حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز

غیبت ایک گناہ ہے

غیبت ایک گناہ ہے جس سے اصلاح کی بجائے معاشرے میں بدامنی کے سامان ہوتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے اس گندے فعل سے کراہت دلاتے ہوئے فرمایا کہ تم تو آرام سے غیبت کرلیتے ہو۔یہ سمجھتے ہو کہ کوئی بات نہیں،بات کرنی ہے کرلی۔ زبان کا مزا لینا ہے لے لیا۔ یا کسی کے خلاف زہر اگلنا ہے اگل دیا۔لیکن یاد رکھو یہ ایسا مکروہ فعل ہے ایسی مکروہ چیز ہے جیسے تم نے اپنے مردہ بھائی کا گوشت کھالیا۔ اور کون ہے جو اپنے مردہ بھائی کے گوشت کھانے سے کراہت نہ کرے۔ غیبت یہی ہے کہ کسی کی برائی اس کے پیچھے بیان کی جائے ۔پس اگر اس شخص کی اصلاح چاہتے ہو جس کے بارہ میں تمہیں کوئی شکایت ہے تو علیحدگی میں اسے سمجھاوٴ تاکہ وہ اپنی اصلاح کرلے اور پھر بھی اگر نہ سمجھے تو پھر اصلاح کے لئے متعلقہ عہدیدار ہیں، نظام جماعت ہے، امیر جماعت ہے اور اگر کسی وجہ سے کوئی مصلحت آڑے آرہی ہے یا تسلی نہیں ہے تو مجھ تک پیغام پہنچایا جاسکتا ہے۔ بعض لوگ مجھے شکایت کرتے ہیں لیکن ان شکایتوں سے صاف لگ رہا ہوتا ہے کہ اصلاح کی بجائے اپنے دل کا غبار نکال رہے ہیں… ایک احمدی کو ہمیشہ یہ یاد رکھنا چاہئے کہ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ وَ اتَّقُوا اللّٰہَ کہ تقویٰ اختیار کرو۔ اِنَّ اللّٰہَ تَوَّابٌ رَّحِیۡمٌ کہ اللہ تعالیٰ توبہ قبول کرنے والا ہے اور بار بار رحم کرنے والا ہے۔ جن کو اس قسم کی بدظنیوں کی یا تجسس کی یا غیبت کی عادت ہے اپنے دلوں کو ٹٹولیں اور اللہ تعالیٰ کا خوف کریں۔ اللہ تعالیٰ سے گناہوں کی معافی چاہیں۔…

پھر [حضرت مسیح موعودؑ نے] فرمایا: ’’بعض گناہ ایسے باریک ہوتے ہیں کہ انسان ان میں مبتلا ہوتا ہے اور سمجھتا ہی نہیں۔ جوان سے بوڑھا ہو جاتا ہے مگر اسے پتہ نہیں لگتا کہ گناہ کرتا ہے۔ مثلاً گلہ کرنے کی عادت ہوتی ہے( شکوے شکایتیں کرنے کی عادت ہوتی ہے) ایسے لوگ اس کو بالکل ایک معمولی اور چھوٹی سی بات سمجھتے ہیں۔ حالانکہ قرآن شریف نے اس کو بہت ہی بڑا قرار دیا ہے۔ چنانچہ فرمایا ہے اَیُحِبُّ اَحَدُکُمۡ اَنۡ یَّاۡکُلَ لَحۡمَ اَخِیۡہِ مَیۡتًا (الحجرات:13) خداتعالیٰ اس سے ناراض ہوتا ہے کہ انسان ایسا کلمہ زبان پر لاوے جس سے اس کے بھائی کی تحقیر ہو اور ایسی کارروائی کرے جس سے اس کو حرج پہنچے۔ ایک بھائی کی نسبت ایسا بیان کرنا جس سے اس کا جاہل اور نادان ہونا ثابت ہو یا اس کی عادت کے متعلق خفیہ طور پر بے غیرتی یادشمنی پیدا ہو۔ یہ سب بُرے کام ہیں‘‘۔

(ملفوظات جلد چہارم صفحہ 653-654۔ ایڈیشن 1988ء)

(خطبہ جمعہ فرمودہ 5؍ فروری 2010ءمطبوعہ الفضل انٹرنیشنل 26؍ فروری 2010ء صفحہ 7)

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button