متفرق مضامین

براہین احمدیہ چہار حصص میں حضرت مسیح موعودعلیہ الصلوٰۃ والسلام کی بیان فرمودہ بعض پیشگوئیوں کا اجمالی خاکہ(قسط سوم)

(مختار احمد)

77۔رحمتِ ربّانی کے نزول کی پیشگوئی اور ترک خلوت کا حکم

خَزَا ئِنُ رَحْمَۃِ رَبِّکَ۔ یَآ اَیُّھَا الْمُدَّ ثِّرُقُمْ فَاَ نْذِرْ وَرَبَّکَ فَکَبِّرْ۔

تیرے رب کی رحمت کے خزانے (تجھے عطا کیے جائیں گے)۔ اے کپڑا اوڑھنے والے اُٹھ کھڑا ہوا اور انتباہ کر اور اپنے ربّ ہی کی بڑائی بیان کر۔

اس جگہ یہ پیشگوئی ہے کہ تمام قسم کی نعمائے ربّانی کے خزائن آپؑ کو عطا کیے جائیں گے یعنی مالی وسائل،معاون و مدگاروں کی جماعت اور دیگر نعمائے دنیا۔ پس اللہ کے نام کو بلند کر اورخلوت ترک کرکے تبلیغ کرنا ہوگی۔ آپؑ کے دعویٰ کی یہ پیشگوئی پوری ہوچکی ہے۔

78۔کامیابی و کامرانی تک عمر دیے جانے کی پیشگوئی

یَا اَحْمَدُ یَتِمُّ اسْمُکَ وَلَا یَتِمُّ اسْمِیْ۔ اے احمدتیرا نام پورا ہوجائے گا اور میرا نام پورا نہیں ہوگا۔

أَيْ أَنْتَ فَانٍ فَيَنْقَطِعُ تَحْمِيْدُكِ، وَلَا يَنْتَهِي مَحَامِدُكَ، فَإِنَّهَا لَا تُعَدُّ وَ لَا تُحْصَى۔(روحانی خزائن جلد1 صفحہ 267) یعنی تم چونکہ فانی ہو۔ اس لیے تمہاری تحمید محدود ہے مگر اللہ تعالیٰ کے محامد غیر متناہی ہیں۔ کیونکہ وہ بےشمار اور بے انتہا ہیں۔

وَاِذَا اَنَا رَالنَّاسَ بِنُوْرِ رَبِّہٖ اَوْبَلَّغَ الْاَمْرَبِقَدرِ الْکِفَایَۃِ فَحِیْنَئِذٍیَّتِمُّ اسْمُہٗ وَیَدْعُوْہُ رَبُّہٗ وَیُرْ فَعُ رُوْحُہٗ اِلٰی نُقْطَتِہِ النَّفْسِیَّۃِ۔(خطبہ الہامیہ، روحانی خزائن جلد 16صفحہ 41)

(ترجمہ) اور جب خلقت کو اپنے رب کے نور کے ساتھ روشن کر چکا یا امر تبلیغ کو بقدر کفایت پورا کردیا پس اس وقت اس کا نام پورا ہوجاتا ہے اور اس کا رب اس کو بُلاتا ہے اور اس کی روح اس کے نقطۂ نفسی کی طرف اُٹھائی جاتی ہے۔

79۔سیاسی جھمیلوں سےالگ رہنے کی پیشگوئی

کُنْ فِی الدُّنْیَا کَاَنَّکَ غَرِیْبٌ اَوْ عَابِرُ سَبِیْلٍ۔ وَکُنْ مِّنَ الصَّالِحِیْنَ الصِّدِّیْقِیْنَ۔تو دنیا میں ایسے طور پر رہ کہ گویا تو ایک غریب الوطن بلکہ ایک راہرو ہے۔ اور صالح اور راستباز لوگوں میں سے ہو۔

اس میں یہ پیشگوئی ہے دنیا کی نمبرداریوں کی خواہش نہ کرنا صرف تربیتی اور اصلاحی کاموں سے تجھے سب کامیابیاں میسّرآئیں گی۔

80۔دعاؤں کے ذریعے کامیابیوں کے حصول کی پیشگوئی

وَاْمُرْ بِالْمَعْرُوْفِ وَانْہَ عَنِ الْمُنْکَرِ وَ صَلِّ عَلٰی مُحَمَّدٍ وَّ اٰلِ مُحَمَّدٍ۔ الصَّلٰوۃُ ھُوَ الْمُرَبِّیْ۔

