فارسی منظوم کلام حضرت اقدس مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام
(جلسہ سالانہ برطانیہ کے افتتاحی اجلاس میں پڑھے جانے والے اشعار)
چون زِمَن آید، ثنائے سرورِ عالی تبار
عاجز از مَدَحش، زمین و آسمان و ہر دو دار
(مجھ سے اس عالی قدر سردار کی تعریف کس طرح ہوسکے جس کی مدح سے زمین و آسمان اور دونوں جہان عاجز ہیں)
احمدِ آخر زمان، کُو اولین را جائے فخر
آخرین را، مقتدا ؤ ملجا ؤ کہف و حصار
(احمد آخرالزمانؑ جو پہلوں کے لیے فخر کی جگہ ہےاور پچھلوں کے لیے پیشوا، مقامِ پناہ، جائے حفاظت اور قلعہ ہے)
یا نبی اللہ، توئی خورشیدِ رہ ہائے ہُدٰی
بی تَونآرَد، رُو بِرَا ہے، عارفِ پرہیزگار
(اے نبی اللہ! تُو ہی ہدایت کے راستوں کا سورج ہے۔تیرے بغیر کوئی عارف پرہیزگار ہدایت نہیں پاسکتا)
زندہ آن شخصے کہ نَو شد، جُرعہ از چشمہ ات
زیرک آن مردیکہ کرداست، اتباعت اختیار
(زندہ، وہی شخص ہے جو تیرے چشمے سے پانی کا گھونٹ پیتا ہے۔عقلمند، وہی انسان ہے جس نے تیری پیروی اختیار کی)
عارفان را منتہائے معرفت، علمِ رُخَت
صادقان را منتہائے صدق، بر عشقت قرار
(عارفوں کی معرفت کا آخری نقطہ تیرے رُخ کا علم ہے۔راستبازوں کے صدق کا آخری نقطہ تیرے عشق پر ثابت قدم رہنا ہے)
بے تو ہرگز، دولتِ عرفان، نمی یابد کسے
گرچہ میرد، در ریاضت ہائے و جَھدِ بے شمار
(تیرے بغیر کوئی بھی عرفان کی دولت کو نہیں پاسکتا۔اگرچہ وہ ریاضتیں اور جِدّوجہد کرتا مرجائے)
منکہ رہ بردم، بخوبی ہائے بے پایانِ تو
جان گُدازم بہر تو، گردیگرے خدمت گزار
(چونکہ مجھے تیری بے انتہا خوبیوں کا تجربہ ہے۔اس لیے اگر کوئی دوسرا تیرا خدمت گزار ہے تو مَیں تیرے لیے جان دینے والا ہوں)