیں، نظر دھندلا جاتی ہے اور گدی میں درد جلسیمیم سے مشابہ ہوتا ہے۔ (صفحہ۵)

ایکٹیا ریسی موسا
Actaea racemosa
(Black Snake-Root)

٭…سر درد عموماً آنکھ کے ڈیلوں اور سر کے پیچھے ہوتا ہے جسے دبانے سے آرام آتا ہے لیکن حرکت سے بڑھ جاتا ہے۔ چکر آتے ہیں، سر میں بھاری پن نمایاں ہوتا ہے، نظر دھندلا جاتی ہے۔ پڑھائی، فکر اور مثانے کی تکلیفوں سے سر درد شروع ہوجاتا ہے۔ (صفحہ۱۶)

ایگیریکس مسکیریس
Agaricus muscarius
(Fly Fungus)

٭…ایگیریکس میں آنکھوں کی علامتیں بہت نمایاں ہوتی ہیں۔ ایک کی بجائے دو دو نظر آتے ہیں، آنکھوں کے سامنےکالے دھبے ناچتے ہیں، بھینگا پن، آنکھوں میں جلن، خارش اور تھکاوٹ عمومی علامتیں ہیں۔ ایک جگہ نظرکو جمانا مشکل ہوتا ہے اور مریض پڑھنے میں دقت محسوس کرتا ہے۔ آنکھوں کی پتلیاں گھڑی کے پینڈولم کی طرح حرکت کرتی رہتی ہیں۔ زرد لیس دار رطوبت نکلتی ہے جس کی وجہ سے آنکھیں چپک جاتی ہیں۔ مریض کا دماغ کمزور ہوتا ہے۔ دماغی محنت اور لکھنے پڑھنے سے تھکاوٹ محسوس کرتا ہے۔ (صفحہ۲۹)

الیومینا
Alumina
(Oxide of Aluminum – Argilla)

٭…نزلاتی اور جلدی علامات بکثرت ملتی ہیں۔نزلہ ناک میں مستقل اڈہ بنا بیٹھتا ہے۔ ناک ہر وقت خشک مواد سے بھرا رہتا ہے جو بسا اوقات لمبے خشک ہوئے ہوئے ’’چوہوں‘‘ کی شکل میں ناک کو بھر دیتا ہے۔ آنکھوں پر نزلہ گرے تو نظر دھندلا دیتا ہے۔اندرونی جھلیوں یعنی معدے اور انتڑیوں اور گردے کی جھلیوں پر لمبے عرصہ تک سوار رہتا ہے۔ جب بھی نزلہ ہو یا سردی لگ جائے سردرد شروع ہوجاتا ہے۔(صفحہ۵۳)

ارجنٹم نائیٹریکم
Argentum nitricum
(Nitrate of silver)

٭…ہومیو پیتھی میں یہ ہلکے محلول کی شکل میں دی جائے تو آنکھوں کے زخموں کے لیے بہت مفید ثابت ہوئی ہے۔ خصوصاً آنکھ کے کورنیا کے زخم میں ارجنٹم نائیٹریکم مفید دوا ہے۔ اس میں روشنی سے بہت زود حسی بھی ملتی ہے۔ آنکھوں میں درد اور تھکن کا احساس ہوتا ہے۔مستقل آشوب چشم جس میں پیپ کی طرح کا مواد جاری رہتا ہو اس میں بھی ارجنٹم نائیٹریکم اچھا اثر دکھاتی ہے۔ اس میں پپوٹے سوج جاتے ہیں۔ پپوٹوں کے اندرونی حصہ میں سوزش اور سرخی کے دائرے بن جاتے ہیں۔ یہ بیماری برصغیر پاک و ہند میں گرمیوں کے موسم میں بہت عام ہوتی ہے۔(صفحہ۷۹)

آرم میٹیلیکم
Aurum metallicum

٭…آرم میٹ میں روشنی سے بہت زود حسی پائی جاتی ہے۔ گیس لائیٹ میں خصوصیت سے آنکھ کو تکلیف ہوتی ہے۔ تیز شعلے دیکھنے سے گھبراہٹ ہوتی ہے۔ آر م میٹ میں ایک علامت یہ لکھی ہوئی ہے کہ اس میں چاند کی روشنی سے سکون ملتا ہے۔میرے نزدیک یہ عام سی بات ہے کوئی راہنما علامت نہیں۔ (صفحہ۱۱۳-۱۱۴)