اور نیکی کی تحریک کر۔ اور بُری باتوں سے روک۔ اور محمدؐ اور محمدؐ کی آل پر درود بھیج۔ درود ہی تربیت کا ذریعہ ہے۔

اس الہام میں پیشگوئی کے طور پر بتایا کہ جماعت نماز سے چمٹی رہے گی تو کامیابیاں سمیٹتی رہے گی۔ حضورؑ کو بعد میں الہام ہوا کہ ’’اٹھو نمازیں پڑھو اور قیامت کا نمونہ دیکھو‘‘، بھی اسی الہام کا مؤکد اور شرح ہے۔

81۔اعلیٰ و ارفع مقام کی پیشگوئی

اِنِّیْ رَافِعُکَ اِلَیَّ۔ وَاَلْقَیْتُ عَلَیْکَ مَحَبَّۃً مِّنِّیْ۔ لَآ اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ۔

میں تجھے رفعت دے کر اپنا خاص قرب بخشنے والا ہوں۔ اور اپنی محبت تیرے پر ڈال دی۔ وہ خدا حقیقی معبود ہے۔ اس کے سوا کوئی معبود نہیں۔

اس الہام میں یہ پیشگوئی ہے تیری توحید کے قیام کی سعی سے اللہ تجھے عالی مرتبہ پر کھڑا کرے گا تیرے نام کی غیرت کھائے گا۔ جو تیرے ساتھ محبت کا پیوند بنائے گا اللہ تعالیٰ اس محبت کا تعلق قائم کرے گا۔

82۔کثرت اشاعت لٹریچر کی پیشگوئی

فَاکْتُبْ وَلْیُطْبَعْ وَلْیُرْسَلْ فِی الْاَرضِ۔[پس تُو لکھ تا ان تحرایرات کو طبع کرایا جائے اور تمام دُنیا میں بھیجا جائے۔]

اس الہام میں لٹریچر کی کثرت طباعت اور کثرت اشاعت کا حکم ہے جو آج تک پورا ہوتا جارہا ہے۔

83۔جماعت کے ہدایت پہ قائم رہنے کی پیشگوئی

وَبَشِّرِ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْااَنَّ لَھُمْ قَدَمَ صِدْقٍ عِنْدَرَبِّھِمْ۔ اور تُو ان لوگوں کو جو ایمان لائے یہ خوشخبری سنا کہ ان کا قدم خدا کے نزدیک صدق کا قدم ہے۔

اس الہام میںیہ پیشگوئی اور نوید ہے کہ جماعت احمدیہ بحیثیت جماعت صراط مستقیم پہ رہے گی۔

84۔مقام مسیح و مہدی کے پرچار کروائے جانے کی پیشگوئی

وَاتْلُ عَلَیْھِمْ مَّآ اُوْحِیَ اِلَیْکَ مِنْ رَّبِّک ۔سو ان کو وہ وحی سنا دے جو تیری طرف تیرے رب سے ہوئی۔

اس الہام میں یہ پیشگوئی ہے کہ بعض لوگوں کو خوش کرنے کے لیے تیرے مراتب اور مقامات میں تخفیف کرنے کی کوشش کریں گے۔ ان پہ کھول کربیان کر کہ ماموریت کے بعد مجددیّت،مسیحّیت، مہدویّت، محدثیّت اور بروزی نبوّت کے مقامات اللہ تعالیٰ نے آپؑ کو عطا کررکھے ہیں۔یہ پیشگوئی بھی غیر مبائعین اور ان کے دیگر ہم نواؤں کے ذریعے پوری ہوچکی ہے۔

85۔مرجع ِخلائق بنائے جانے کی پیشگوئی

وَلَا تُصَعِّرْلِخَلْقِ اللّٰہِ وَلَاتَسْئَمْ مِّنَ النَّاسِ۔اور یاد رکھ کہ وہ زمانہ آتاہے کہ لوگ کثرت سے تیری طرف رجوع کریں گے۔ سو تیرے پر واجب ہے کہ تو ان سے بدخلقی نہ کرے۔ اور تجھے لازم ہے کہ ان کی کثرت کو دیکھ کر تھک نہ جائے۔

اس الہام میں یہ بتایا کہ متّبعین اتنی کثرت سےآئیں گے کہ اندیشہ ہے کہ جماعت کی انتظامیہ پریشان ہوکر مہمانوں سے بدخلقی سے پیش آئے اس لیے ان کی تربیت کرتا رہ۔ ہرجلسہ سالانہ پہ حضرت خلیفۃ المسیح کاڈیوٹیوں کا خود جائزہ لینا اور نصائح فرمانا اسی الہام پہ عمل کرنا ہے۔

