حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز

ہم قرآنی تعلیم پر پوری طرح عمل کرنے کی کوشش کریں

معاشرے میں جب برائیوں کا احساس مٹ جائے تو ایسے معاشرے میں رہنے والا ہرشخص کچھ نہ کچھ متاثر ضرور ہوتا ہے اور اپنے نفس کے بارے میں، اپنے حقوق کے بارے میں زیادہ حساس ہوتا ہے اور دوسرے کی غلطی کو ذرا بھی معاف نہیں کرنا چاہتا، چنانچہ دیکھ لیں، آج کل کے معاشرے میں کسی سے ذرا سی غلطی سرزد ہو جائے تو ایک ہنگامہ برپا ہو جاتا ہے چاہے اپنے کسی قریبی عزیز سے ہی ہو اور بعض لوگ کبھی بھی اس کو معاف کرنے کے لئے تیار نہیں ہوتے۔ اور اسی وجہ سے پھر خاوند بیوی کے جھگڑے، بہن بھائیوں کے جھگڑے، ہمسایوں کے جھگڑ ے، کاروبار میں حصہ داروں کے جھگڑے، زمینداروں کے جھگڑے ہوتے ہیں حتیٰ کہ بعض دفعہ راہ چلتے نہ جان نہ پہچان ذرا سی بات پہ جھگڑا شروع ہو جاتا ہے۔…اپنے آپ کو، اپنی نسلوں کو اس بگڑتے ہوئے معاشرے سے بچانے کے لئے بہت کوشش کرنے کی ضرورت ہے۔ اور ہمارے لئے کس قدر ضروری ہو جاتا ہے کہ ہم قرآنی تعلیم پر پوری طرح عمل کرنے کی کوشش کریں یہ آیت (سورۃ ال عمران آیت 135)جو میں نے تلاوت کی ہے اس میں اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ وہ لوگ جو آسائش میں خرچ کرتے ہیں اور تنگی میں بھی، اور غصہ دبا جانے والے اور لوگوں سے در گزر کرنے والے ہیں اور اللہ احسان کرنے والوں سے محبت کرتا ہے۔(خطبہ جمعہ فرمودہ 20؍ فروری 2004ءمطبوعہ الفضل انٹرنیشنل5؍مارچ2004ء صفحہ3)

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button