بچوں کا الفضل

حضرت مسیح موعودؑ کی بیان فرمودہ بعض حکایات

پیارے بچو! شروع میں آپ نے پڑھا کہ حضرت مسیح موعودؑ بچوں کی تربیت کے لیے کہانیاں سنایا کرتے تھے۔ حضرت مصلح موعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ اپنے مختلف خطبات اور خطابات میں حضرت مسیح موعود علیہ الصلوۃ والسلام کی بیان کردہ بعض سبق آموز باتیں اور کہانیاں بھی بیان فرمائی ہیں جن میں سے تین مزے مزے کی کہانیاں آپ کو سناتے ہیں۔ ان کہانیوں سے لطف اندوز ہونے کے لیے آپ انہیں الفضل کے یوٹیوب چینل پر بچوں کے سیکشن میں سن بھی سکتے ہیں۔

حضرت مصلح موعودؓ فرماتے ہیں کہ ’’حضرت مسیح موعودؑ بلّی اور چُوہوں کی ایک مثال بیان فرمایا کرتے تھے۔ فرماتے۔ چُوہوں نے ایک دفعہ بِلّی سے تنگ آکر اُس کے مارنے کا مشورہ کیا اور تجویز یہ ہوئی کہ بہت سے چُوہے مل کر اس پر حملہ کریں کسی نے کہا میں اس کا ایک کان پکڑ لوں گا، کسی نے کہا میں اس کا دوسرا کان پکڑ لوں گا، کسی نے کہا میں اُس کی ایک ٹانگ پکڑ لوں گا، کسی نے کہا میں اُس کی دم پکڑ لوں گا اِس طرح ہر ایک نے ایک ایک حصہ جسم پکڑ لینے پر آمادگی ظاہر کی۔ یہ سب باتیں ایک بوڑھا چوہا خاموش بیٹھا سنتا رہا۔ جب سب باتیں کر چکے تو اُس نے کہا ہر ایک نے بلی کا کوئی نہ کوئی حصہ پکڑ لینے کا اقرار کیا ہے مگر یہ تو بتائو کہ اس کی میائوں کون پکڑے گا۔ اتنے میں بلی آگئی اور اُس نے میائوں کی جسے سُن کر سب چُوہے بھاگے اور اپنے بِلوں میں جا گُھسے۔(خطابات شوریٰ جلد1صفحہ246-247)

پھر حضرت مصلح موعودؓ نے ریچھ کی ایک سبق آموز کہانی بھی حضرت مسیح موعودؑ سے سنی تھی۔ آپؓ فرماتے ہیں کہ ’’حضرت مسیح موعودؑسے میں نے یہ بات سنی ہے جو نصیحت کے لیے قصہ بنایا گیا ہے۔ کہتے ہیں کسی شخص کا ریچھ سے دوستانہ تھا۔ وہ ریچھ کو روزانہ اپنے گھر لے آتا اور خاطر تواضع کرتا۔ ایک دن ریچھ کے سامنے اس کی بیوی نے اسے ملامت کرتے ہوئے کہا یہ بھی کوئی دوستی کے قابل ہے جسے تم نے اپنا دوست بنایا ہواہے۔ یہ سن کر ریچھ نے اس شخص سے کہا ( مثالوں میں حیوان بھی باتیں کرتے ہیں ) میرے ماتھے پر تلوار مار۔ اس نے انکار کیا تو ریچھ نے کہا مارورنہ میری تجھ سے دوستی نہ رہے گی۔ آخر اس نے تلوار ماری جس سے ریچھ زخمی ہو گیا اور چلا گیا۔ ایک لمبے عرصے کے بعد ایک دن پھر وہ آیا اور آکر کہنے لگا دیکھو وہ تلوار کا نشان کہیں ہے۔ اس نے کہا نہیں۔ وہ کہنے لگا دیکھو تلوار کا نشان کہیں نہیں ملتا لیکن اے عورت! جو بات تو نے کہی تھی آج تک اس کا نشان میرے سینہ پر قائم ہے ‘‘۔ (خطبات محمود جلد3صفحہ215)

حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰة والسلام کئی بار صرف یہ بتانے کے لیے کہ مومن ہونا ہی کافی نہیں بلکہ عقل بھی تیز ہونی چاہئے ایک مثال دیا کرتے تھے۔ فرماتے کسی انسان کا دوست ایک ریچھ تھا۔ اس شخص کی ماں بیمار تھی اور وہ اس کے پاس بیٹھا مکھیاں اُڑا رہا تھا کہ اسے تکلیف نہ ہو۔ کسی نے اسے باہر بلایا تو وہ اپنے جگہ پر مکھیاں اُڑانے کے لیے ریچھ کو بٹھا گیا۔ ریچھ نے مکھیاں اُڑانی شروع کیں تو ایک مکھی بار بار آکر وہیں بیٹھے۔ وہ اسے اُڑائے مگر وہ پھر آکر بیٹھ جائے۔ اب اگر آدمی ہوتا تو سمجھتا کہ مکھی کا کام بیٹھنا ہے اور میراکام اسے ہٹانا مگر ریچھ میں عقل تو تھی نہیں اس نے سوچا کہ اسے ایسا ہٹانا چاہئے کہ پھر نہ آکر بیٹھ سکے۔ پس اس نے ایک بڑا سا پتھر اٹھایا اور جب مکھی آکر بیٹھی تو زور سے پتھر اس پر دے مارا۔ مکھی نے تو کیا مرنا تھا اس سے اس کے دوست کی ماں کی جان نکل گئی۔ (خطابات شوریٰ جلد2صفحہ537 )

تو بچو! ان سبق آموز کہانیوں سے آج ہم نے بھلا کیا سیکھا؟

٭… بڑی بڑی باتیں کرنے کے بجائے عملی کام کرنے پر زور دینا چاہیے

٭… ہمیں ہاتھ اور زبان سے کسی کو دکھ نہیں دینا چاہیے

٭… صرف نیکی اور شرافت کافی نہیں انسان کو عقل کا استعمال بھی کرنا چاہیے

امید ہےآپ نے کچھ نیا سیکھا اور سمجھا ہوگا۔ تو ہمیں اپنے خط اور پیغام میں بتائیے کہ کیا کچھ سیکھا۔ہمیں آپ کے خطوط کا انتظار رہے گا۔

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button