86۔آپؑ کی محبت میں لوگوں کے ہجرت کرنے کی پیشگوئی

اَصْحَابُ الصُّفَّۃِ وَمَآ اَدْرَاکَ مَآاَصحَابُ الصُّفَّۃِ تَرٰٓی اَعْیُنَہُمْ تَفِیْضُ مِنَ الدَّمْعِ یُصَلُّوْنَ عَلَیْکَ۔

خدا فرماتاہے کہ بہت سے لوگ اپنے اپنے وطنوں سے تیرے پاس قادیان میں ہجرت کرکے آئیں گے اور تمہارے گھروں کے کسی حصہ میں رہیں گے وہ اصحابِ صُفّہ کہلائیں گے۔ (براہین احمدیہ حصہ پنجم، روحانی خزائن جلد21 صفحہ 73)

حضرت مسیح موعودؑ کے ان اصحاب کی ایک لمبی فہرست ہےجو اپنے وطن چھوڑ کر قادیان میں دھونی رما کر بیٹھ گئے۔ان میں بہت ہی نمایاں ہندوستان کے نامی حکیم اور بلند پایہ عالم حضرت سیّدنا نورالدینؓ، بلند پایہ مقرر حضرت مولوی عبدالکریمؓ اور جناب نواب محمدعلی خاںؓ جیسے لوگ شامل ہیں جواس پیشگوئی پہ مہرتصدیق ثبت کرگئے۔

87۔مناد الی اللہ مامور کیے جانے کی پیشگوئی

رَبَّنَآ اِنَّنَا سَمِعْنَا مُنَادِیًا یُّنَادِیْ لِلْاِیْمَانِ وَدَاعِیًا اِلَی اللّٰہِ وَسِرَاجًا مُّنِیْرًا۔ (روحانی خزائن جلدنمبر1 صفحہ 265 تا 268)(اے ہمارے رب ایک منادی کرنے والے کی نداء کو سنا جو ایمان کی طرف بلارہا تھا وہ اللہ کی طرف دعوت دے رہاتھا اور خود ایک روشن چراغ تھا)

اس دعائیہ آیت کے الہام میں یہ پیشگوئی ہے کہ حضورﷺ کے صحابہ کی مثیل جماعت تجھے عطا کی جائے گی۔

مبارک وہ جو اب ایمان لایا

صحابہ سے ملا جب مجھ کو پایا

88۔مخالفین کے لیے تائید الٰہی کا نشان

’’کچھ عرصہ گذرا ہے کہ ایک دفعہ سخت ضرورت روپیہ کی پیش آئی۔ جس ضرورت کا ہمارے اس جگہ کے آریہ ہم نشینوں کو بخوبی علم تھا… اِس لیے بلا اختیار دل میں اس خواہش نے جوش مارا کہ مشکل کشائی کے لیے حضرتِ احدیت میں دعا کی جائے۔ تا اس دعا کی قبولیت سے ایک تو اپنی مشکل حل ہوجائے۔ اور دوسرے مخالفین کے لیے تائید الٰہی کا نشان پیدا ہو۔ ایسا نشان کہ اس کی سچائی پر وہ لوگ گواہ ہوجائیں۔ سو اُسی دن دعا کی گئی اور خدائے تعالیٰ سے یہ مانگا گیا کہ وہ نشان کے طور پر مالی مدد سے اطلاع بخشے۔ تب یہ الہام ہوا:دس دن کے بعد میں موج دکھاتا ہوں۔ اَلَآ اِنَّ نَصْرَ اللّٰہِ قَرِیْبٌ۔ فِیْ شَآئِلٍ مِّقْیَاسٍ۔

[ Then will you go to Amirtsar]

یعنی دس دن کے بعد روپیہ آئے گا۔ خدا کی مدد نزدیک ہے اور جیسے جب جننے کے لیے اونٹنی دُم اُٹھاتی ہے۔ تب اس کا بچہ جننا نزدیک ہوتا ہے۔ ایسا ہی مدد الٰہی بھی قریب ہے۔ اور پھر انگریزی فقرہ میں یہ فرمایا کہ دس دن کے بعد جب روپیہ آئے گا تب تم امرت سر بھی جاؤ گے۔

