متفرق مضامین

گواہی

(محمد فاروق سعید۔ لندن)

ہم میں سے زیادہ تر یہ چاہتے ہیں کہ اُن سے محبت کی جائے اور اُنہیں قبول کیا جائے۔ ہم چاہتے ہیں کہ لوگ صرف لفظوں سے نہیں بلکہ حقیقت میں ہماری فکر کریں۔ ہم چاہتے ہیں کہ وہ اپنے کاموں سے ثابت کریں کہ وہ ہماری فکر کرتے ہیں۔ کیا ہم خدا سے بھی یہی نہیں چاہتے ؟ کیا یہ مثالی نہ ہو گا اگر خدا واقعی ہماری فکر کرے اور ہمیں اپنی محبت کا ٹھوس ثبوت دے۔

ہمارا خدا واقعی ہماری فکر کرتا ہے۔ اس نے اسے لفظی صورت بھی دی۔ اسلامی تعلیمات کے مطابق خدا محبت ہے۔لیکن محض الفاظ اس فکر اور لگاؤ کو بیان نہیں کر سکتے جتنا آپ کے عملی اقدام۔ اسی لیے اسلام کا خدا بہت زیادہ منفرد اور عظیم ہے۔ درحقیقت اُس نے ہمیں دکھایا کہ وہ ہماری کتنی فکر کرتا ہے۔ ہمارا خدا کامل اور پاک ہونے کا دعویٰ کرتا ہے۔ خدا نور ہے اور اُس میں ہرگز تاریکی نہیں۔ اسی لیے وہ اپنے ساتھ ایسے رشتوں کی خواہش کرتا ہے جو پاک اور سچے ہوں۔ اور سب سے بڑھ کر ہمارے لیے خوشی کی منادی کی اور فخر کی بات یہ ہے کہ ہمارا خدا ایک زندہ خدا ہے جس کو پکارا جائے تو وہ جواب دیتا ہے، سوچا جائے تو اس کی موجودگی ہمیں ہماری رگوں میں دوڑتی محسوس ہوتی ہے۔

لوگو سنو! کہ زندہ خدا وہ خدا نہیں

جس میں ہمیشہ عادتِ قدرت نما نہیں

جس معزز ہستی نے ہمیں بتایا کہ اسلام کا خدا ایک جیوت خدا ہے اسی کی تحریریں آپ کی خدمت میں پیش ہیں جن میں حرف حرف خدا کی عظمت ظاہر ہے اور اس کےزندہ ہونے کے شواہد موجود ہیں۔

حضرت بانی سلسلہ عالیہ احمدیہ ہر ذی روح کو خوشخبری دیتے ہوئے فرماتے ہیں:زندہ مذہب وہ ہے جس کے ذریعہ زندہ خدا ملے۔ زندہ خدا وہ ہے جو ہمیں بلا واسطہ ملہم کرسکے اور کم سے کم یہ کہ ہم بلاواسطہ ملہم کودیکھ سکیں۔ سو میں تمام دنیا کو خوشخبری دیتا ہوں کہ یہ زندہ خدا اسلام کا خدا ہے۔(مجموعہ اشتہارات، جلد 2 صفحہ 311تا 312)اس کے بعد آپ علیہ السلام نے زندہ خدا ہونے کے جگہ بتاتے ہوئے فرمایا:’’‎میں دیکھ رہا ہوں کہ بجز اسلام تمام مذہب مردے ان کے خدا مردے اور خود وہ تمام پیرو مردے ہیں۔ اور خدا تعالیٰ کے ساتھ زندہ تعلق ہوجانا بجز اسلام قبول کرنے کے ہرگز ممکن نہیں۔ ہرگز ممکن نہیں۔اے نادانو تمہیں مردہ پرستی میں کیا مزا ہے۔ اور مردار کھانے میں کیا لذت؟!!! آؤ میں تمہیں بتلاؤں کہ زندہ خدا کہاں ہے اور کس قوم کے ساتھ ہے وہ اسلام کے ساتھ ہے اسلام اس وقت موسیٰ کا طور ہے جہاں خدا بول رہا ہے۔ وہ خدا جو نبیوں کے ساتھ کلام کرتا تھا اور پھر چپ ہوگیا آج وہ ایک مسلمان کے دل میں کلام کررہا ہے۔ (ضمیمہ رسالہ انجام آتھم، روحانی خزائن جلد ۱۱ صفحہ ۳۴۶)

یہاں بیان کرتا چلوں کہ اس زندہ خدا نے کس طرح حضرت مرزا غلام احمد قادیانی علیہ السلام کو مخاطب کرکے تسلیاں دیں اور بعد کے واقعات کے ہم چشم دید گواہ ہیں کہ کس طرح بین ہی ویسے واقعات ظہور پذیرہوئے جن سے اسلام کے زندہ خدا ہونے پر مہر لگی۔ آپ علیہ السلام فرماتے ہیں :’’خدا تعالیٰ نے مجھے باربار خبر دی ہے کہ وہ مجھے بہت عظمت دے گا اور میری محبت دلوں میں بٹھا ئے گا اور میرے سلسلہ کو تمام زمین میں پھیلائے گا…میرے فرقہ کے لوگ اس قدر علم اور معرفت میں کمال حاصل کریں گے کہ اپنے سچائی کے نور اور اپنے دلائل اور نشانوں کی رو سے سب کا منہ بند کر دیں گے۔ اور ہر ایک قوم اس چشمہ سے پانی پئے گی اور یہ سلسلہ زور سے بڑھے گا اورپھولے گا یہاں تک کہ زمین پر محیط ہو جاوے گا۔ بہت سی روکیں پیدا ہونگی اور ابتلاء آئیں گے مگر خدا سب کو درمیان سے اٹھا دے گا اور اپنے وعدہ کو پورا کرے گا۔

خدا نے مجھے مخاطب کر کے فرمایا کہ میں تجھے برکت پر برکت دوں گا یہاں تک کہ بادشاہ تیرے کپڑوں سے برکت ڈھونڈیں گے۔ سو اے سننے والو ان باتوں کو یاد رکھو اور ان پیش خبریوں کو اپنے صندوقوں میں محفوظ رکھ لو کہ یہ خدا کا کلام ہے جو ایک دن پورا ہوگا‘‘۔ (تجلیات الٰہیہ، صفحہ ۱۸،۱۷ مطبوعہ۱۹۰۶ء۔ روحانی خزائن جلد ۲۰ صفحہ ۴۰۹)
تو اے مسیح محمدی کے ماننے والو۔ کیا اس عظیم اور زندہ خدا کا فرمایا حرف حرف پورا ہوتا ہم نے نہیں دیکھا۔

اے عظیم قادر و توانا خدا بے شک ہم گواہی دیتے ہیں کہ فی زمانہ تیرا کہا حرف حرف پورا ہوا اور ہمیں تو گواہوں میں لکھ لے۔

٭…٭…٭

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button