حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز

اللہ تعالیٰ کی ذات پاک کرتی ہے

اللہ تعالیٰ کی ذات ہی ہے جو پاک کرتی ہے اور پاک رکھتی ہے، شیطان کے حملوں سے بچاتی ہے۔ کوئی شخص اپنے زور بازو سے کبھی بھی پاک صاف نہیں ہو سکتا۔ یہ اللہ تعالیٰ کی ذات ہی ہے جسے چاہتی ہے پاک کرتی ہے اور پاک کرنے کے لئے بھی ایک مُزَکِّی کی ضرورت ہے۔ جو پاک کرنے والاہو۔ اور جماعت سے علیحدہ ہوکر کوئی جتنامرضی دعویٰ کرے کہ ہم بہت پاکیزہ ہو گئے ہیں اور شکرہے ہم آزاد ہوگئے جماعت سے، یہ سب ان کے دعوے ہیں اور جاکردیکھنے سے پاکیزگی ان کے گھرمیں کبھی نظر نہیں آئے گی۔ تومزکی بھی اللہ تعالیٰ کے خاص لوگ ہوتے ہیں، انبیاء ہوتے ہیں۔ تو ان کے ساتھ تعلق جوڑنے والے بھی پاک ہو سکتے ہیں۔ جو ان سے تعلق نہ جوڑے وہ کبھی بھی پاک نہیں کہلاسکتے۔ تو اس آیت میں جو مَیں نے تلاوت کی اس میں یہ جو فرمایاہے کہ جس کو چاہتاہے پاک کرتاہے حضرت مصلح موعودؓ نے لکھاہے کہ اس سے یہ نہ سمجھ لینا کہ اندھا دھند جس کو چاہے پاک کردے گااور جس کو نہیں چاہے گا نہیں پاک کرے گا۔ پھر تو نیکیاں کرنے کا، اس کا فضل مانگنے کا فائدہ ہی کوئی نہیں رہتا۔ بلکہ اس سے مراد یہ ہے کہ جو خدا کا پسندیدہ ہو جاتاہے اور اس کے احکام پرعمل کرنے والاہوجاتاہے اسے خدا اپنا محبوب بنا لیتاہے۔ اور اسے پاک کر دیتاہے۔ تو اس زمانہ میں محبوب وہی ہیں جواس کے محبوب کے محبوب ہیں۔ جو اس کے محبوب سے تعلق رکھنے والے ہیں۔ تو اس زمانہ میں حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام سے تعلق رکھنے والے ہی اللہ تعالیٰ کے محبوب ہیں۔ اللہ تعالیٰ سے پاکیزگی کا تعلق رہنا چاہئے اور شیطان سے بچنے کے لئے، پاک ہونے کے لئے ہر وقت سمیع وعلیم خدا سے اس کا فضل مانگتے رہنا چاہئے۔(خطبہ جمعہ فرمودہ۱۲؍دسمبر ۲۰۰۳ءمطبوعہ الفضل انٹرنیشنل۶؍فروری ۲۰۰۴ء)

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button