تو جیسا اس پیش گوئی میں فرمایا تھا ایسا ہی ہندوؤں یعنی آریوں مذکورۂ بالا کے روبرو وقوع میں آیا۔ یعنی حسب منشاء پیش گوئی دس دن تک ایک خر مہرہ نہ آیا۔ اور دس دن کے بعد یعنی گیارھویں روز محمد افضل خان صاحب سپرنٹنڈنٹ بندوبست راولپنڈی نے ایک سو دس روپیہ بھیجے۔ اور بیست روپیہ ایک اور جگہ سے آئے۔ اور پھر برابر روپیہ آنے کا سلسلہ ایسا جاری ہوگیا۔ جس کی امید نہ تھی۔ اور اُسی روز کہ جب دس دن کے گذرنے کے بعد محمد افضل خان صاحب وغیرہ کا روپیہ آیا۔ امرت سر بھی جانا پڑا۔ کیونکہ عدالتِ خفیفہ امرت سر سے ایک شہادت کے ادا کرنے کے لیے اس عاجز کے نام اُسی روز ایک سمن آگیا۔‘‘(روحانی خزائن جلد 1 صفحہ 559 تا 561حاشیہ در حاشیہ )

89۔نوراحمد نامی درویش کی تسلّی اور تشفی بذریعہ پیشگوئی

’’کچھ عرصہ ہوا…ایک صاحب نور احمد نامی جو حافظ اور حاجی بھی ہیں بلکہ شاید کچھ عربی دان بھی ہیں اور واعظِ قرآن ہیں اور خاص امرتسر میں رہتے ہیں اتفاقاً اپنی درویشانہ حالت میں سیر کرتے کرتے یہاں بھی آگئے…… ہر چند معقولی طور پر سمجھایا گیا کچھ اثر مترتب نہ ہوا آخر توجہ الی اللہ تک نوبت پہنچی اور اُن کو قبل از ظہور پیشگوئی بتلایا گیا کہ خداوند کریم کی حضرت میں دعا کی جائے گی کچھ تعجب نہیں کہ وہ دعا بہ پایۂ اجابت پہنچ کر کوئی ایسی پیشگوئی خداوندِ کریم ظاہر فرما دے جس کو تم بچشمِ خود دیکھ جاؤسو اُس رات اِس مطلب کے لئے قادرِ مطلق کی جناب میں دعا کی گئی علی الصباح بہ نظر کشفی ایک خط دکھلایا گیا جو ایک شخص نے ڈاک میں بھیجا ہے اس خط پر انگریزی زبان میں لکھا ہوا ہےآئی ایم کو رلر[ I am quarreler]اور عربی میں یہ لکھا ہوا ہےھٰذَا شَا ھِد نَزَّاغ اور یہی الہام حکایتاً عنِ الکاتب القا کیا گیا۔ اور پھر وہ حالت جاتی رہی…اس دن حافظ نور احمد صاحب بباعث بارش باران امرتسر جانے سے روکے گئے اور درحقیقت ایک سماوی سبب سے اُن کا روکا جانا بھی قبولیتِ دعا کے ایک خبرتھی تا وہ جیسا کہ اُن کے لئے خدائے تعالیٰ سے درخواست کی گئی تھی پیشگوئی کے ظہور کو بچشمِ خود دیکھ لیں۔ غرض اُس تمام پیشگوئی کا مضمون ان کو سنا دیا گیا۔ شام کو اُن کے روبرو پادری رجب علی صاحب مہتمم و مالک مطبع سفیر ہند کا ایک خط رجسٹری شدہ امرتسر سے آیا۔ جس سے معلوم ہوا کہ پادری صاحب نے اپنے کاتب پر جو اِسی کتاب کا کاتب ہے عدالتِ خفیفہ میں نالش کی ہے اور اِس عاجز کو ایک واقعہ کا گواہ ٹھہرایا ہے اور ساتھ اُس کے ایک سرکاری سمن بھی آیا اور اس خط کے آنے کے بعد وہ فقرہ الہامی یعنی ھٰذَا شَاھِدٌ نَّزَّاغٌ جس کے یہ معنی ہیں کہ یہ گواہ تباہی ڈالنے والا ہے۔ ان معنوں پر محمول معلوم ہوا کہ مہتمم مطبع سفیر ہند کے دل میں بہ یقینِ کامل یہ مرکوز تھا کہ اس عاجز کی شہادت جو ٹھیک ٹھیک اور مطابق واقعہ ہوگی بباعث و ثاقت اور صداقت اور نیز بااعتبار اور قابلِ قدر ہونے کی و جہ سے فریق ثانی پر تباہی ڈالے گی۔ اور اسی نیت سے مہتمم مذکور نے اس عاجز کو ادائے شہادت کے لئے تکلیف بھی دی اور سمن جاری کرایااور اتفاق ایسا ہوا کہ جس دن یہ پیشگوئی پوری ہوئی اور امرت سرجانے کا سفر پیش آیا وہی دن پہلی پیشگوئی کے پورے ہونے کا دن تھا سو وہ پہلی پیشگوئی بھی میاں نور احمد صاحب کے رُوبرو پوری ہوگئی یعنی اُسی دن جو دس دن کے بعد کا دن تھا روپیہ آگیا اور امرتسر بھی جانا پڑا۔ فا لحمدللّٰہ علی ذالک۔‘‘(روحانی خزائن جلد نمبر1 صفحہ 562۔565)

