اطلاعات و اعلانات

اطلاعات و اعلانات

اعلانِ ولادت

٭… بشارت محمود صاحب جرمنی سے تحریر کرتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ نے اپنے فضل سے خاکسار کو ایک بیٹی کے بعد مورخہ ۸؍ مئی ۲۰۲۲ء کو پہلے بیٹےسے نوازا ہے۔ حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے از راہ شفقت بچے کا نام ’اسد محمود‘ عطا فرمایا ہے اور وقفِ نو کی بابرکت تحریک میں شامل فرمایا ہے۔

بچہ مکرم سردار خان صاحب کا پوتا اورمکرم محمد شفیق طاہر صاحب کا نواسا ہے۔

احباب جماعت سے دعا کی درخواست ہے کہ اللہ تعالیٰ بچے کو صحت و سلامتی والی لمبی عمر عطا فرمائے۔ نافع الناس اور والدین کے لیے قرۃ العین بنائے۔ خلافت احمدیہ کا سچا فرمانبرداراور خلیفۃ المسیح کا سلطان نصیر بنائے۔آمین

اعلانِ نکاح

٭… رانا سلطان احمد خاں صاحب تحریر کرتے ہیں کہ میرے بھانجے عزیزم رانا طارق خان صاحب ابن مکرم رانا محمد خان صاحب کا اعلان نکاح مورخہ ۳۰؍دسمبر ۲۰۲۲ء کو مکرم رانا افتخار احمد صاحب کی بیٹی عزیزہ مدیحہ افتخار صاحبہ سے مبلغ چھ لاکھ روپے حق مہر پر پڑھا گیا۔ تقریب رخصتانہ اگلے روز منعقد ہوئی جہاں دعاؤں کے ساتھ جوڑے نے اپنی ازدواجی زندگی کا آغاز کیا۔ مورخہ یکم جنوری ۲۰۲۳ء کو دعوت ولیمہ کا اہتمام کیا گیا جس میں ہر دو خاندانوں کے عزیز واقارب شامل ہوئے۔

عزیزم رانا طارق خان حکیم احمد علی صاحب ساکن چک نمبر ۸۶ج ب دھول ماجرا کا پہلا پوتا اور چودھری محب الرحمٰن صاحب کا پہلا نواسا ہے۔

احباب جماعت سے دعا کی درخواست ہے کہ اللہ تعالیٰ اس شادی کو دونوں خاندانوں کے لیے مبارک فرمائےآمین

سانحہ ارتحال

٭… عتیق احمد صاحب تحریر کرتے ہیں کہ ان کی مجلس کے ایک خادم عزیزم جازل احمد ابن مکرم شاہد محمود صاحب جو چند روز قبل ایک حادثہ میں سر میں چوٹ کی وجہ سے بےہوشی میں تھے مورخہ۱۸؍فروری ۲۰۲۳ءکووفات پا گئے ہیں۔ انا للہ وانا الیہ راجعون۔

احبابِ جماعت سے دعا کی درخواست ہے کہ اللہ تعالیٰ ان سے مغفرت کا سلوک فرماتے ہوئے بلند درجات سے نوازے اور تمام لواحقین کو صبر جمیل عطا فرمائےآمین ۔

٭…عبداللطیف صاحب تحریر کرتے ہیں کہ میری والدہ محترمہ بشیراں بیگم صاحبہ بیوہ مکرم عبدالقادر صاحب مرحوم محلہ باب الابواب ربوہ عرصہ تقریباً تین ماہ بیماررہنے کے بعد مورخہ ۱۹؍فروری۲۰۲۳ءکو انتقال کر گئیں۔ انا للہ واناالیہ راجعون۔

ان کا جنازہ پڑھے جانے کے بعد قبرستان عام میں تدفین عمل میں لائی گئی۔

مرحومہ ۲۰۰۹ءمیں اپنے گاؤں سے ربوہ منتقل ہوئیں۔ رشتہ داروں سے آپ کا سلوک بہت اچھا تھا۔ آپ عابدہ، زاہدہ، شب زندہ دار خاتون تھیں۔ نماز روزہ کی پابند، تہجدگزار، دعا گو تھیں۔ ہر سال رمضان میں گھر پر اعتکاف بھی کرتی تھیں۔ آپ ایک خوددار خاتون تھیں۔ چندہ جات میں باقاعدہ اور ایم ٹی اے کے پروگرام دیکھنے والی اور حضور انور کے خطبہ یا خطاب سے پہلے ایم ٹی اے کے سامنے براجمان ہو جاتی تھیں۔

آپ نے ۲بیٹے اور ۳ بیٹیاں یادگار چھوڑے ہیں۔

احبابِ جماعت سے دعا کی درخواست ہے کہ اللہ تعالیٰ ان کی مغفرت فرمائے ، تمام لواحقین کو صبر جمیل سے نوازےاور ان کی اولاد کو ان کی نیکیاں جاری رکھنے کی توفیق عطا فرمائےآمین ۔

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button