خبرنامہ (اہم عالمی خبروں کا خلاصہ)
٭…سعودی عرب میں عالمی وبا کورونا وائرس کے سبب اپنائے جانے والے ضابطہ اخلاق (ایس اوپیز )کے خاتمے کے بعد مسجدالحرام اور مسجد نبویؐ میں سماجی فاصلےکے بغیر پوری گنجائش کے ساتھ نماز کی ادائیگی ہوئی۔اس کے علاوہ حرم شریف میں عشاء میں صحن، دالان اورچھتوں پرنمازیوں کی بڑی تعدادنے عبادت کی۔
دوسری جانب روضہ رسولﷺ پرحاضری کے لیے بذریعہ ایپ اجازت نامہ حاصل کرنا ضروری قرار دیا گیا ہے۔نماز کے لیے ‘توکلنا’ ایپ پر ویکسینیشن کی خوراکیں مکمل ہونےکی شرط برقرار رہے گی۔
٭…سعودی عرب کی وزارتِ حج و عمرہ کی جانب سے رمضان میں عمرہ کے اجازت ناموں کا اجرا شروع کیے جانے کے بعد سعودی شہریوں اور مملکت میں موجود غیرملکیوں کی بڑی تعداد نے بکنگ کرالی ہے۔ رمضان کے ابتدائی 8 روز کے دوران مسجد الحرام میں غیرمعمولی رش کی توقع ہے اور پورے ماہ مبارک کے دوران لوگوں کے بڑی تعداد میں پہنچنے کا امکان ہے۔ادھر سعودی وزارت حج و عمرہ نے کہا ہے کہ 31؍ مارچ 2022ء تک اعتمرنا اور توکلنا ایپ کے ذریعے عمرہ اجازت نامے جاری کرائے جاسکتے ہیں۔
٭…ملکہ الزبتھ دوئم نے کورونا وائرس سے صحت یاب ہونے کے بعد ونڈسر کاسل، برکشائر میں پہلی ملاقات کینیڈا کے وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو سے کی۔ اس ملاقات کی تصویر شاہی خاندان کے آفیشل سوشل میڈیا اکاؤنٹس پر شیئر کی گئی ہے۔ جو اس وقت یوکرائن کی صورتحال پر برطانوی وزیر اعظم بورس جانسن اور اپنے ڈچ ہم منصب مارک روٹے کے ساتھ بات چیت کے لیے برطانیہ میں موجود ہیں۔
٭…اسرائیل کے صدر اسحاق ہرتزوگ ترک صدر رجب طیب اردگان سے ملاقات کے لیے ترکی پہنچ کر گزشتہ 14 برس میں انقرہ پہنچنے والے پہلے اسرائیلی سربراہ مملکت بن گئے۔یہ دورہ ایک ایسے وقت میں ہوا ہے جب دونوں ملک مشکلات کاشکار اپنے تعلقات میں نئے باب کا آغاز کرنا چاہ رہے ہیں۔
٭…لٹویا کے دورے پر موجود نیٹو کے سیکریٹری جنرل جینز اسٹولٹنبرگ کا کہنا تھا کہ یوکرائن پر روس کا حملہ بدترین مصائب اور تباہ کن اثرات کا سبب بنا ہے۔ نیٹو اپنے اتحادی علاقوں کے ایک ایک انچ کی حفاظت اور دفاع کرے گا۔ روس سے مطالبہ ہے کہ یوکرائن تنازع کو فوری ختم کیا جائے اور روس کی جنگ یوکرائن سے باہر نہیں جانی چاہیے۔