90۔مالی امداد کی قبل ازوقت اطلاع

’’ایک دفعہ فجر کے وقت الہام ہوا کہ آج حاجی ارباب محمد لشکر خان کے قرابتی کا روپیہ آتا ہے۔یہ پیشگوئی بھی بدستورِ معمول اُسی وقت چند آریوں کو بتلائی گئی اور یہ قرار پایا کہ اُنہیں میں سے ڈاک کے وقت کوئی ڈاکخانہ میں جاوے چنانچہ ایک آریہ ملاوامل نامی اُس وقت ڈاکخانہ میں گیا اور یہ خبر لایا کہ ہوتی مردان سے دس روپیہ آئے ہیںاور ایک خط لایا جس میں لکھا تھا کہ یہ دس عہ روپیہ ارباب سرور خان نے بھیجے ہیں۔ چونکہ ارباب کے لفظ سے اتحادِ قومی مفہوم ہوتا تھا اس لئے اُن آریوں کو کہا گیاکہ ارباب میںدونوں صاحبوں کی شراکت ہونا پیشگوئی کی صداقت کے لئے کافی ہے۔ مگر بعض نے اُن میں سے اس بات کو قبول نہ کیا۔ اور کہا کہ اتحادِ قومی شے دیگر ہے اور قرابت شے دیگر اور اس انکار پر بہت ضد کی ناچار ان کے اصرار پر خط لکھنا پڑا اور وہاں سے یعنی ہوتی مردان سے کئی روز کے بعد ایک دوست منشی الٰہی بخش نامی نے جو اُن دنوں ہوتی مردان میں اکونٹنٹ تھے خط کے جواب میں لکھا کہ ارباب سرور خان ارباب محمد لشکر خان کا بیٹا ہے چنانچہ اُس خط کے آنے پر سب مخالفین لاجواب اور عاجز رہ گئے۔ فالحمدللّٰہ علی ذالک۔‘‘(روحانی خزائن جلد نمبر1 صفحہ 565۔566)

91۔جہلم سے مالی معاونت اطلاع کی پیشگوئی

’’ ایک دفعہ اپریل۱۸۸۳ء میں صبح کے وقت بیداری ہی میں جہلم سے روپیہ روانہ ہونے کی اطلاع دی گئی اور …اُس روپیہ کے روانہ ہونے کے بارہ میں جہلم سے کوئی خط نہیں آیا تھا…اور ابھی پانچ روز نہیں گزرے تھے جو پینتالیس روپیہ کا منی آرڈر جہلم سے آگیا اور جب حساب کیا گیا تو ٹھیک ٹھیک اُسی دن منی آرڈر روانہ ہوا تھا جس دن خداوند عالم الغیب نے اُس کے روانہ ہونے کی خبر دی تھی۔‘‘(براہین احمدیہ، روحانی خزائن جلدنمبر1صفحہ 567، 568)

92۔رؤیا کے ذریعہ پیش خبری

’’کچھ عرصہ ہوا ہے کہ خواب میں دیکھا تھا کہ حیدر آباد سے نواب اقبال الدولہ صاحب کی طرف سے خط آیا ہے اور اس میں کسی قدر روپیہ دینے کا وعدہ لکھا ہے…پھر تھوڑے دنوں کے بعد حیدر آباد سے خط آگیا۔ اور نواب صاحب موصوف نے سو روپیہ بھیجا۔‘‘

( روحانی خزائن جلد نمبر1 صفحہ 568، 569)

(جاری ہے)

٭…٭…٭

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button