٭…آرم میٹ میں آنکھوں کے سامنے ستارے ٹوٹتے دکھائی دیتے ہیں۔ کلکیریا میں چمکدار ستارے نیچے سے اوپر کی طرف جاتے ہوئے نظر آتے ہیں جبکہ آرم میٹ میں اوپر سے نیچے کی طرف۔ یہ علامت راہنما ہے اور آرم میٹ کی پہچان میں مدد دیتی ہے۔ (صفحہ۱۱۴)

آرم میور
Aurum muriaticum

٭…آرم میور کی تکلیفوں میں دھڑکن پائی جاتی ہے۔ اگر آنکھوں میں آتشک (Syphilis)سے مشابہ علامتیں پائی جائیں یعنی ہڈیاں گلنے اور کھوکھلی ہونے کا رجحان ہوتو اس میں مفید ہے۔آرم میور کے مریضوں کی نظر مصنوعی روشنی میں کمزور ہوجاتی ہے۔ اگر ویسے نظر بالکل ٹھیک ہو لیکن رات کے وقت روشنیوں میں نمایاں کمزوری ہوتو آرم میور اسے دور کرنے کے لیے اچھی دوا ہے۔ (صفحہ۱۱۷)

برائیٹا کارب
Baryta carb

٭…یہ نظر کی کمزوری میں بھی مفید ہے۔ اگر ایک عمر کے بعد نظر دھندلانے کا عمل شروع ہوجائے تو برائیٹا کارب معمول کے طور پر لمبے عرصہ تک کھلانا مضر نہیں، ہاں فائدے کا امکان ہے۔بعض دفعہ کولیسٹرول لیول زیادہ ہونے کی وجہ سے آنکھوں پر اثر پڑتا ہے اس صورت میں کولیسٹرونیم ۳۰اور فائٹولاکا ۳۰اور فاسفورس ۳۰ طاقت میں ملا کر دینے سے فائدہ ہوگا۔ لیکن فاسفورس ۳۰ کو لمبا عرصہ تک استعمال نہیں کرنا چاہیے۔ اس میں خطرہ ہوتا ہے کہ لمبا استعمال خون کو ضرورت سے زیادہ گاڑھا نہ کردے۔آنکھ کے کورنیا کی تکلیفوں میں بھی برائیٹا کارب مفید ہے۔بعض دفعہ آنکھوں میں گوہانجنیاں نکلنے کا رجحان ہوتا ہے ان میں بھی برائیٹا کارب اچھی دوا ہے۔ (صفحہ۱۲۹)

بیلا ڈونا
Belladonna
(Deadly Night Shade)

٭…اگر سر اور آنکھوں کی بیماریوں میں روشنی ناقابل برداشت ہوتو یہ بھی بیلا ڈونا کی علامت ہے۔ (صفحہ۱۳۴)

٭…بیلا ڈونا آنکھوں کی بیماریوں کے لیے بھی بہت مفید دوا ہے۔ آنکھیں غیر معمولی سرخ ہوجاتی ہیں اور پپوٹے سوج جاتے ہیں، آنکھوں کے سامنے تارے ناچتے ہیں۔ ایک خاص علامت یہ ہے کہ آنکھیں بالکل خشک رہتی ہیں جبکہ یوفریزیا (Euphrasia)میں سرخی کے ساتھ پانی بہتا ہے۔ بیلا ڈونا اور یوفریزیا سرخی کی علامت اور شدت میں مشابہت رکھتی ہیں لیکن یوفریزیا میں اتنی زیادہ سوزش نہیں ہوتی البتہ تیز پانی بہتا ہے۔(صفحہ۱۴۰)

٭…آنکھ کے بلڈ پریشر میں بیلا ڈونا بہت مفید ہے۔ ایک مریض جس کی آنکھوں کی بلڈ پریشر کی تکلیف اتنی بڑھ گئی کہ ڈاکٹروں نے اسے لا علاج قرار دے دیا اور خطرہ ظاہر کیا تھا کہ مزید دباؤ بڑھنے سے خلیے پھٹ سکتے ہیں جس سے مریض مستقل اندھا ہوسکتا ہے۔جو نسخہ میں نے اس مریض کو دیا اس کا مرکزی جزو بیلا ڈونا تھا۔ حیرت انگیز طور پر ایک ہفتہ کے اندر آنکھ کا بلڈ پریشر اعتدال کی طرف مائل ہوگیا اور اب وہ مریض بالکل صحت یاب ہوچکا ہے۔ جلسیمیم بھی آنکھ کے دباؤ کو کم کرنے کے لیے مفید ہے اور کالے موتیا کی بھی مؤثر دوا ہے۔ اس کے ساتھ کلکیریا فاس ۶xمیں دینی چاہیے۔ (صفحہ۱۴۰)

