متفرق شعراء

اے ساکنانِ دیارِ دلبر

وہ جس نے بخشے تمہیں ہیں سائے اے ساکنانِ دیارِ دلبر

کبھی بھی اس پر نہ دھوپ آئے اے ساکنانِ دیارِ دلبر

جہاں سے گزرے تم اس کی رہ میں بچھانا پھول اور اٹھانا کانٹے

کوئی نہ خار اس کو چبھنے پائے اے ساکنانِ دیارِ دلبر

تمہارے آنگن درخشاں جس سے ہماری چھت پر بھی مہ وہ اترے

کوئی تو ایسی بھی رات آئے اے ساکنانِ دیارِ دلبر

خیال سب ہی حقیر کمتر زمانے بھر میں وہی ہے صائب

سو رکھنا فائق اُسی کی رائے اے ساکنانِ دیارِ دلبر

زبان اُس کی ندائے باری، سو حکمِ یزداں سمجھ کے جانا

ہمیشہ در پر وہ جب بلائے اے ساکنانِ دیارِ دلبر

نہ کوئی تم سا سعید طالع تمہیں میسر ہے اس کی چوکھٹ

ہو ایسی قسمت ہماری ہائے اے ساکنانِ دیارِ دلبر

کبھی ملو تو پیام دینا کہ اس کے عشّاق منتظر ہیں

امید کا اِک دیا جلائے اے ساکنانِ دیارِ دلبر

(م م محمودؔ)

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button