منظوم کلام

دُشمن کو ظُلْم کی بَرچھی سے تم سِینہ و دل بَرمانے دو

دُشمن کو ظُلْم کی بَرچھی سے تم سِینہ و دل بَرمانے دو
یہ دَرد رہے گا بن کے دوا تم صَبْر کرو وقت آنے دو

یہ عشق و وفا کے کھیت کبھی خوں سِینچے بغیر نہ پَنپیں گے
اس راہ میں جان کی کیا پروا جاتی ہےاگر تو جانے دو

تم دیکھو گے کہ انہی میں سے قطراتِ محبت ٹپکیں گے
بادَل آفات و مَصَائِب کے چھاتے ہیں اگر تو چھانے دو

عاقِل کا یہاں پر کام نہیں وہ لاکھوں بھی بے فائدہ ہیں
مَقْصُود مِرا پورا ہو اگر مِل جائیں مجھے دیوانے دو

(مشکل الفاظ کے معانی) بَرمَانا: تنگ کرنا، زیر کرنا، برمے سے جو ایک قسم کا آلہ ہوتا ہے زخمی کرنا۔
سِینْچْنا: کھیت میں پانی دینا۔ پَنَپْنَا: شاخیں نکلنا، ترقی کرنا

(کلام حضرت مصلح موعود ؓ۔ اخبار الفضل قادیان۔ ۱۴؍جولائی ۱۹۳۵ء)

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button