٭…امریکا میں کیے گئے حالیہ سروے کے مطابق 74 فیصد عوام چاہتے ہیں کہ یوکرائن کی فضاؤں کو نو فلائی زون قرار دیا جائے، جبکہ اس کے لیے یوکرائنی حکومت بھی امریکی سربراہی میں بنے فوجی اتحاد نیٹو پر زور دیتی رہی ہے۔ یوکرائنی صدر ولودومیر زیلنیسکی متعدد مرتبہ نیٹو سے درخواست کرچکے ہیں کہ روسی طیاروں کو یوکرائن کی فضاؤں میں آنے سے روکا جائے، ایسا کرنے سے یوکرائنی شہریوں کی جان بچ سکتی ہے۔ یوکرائن کا ماننا ہے کہ ایسا کرنے سے یوکرائنی شہریوں کو روسی بمباری سے بچایا جاسکتا ہے۔ یہاں یہ بات قابلِ ذکر ہے کہ نیٹو میں شامل ممالک کے درمیان اپنے اتحادی ملک کے دفاع کا معاہدہ ہے لیکن یوکرائن نیٹو کا رکن نہیں ہے۔واضح رہے کہ نوفلائی زون وہ جغرافیائی حد ہوتی ہے جہاں مخصوص قسم کی پرواز ممنوع ہوتی ہے۔
٭…امریکی صدر جو بائیڈن کا روسی درآمدات پر پابندی کا اعلان کرتے ہوئے کہنا ہے کہ پابندی میں روسی تیل، گیس اور توانائی کی درآمدات شامل ہیں۔ پابندی کا فیصلہ اتحادیوں سے قریبی مشاورت کے بعد روسی تیل درآمدات پر کیا۔ روسی تیل درآمدات پر پابندی سے امریکی تیل کی قیمتوں میں مزید اضافہ ہوگا۔
برطانیہ روسی تیل کا استعمال بتدریج بند کرتے ہوئے رواں سال کے آخر تک روسی تیل اور مصنوعات کا استعمال روکنے کا ارادہ رکھتا ہے۔ برطانوی حکومت ایک سال میں روسی تیل درآمدات کے متبادل ذرائع کے لیے کام کرے گی۔
٭…امریکا کی جانب سے روس کی تیل کی درآمد پر پابندی کے فیصلے پر تذبذب کا شکار یورپی ممالک نے کہا ہے کہ وہ روس پر انحصار کو کم کریں گے، لیکن انرجی کی ضروریات اور معیشت کو سامنے رکھتے ہوئے ایسا کرنے میں وقت لگے گا۔
٭…روس نے یوکرائن میں پھنسے شہریوں کو محفوظ راہداری دینے کا اعلان کیا ہے۔ اقوام متحدہ کے مطابق روس کے حملوں سے اب تک 20 لاکھ سے زائد افراد یوکرائن چھوڑ کر دیگر ممالک میں منتقل ہو چکے ہیں۔ یوکرائن میں پھنس جانے کے بعد خصوصی ٹرینوں سے پولینڈ پہنچنے والے شہریوں کے مطابق وہ چار دن کا سفر طے کر کے پولینڈ پہنچے ہیں۔
٭…روس کے قریب سمجھے جانے والے چین نے جنگ زدہ یوکرائن کیلئے بھاری امداد کا اعلان کردیا۔خیال رہے کہ چین نے اب تک روس کے یوکرائن پر حملے کی مذمت نہیں کی ہے تاہم اب اس نے انسانی ہمدردی کی بنیاد پر یوکرائن کیلئے 7 لاکھ 90 ہزار ڈالر کی امداد کا اعلان کیا ہے جس کی پہلی کھیپ روانہ بھی ہوچکی ہے۔
٭…جنگ کے شکار ملک یوکرائن کے لیے عالمی بینک کے بورڈ آف ڈائریکٹرز نے 489 ملین ڈالرز کا سپورٹ پیکیج منظور کر لیا۔ یوکرائن پیکیج میں 350 ملین ڈالرز کا ضمنی قرض اور 139 ملین ڈالرز گارنٹیز کی مد میں شامل ہیں۔ عالمی بینک کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ اس سپورٹ پیکیج سے یوکرائن کے لوگوں کو اہم خدمات فراہم کرنے میں مدد ملے گی۔
