متفرق

یورپ میں بسنے والی احمدی خواتین کو کار آمد نصائح (قسط دوم)

آپ سب اس معیار کو اپنے پیمانے رکھیں آپ میں سے اکثریت پاکستان سے آکر یہاں آباد ہوئی ہے ۔ یہاں اللہ تعالیٰ نے آپ کے لیے رزق کے دروازے کھولے ہیں اللہ تعالیٰ آپ کے مال میں برکت ڈالے مگر آپ اس بات کا جائزہ لیتی رہیں کہ اتنی دور آکر آپ اپنے فرائض سے غافل تو نہیں ہو رہی ہیں ۔ ایک احمدی مسلمان ہونے کی حیثیت سے سب سے بڑا فرض تو آپ کا یہ ہے کہ جہاں آپ عبادت کے لیے اللہ تعالیٰ سے کبھی غافل نہ ہوں یعنی آپ کا دنیا کمانا، اس ملک میں نوکری کرنا آپ کو ان فرائض سے غافل نہ کر دے جو بحیثیت مسلمان آپ پر فرض ہیں ۔ نماز، ذکر الٰہی وغیرہ اس میں غفلت نہ ہو وہاں آپ کا ظاہر بھی مسلمان ہی نظر آئے ۔ آپ یہاں کے رہنے والوں کے طور طریق سیکھ کر ایسی شکل نہ اختیار کر لیں جو ایک مسلمان عورت کا طریق نہیں ۔ پھر اس ملک میں رہتے ہوئے آپ پر یہ بھی بڑی ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ آپ اس بات کی نگرانی رکھیں کہ آپ اور آپ کے خاوند صحیح طور پر جماعت کی خدمت کر رہے ہیں یا نہیں ۔ آپ کا مالی قربانی کا معیار آپ کے وقت کی قربانی کا معیار وہی ہے جو ہونا چاہیے ۔ آپ کی یہ بھی بہت بڑی ذمہ داری ہے کہ اس ملک میں رہتے ہوئے اپنی اولاد کی صحیح تربیت کریں ۔ قرآن کریم میں اللہ تعالیٰ فرماتا ہے :یٰۤاَیُّہَا الَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡا قُوۡۤا اَنۡفُسَکُمۡ وَاَہۡلِیۡکُمۡ نَارًا۔(التحریم: 7) اے مومنو ! اپنے آپ کو اور اپنی بیویوں اور بچوں کو ہلاکت سے بچاؤ ۔

ہر وقت نظر رکھیں کہ آپ کے بیٹے اور بیٹیاں بگڑ تو نہیں رہیں ۔ مغربی دنیا کی بظاہر جگمگاتی لیکن اندر سے اندھیری دنیا کو دیکھ کر ۔ سب سے بڑی غلطی تو ماں باپ یہ کرتے ہیں کہ بچوں کو اسکولوں میں بھجوا کر غافل ہوجاتے ہیں اپنی زبان نہیں سکھاتے جب تک آپ کسی ملک میں رہیں گے آپ کے لیے ضروری ہے کہ اس کی زبان سیکھیں تا یہاں کے رہنے والوں پر اپنا نقطہ نظر واضح کر سکیں ۔ مگر اپنی زبان ہر حال میں سکھانی چاہیے ورنہ مرکز سے تعلق نہیں رہ سکتا ۔ ہمارا با برکت لٹریچر اردو میں ہے اردو نہیں آئے گی تو بڑے ہو کر حضرت مسیح موعود علیہ السلام کا لٹریچر، سلسلہ کے اخبار نہیں پڑھ سکیں گے ۔

ان مغربی ممالک میں جو آزادی ہے جس نے اخلاقی اقدار کو ختم کر کے رکھ دیا ہے اس سے خود بچنا اور اپنی نسل کو بچانا آپ کا فرض ہے ۔ جب تک دین کی محبت ان کے دلوں میں پیدا نہیں کریں گے غلط اور صحیح کا تصور ان کے دلوں میں پیدا نہیں ہو گا وہ پھر یہاں کے رنگ میں رچتے جائیں گے۔ جو روحانی طور پر گندگیاں یہاں پھیلی ہوئی ہیں ان سے بچنا اور اپنے گھروں کا پاکیزہ ماحول پیدا کرنا آپ کا کام ہے ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں کلکم راعٍ و کلکم مسئول عن رعیتہ ( بخاری کتاب الجمعہ ) تم میں سے ہر ایک شخص چرواہا ہے جس سے اس کی رعیت کے متعلق پوچھا جائے گا اس حدیث کی رُو سے ہر ماں اپنے بچہ کےمتعلق جوابدہ ہو گی ۔

پس میری بہنو ! اللہ تعالیٰ نے زندگی کی نعمت دی، مال دیا،اولاد دی سب نعمتوں کی قدر کرتے ہوئے یہ سب کچھ اللہ تعالیٰ کی راہ میں پیش کرو تا اللہ تعالیٰ کی نظروں میں قابل قدر وجود گنے جاؤ ۔ سب سے زیادہ اثر انسان کے اخلاق کا دوسروں پر پڑتا ہے آپ کے اعلیٰ اخلاق اعلیٰ نمونہ ہی غیر مسلموں، غیر احمدیوں کو احمدیت کی طرف متوجہ کر سکتا ہے کہ ان کی زندگی میں حضرت مسیح موعود علیہ السلام کو مان کر کیا انقلاب آیا ۔ جب تک واضح طور پر آپ دوسروں سے ان کو نمایاں نظر نہیں آئیں گی آپ کی بات کا اثر بھی نہیں ہو گا نیز بہت ضروری ہے کہ آپ کے قول اور فعل میں کوئی تضاد نہ ہو جو آپ قرآن کی خوبیاں تعلیم اخلاق کے متعلق لوگوں کو بتائیں خود آپ اور آپ کی اولاد میں بھی تو ان کا پایا جانا ضروری ہے ۔

(باقی آئندہ)

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button