Bryonia alba

٭…برائیونیا کالے موتیے میں بھی مفید ہے لیکن اگر پیاس مفقود ہوتو بہتر دوا جلسیمیم ہے۔یہ بھی اعصابی چکروں کی اچھی دوا ہے مگر برائیونیا کا دائرہ زیادہ وسیع ہے جو مختلف جھلیوں پر اور کسی حد تک اعصاب پر بھی اثر انداز ہوتا ہے۔ کالے موتیے کا زیادہ تعلق اعصاب سے ہے۔برائیونیا اور جلسیمیم کے ساتھ کلکیریا فاس ۶xاور کالی فاس ۶xمیں دی جائیں تو بہت مؤثر ثابت ہوتی ہیں۔بعض اوقات برائیونیا دینے کے بعد پیاس غائب ہوجاتی ہے اس وقت جلسیمیم دی جاسکتی ہے اور ان دونوں کو ایک دوسرے کے بعد استعمال کیا جاسکتا ہے۔(صفحہ۱۶۷)

بوفو
Bufo

٭…مریض روشنی برداشت نہیں کرسکتا۔ جلد میں زخم اور ناسور بننے کا رجحان ہوتا ہے۔ آنکھ خون سے بھر جاتی ہے۔ آنکھ کے کورنیا میں بھی زخم ہوجاتے ہیں۔ آنکھ اور بدن پر کہیں کہیں چھالے بھی بن جاتے ہیں جو گچھوں کی صورت میں ہوتے ہیں۔ (صفحہ۱۷۴)

کیڈمیم سلف
Cadmium sulph

٭…کیڈمیم سلف آنکھ کی تکلیفوں میں بھی مفید ہے۔ پپوٹوں کے ورم، آنکھ کے درد، زخموں اور ناسوروں میں اگر دیگر علامتیں ملتی ہوں تو بہت کار آمد ہے۔ یہ آنکھ کے چھپر کے فالج کے لیے بھی استعمال ہوتی ہے۔ آنکھوں کے ظاہری عوارض کے علاوہ اندرونی اعصابی ریشوں کو طاقت بخشنے میں بھی مفید ہے۔ کیڈمیم زیادہ تر ایک جانب کی تکالیف کی دوا ہے۔ اس میں مرض عموما ً ایک ہی طرف پایا جاتا ہے۔ میں نے اسے عموماً بائیں طرف کے فالج میں مفید دیکھا ہے۔ فالج کا اثر ایک آنکھ پر یا جسم کی ایک جانب ہوتا ہے۔ Apoplexyکے نتیجہ میں ایک بازو یا ٹانگ میں کمزوری رہ جائے تو فاسفورس بھی مفید دوا ہے۔ (صفحہ۱۸۲)

کلکیریا کاربونیکا
Calcarea carbonica

٭…آنکھ کے کورنیا میں بعض دفعہ سفید مواد آجاتا ہے جو آہستہ آہستہ بہنے لگتا ہے۔ اگر انفیکشن پرانا ہوتو مواد میں زردی آجاتی ہے۔ ایسی صورت میں بعض اور مشابہ دواؤں کے علاوہ کلکیریا کارب بھی مفید ہے۔(صفحہ۱۹۶)

٭…آنکھوں کی تھکاوٹ اور دباؤ سے پیدا ہونے والی کمزوری میں بھی کلکیریا کارب اچھی دوا ہےلیکن اونوسموڈیم (Onosmodium)آنکھوں کی تھکاوٹ کے لیے زیادہ مؤثر ہے ۔ اس میں سر میں درد بھی ہوتا ہے جو آکر ٹھہر جاتا ہے لیکن زیادہ شدت اختیار نہیں کرتا ۔ اگر جلسیمیم ۲۰۰ بھی ساتھ ملا کر دیں تو غیر معمولی فائدہ ہوتا ہے۔(صفحہ۱۹۶)

٭…٭…٭

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button