متفرق شعراء

میدانِ حشر کے تصور سے

(کلام حضرت سیّدہ نواب مبارکہ بیگم صاحبہ رضی اللہ عنہا)

نہ روک راہ میں مولا! شتاب جانے دے

کھلا تو ہے تری ’’جنت کا باب‘‘ جانے دے

مجھے تو دامنِ رحمت میں ڈھانپ لے یونہی

حساب مجھ سے نہ لے ’’بے حساب‘‘ جانے دے

سوال مجھ سے نہ کر اے مرے سمیع و بصیر

جواب مانگ نہ اے ’’لاجواب‘‘ جانے دے

مرے گنہ تری بخشش سے بڑھ نہیں سکتے

ترے نثار حساب و کتاب جانے دے

تجھے قسم ترے ’’ستّار‘‘ نام کی پیارے!

بروئے حشر سوال و جواب جانے دے

بُلا قریب کہ یہ ’’خاک‘‘ پاک ہو جائے

نہ کر یہاں مری مٹی خراب جانے دے

رفیقِ جاں مرے، یارِ وفا شعار مرے

یہ آج پردہ دری کیسی؟ پردہ دار مرے

(درِّ عدن، الفضل 5؍جون 1954ء)

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button