متفرق شعراء

احرار سے خطاب

عہد ہے محمود کا عہد شباب زندگی

کیوں نہ ہو پھر جوش میں موج شراب زندگی

ہے نگاہِ لطف ساقی رشتہ نبضِ جان کا

تابش برق تبسم میں ہے آب زندگی

موت کو اپنی متاعِ زندگی سمجھے ہیں وہ

جو سمجھتے عمر فانی ہیں سرابِ زندگی

کیا حقیقت زندگی کی خاک آئے گی نظر

جب تلک حائل رہے آگے حجاب زندگی

آہ آتش بار کی ظالم تجھے پروا نہیں

ظالموں پر کیا نہیں آتا عذابِ زندگی

دشمنانِ احمدیت کیا مٹائیں گے ہمیں

خود مٹے گا ٹوٹ کر ان کا حبابِ زندگی

سعی لاحاصل سے ان کے ہاتھ میں آیا نہ کچھ

نامرادی کیا یہ ان پر ہے عتاب زندگی

آرزوئیں ہو کے خوں ان کے دلوں میں گئیں

اک پریشاں خواب نکلا ان کا خواب زندگی

ہے مسیح وقت کے فیؔضان قدسیؔ کا اثر

کھل گیا ہے ہم پہ جو راز کتاب زندگی

(سید ابو الحسن قدسیؔ)

(روزنامہ الفضل قادیان دارالامان مورخہ 20 ستمبر 1935ء)

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button