٭…فیس بک، انسٹاگرام، ٹک ٹاک اور یوٹیوب کے بعد اب امریکی فوڈ چین کمپنیوں مک ڈونلڈز، کوکا کولا اور اسٹاربکس نے بھی روس میں اپنی کاروباری سرگرمیاں معطل کرنے کا اعلان کردیا ہے۔ مک ڈونلڈز کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہےکہ کمپنی روس میں اپنے 820 ریسٹورینٹس کو عارضی طور پر بند کررہی ہے جب کہ اسٹاربکس نے بھی روس میں اپنی 100 کافی شاپس بند کردی ہیں۔
٭…یوکرائن کی وزارت اطلاعات نے ٹویٹ میں کہا کہ روسی پائلٹوں نے یوکرائن کے سمی شہر کی رہائشی عمارت پر دنیا کا سب سے طاقتور 500 کلو گرام وزنی بم گرایا جس کے نتیجے میں 2 بچوں سمیت 18 شہری ہلاک ہوگئے۔یوکرائن کی وزارت خارجہ نے اپنے ٹوئٹراکاؤنٹ پر 500 کلوگرام کے ایک اوربم کی تصویرشیئرکرتے ہوئے کہا یہ بم بھی رہائشی عمارت پرگرایا گیا تھا جوپھٹ نہ سکا تاہم دیگرعلاقوں میں پھینکے گئے اس طرح کے بموں سے بڑی تعداد میں مرد، خواتین اوربچے ہلاک ہوئے۔
واضح رہے کہ روسی طیاروں نے یوکرائن میں رہائشی عمارتوں پر500 کلووزنی جوبم گرائے وہ ‘فادر آف آل بم ’ (ایف اے بی 500) کہلاتے ہیں۔ یوکرائن نے روسی حملوں کے خلاف اقوام متحدہ کے ادارے بین الااقوامی عدالتِ انصاف جانے کا فیصلہ کیا ہے جہاں جنگ کو روکنے کا مطالبہ اور نسل کشی پر روس کے مواخذے کی درخواست کی جائے گی۔
٭…یوکرائن کی خاتون اول اولینا زیلنسکی نے ٹوئٹر پر روسی حملے پر عالمی میڈیا کے نام ایک کھلے خط میں بچوں سمیت شہریوں کے اجتماعی قتل کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ دنیا بھر سے میڈیا کے نمائندے انٹرویوز کے لیے اُن سے رابطہ کر رہے ہیں لہذا ایک خط کے ذریعے ہی میں سب کو تمام تر جوابات دینا چاہتی ہوں۔ گزشتہ دنوں سے ہمارے ملک میں جو کچھ ہورہا ہے اس سب پر یقین کرنا ناممکن ہے، میرا ملک پرامن تھا، اور شہر، قصبے اور دیہات معمول کی زندگی سے بھرے ہوئے تھے، 24 فروری کو ہم پر جنگ مسلط کی گئی اور ٹینک یوکرائن کی سرحد پار کر گئے، طیاروں اور میزائل کی گونچ ہماری فضا میں ہر جانب ہے۔ میں گواہ ہوں کہ جو بھی یوکرائن پر حملوں کو خصوصی آپریشن کا نام دے رہے ہیں یہ دراصل عام لوگوں کا قتلِ عام ہے۔
انہوں نے عالمی میڈیا کے نمائندوں سے مخاطب ہوتے ہوئے طنزاً کہا کہ یقیناً آپ لوگوں نے کیف اور خارکیف سے ہماری خواتین اور بچوں کی پناہ گاہوں اور تہہ خانوں میں پناہ لیتے وقت کی شاندار تصاویر دیکھی ہوں گی اور یہی تصاویر ہماری خوفناک حقیقت ہے۔
٭…روس کی جانب سے یوکرائن پر حملے کے بعد یورپ میں توانائی کے بحران کے خدشات پر یورپین یونین کے 2 ممبر ممالک سپین اور یونان نے خطرے کی گھنٹیاں بجا دیں۔ یہ خطرہ کورونا بحران کے بعد بحال ہوتی ہوئی انڈسٹری کیلئے توانائی کی آسمان پر جاتی قیمتوں کی صورت میں سامنے آرہا ہے۔
