تلاوتِ قرآنِ کریم کے دوران تعوّذ و تسمیہ پڑھنے کے آداب

اللہ تعالیٰ قرآنِ کریم میں رمضان المبارک کو وہ مہینہ قرار دیتا ہے جس کے بارہ میں قرآنِ کریم نازل کیا گیا ہے۔ روایات میں آتا ہے کہ رسولِ کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم رمضان المبارک میں تلاوتِ قرآنِ کریم کا خاص التزام فرماتے۔ تلاوتِ قرآنِ کریم کے آداب میں تعوُّذ یعنی اَعُوْذُ بِاللّٰہِ مِنَ الشَّیْطٰنِ الرَّجِیمِ اور تسمیہ یعنی بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیمِ کا پڑھنا شامل ہے۔ ان کو تلاوتِ قرآنِ کریم کے دوران کب اور کہاں پڑھا جائے اس بارے میں حضرت مصلح موعودؓ فرماتے ہیں:

’’جب بھی قرآنِ کریم پڑھا جائے خواہ سارا یا اس کا کوئی ٹکڑا، اس سے پہلے اَعُوْذُ بِاللّٰہِ پڑھا جائے۔ جب سورۃ شروع کی جائے تو انسان پہلے اَعُوْذُ بِاللّٰہِ پڑھے پھر بِسْمِ اللّٰہِ جو سورۃ کا حصہ ہے وہ پڑھے اور پھر باقی سورۃ پڑھے۔ جب قرآنِ کریم کی تلاوت کے درمیان کوئی سورۃ آجائے تو صرف بِسْمِ اللّٰہِ پڑھے اَعُوْذُ نہ پڑھے۔ جب انسان کسی سورۃ کا کوئی درمیانی حصہ پڑھے تو پہلے اَعُوْذُ بِاللّٰہِ پڑھے بِسْمِ اللّٰہِ نہ پڑھے، کیونکہ بِسْمِ اللّٰہِ سورۃ کے شروع میں آتی ہے۔ درمیان میں پڑھنے کی کوئی وجہ نہیں۔‘‘(تفسیرِ صغیر صفحہ 1)

خلفائے احمدیت کے طریق سے ثابت ہے کہ جب بھی قرآنِ کریم کی تلاوت کی جائے چاہے وہ سورۃ کا آغاز ہو یا درمیان اَعُوْذُ بِاللّٰہِ کے ساتھ بِسْمِ اللّٰہِ پڑھ لینے میں ہرج نہیں۔

اللہ تعالیٰ ہمیں اس بابرکت مہینے میں پورے آداب و وقار کے ساتھ عام دنوں سے بڑھ کر تلاوتِ قرآنِ کریم کرنے کی توفیق عطا فرمائے ۔ آمین

٭…٭…٭

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button