پٹرول کی قیمتیں پہلے ہی سے اضافے کی طرف گامزن تھیں کہ اس جنگ نے گیس کی قیمت کو بھی پر لگا دیے ہیں۔ یورپین دارالحکومت برسلز میں پٹرول پمپوں پر روزانہ قیمت تبدیل ہو رہی ہے اور وہ 2 یورو فی لیٹر سے زائد ہو چکی ہے۔ یورپین ذرائع ابلاغ کے مطابق توانائی کی بڑھتی ہوئی قیمتوں کے باعث خطرہ ہے کہ کہیں یورپ کو 1970ء والے بحران کا سامنا نہ کرنا پڑے۔ اس بحران میں روس کی اس دھمکی کے بعد کہ وہ پابندیوں کے جواب میں یورپ کو گیس کی فراہمی بالکل بند کردے گا ، گیس استعمال کرنے والی تمام انڈسٹری کو خوف میں مبتلا کردیا ہے۔ اس صورتحال میں یونانی وزیراعظم کیریاکوس متسوتاکی نے یورپین یونین کو تجویز کیا ہے کہ وہ یورپ میں توانائی فراہم کرنے والی کمپنیوں کے منافع کمانے کی حد پر فوری پابندی لگائیں۔ اسپین توانائی کی قیمتوں کے حوالے سے گذشتہ ستمبر سے پریشانی کا اظہار کر رہا ہے۔
دوسری جانب برسلز میں موجود یورپین حکام کا خیال ہے کہ معاملہ توانائی کی سپلائی کا نہیں بلکہ قیاس آرائیاں خوف میں اضافہ کر رہی ہیں۔ یورپین یونین میں توانائی کی قیمتوں پر خطرہ محسوس کرنے والے ممالک کے مقابلے میں توانائی فراہم کرسکنے کے حامل ممالک جرمنی اور نیدرلینڈز اس تجویز کی مخالفت کر رہے ہیں۔ ان کا خیال ہے کہ معاملات کے ٹھنڈے ہونے کا انتظار کیا جائے اور اس بات کا جائزہ لیا جائے کہ توانائی کی قیمتوں کے بڑھنے سے کس انڈسٹری کو کتنا حقیقی خطرہ لاحق ہے۔
٭…عالمی یومِ خواتین کے موقع پر خواتین کے حقوق کے دفاع سے متعلق افغان وزارتِ خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ اماراتِ اسلامیہ خواتین کے حقوق کا ہر صورت دفاع کرے گی، اپنی افغان بہنوں اور بیٹیوں کو وہ تمام حقوق دیے جائیں گے جو اسلام نے انہیں دیے ہیں۔ افغان روایات کے مطابق خواتین کو ملازمت، کاروبار اور پسند کی شادی کی اجازت دی گئی ہے۔
دوسری جانب ذبیح اللہ مجاہد نے خواتین کے نام ایک پیغام جاری کیا جس میں خواتین کے عالمی دن کو افغان خواتین کے لیے اپنے جائز حقوق کا مطالبہ کرنے کا ایک بہترین موقع قرار دیتے ہوئے کہا کہ امارت اسلامیہ تمام افغان خواتین کے شرعی حقوق کو برقرار رکھنے کے لیے پرعزم ہے۔
٭…ملائیشیا نے دو برس بعد اپنی سرحدیں غیر ملکی سیاحوں کے لیے کھول دیں۔ یکم اپریل 2022 سے ویکسین شدہ تمام سیاحوں کے لیے ملائیشیا کے دروازے کھل جائیں گے۔
سیاحت پر انحصار کرنے والا جنوب مشرقی ایشیائی ملک نے جو اپنے خوب صورت ساحلوں اور سرسبز جنگلات کے لیے جانا جاتا ہے، مارچ 2020 میں کورونا وبا کے دنیا میں پھیلنے کے باعث اپنی سرحدوں کو بند کردیا تھا تاہم اب ملائیشیا میں داخل ہونے کے لیے کورونا وائرس کی منفی ٹیسٹ رپورٹ کی ضرورت ہوگی۔